|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2016

کوئٹہ : پنجاب میں ناقص دودھ کے فروخت اور اس سے لوگوں کو ہونیوالے نقصانات کے متعلق خبروں کے باعث کوئٹہ کے شہری بھی خوف کاشکار ہوگئے ہیں اور ان کی جانب سے دودھ کے استعمال میں کمی کارحجان پایاجارہاہے اس سلسلے میں عالمو چوک ،نواں کلی ،خروٹ آباد ،سیٹلائٹ ٹاؤن کے علاقے شہر کے وسطی علاقوں پرنس روڈ ،جناح روڈ اوردیگر کے رہائشیوں کاکہناہے کہ پنجاب میں تو فوڈ اتھارٹی مضبوط ہے اور ان کی جانب سے ملاوٹ شدہ اور حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف فروخت کئے جانیوالے دود ھ کو تلف کرنے اور ایسے کمپنیوں کے خلاف کارروائی کاسلسلہ ہوچکاہے تاہم بلوچستان اور خاص کر کوئٹہ میں ایسا کچھ بھی نہیں یہاں کوالٹی کنٹرول ٹیموں کی جانب سے ہمیں کارروائی ہوتی نظر نہیں آرہی اس لئے بہتری اسی میں ہے کہ دودھ کااستعمال ہی کم کردیاجائے ،حفظان صحت کے اصولوں کے خلاف اشیاء خوردونوش کافروخت اہلیان کوئٹہ کیلئے کوئی نئی بات نہیں ،یہاں ملاوٹ شدہ دودھ اور دیگر بیکری مصنوعات سمیت مصالحہ جات اوردیگر کافروخت ہوتا رہاہے تاہم ان کے خلاف موثر کارروائی کبھی کبھار ہی کی جاتی ہے خود میئر کوئٹہ ڈاکٹرکلیم اللہ کی جانب سے مختلف فورمز پر اس سلسلے میں تحفظات کااظہار کیاجاتارہاہے ان کاکہناتھاکہ میٹروپولٹین کارپوریشن کے پاس اس سلسلے میں نفری انتہائی محدود ہے جبکہ محکمہ پولیس کی جانب سے انہیں اینٹی انکروچمنٹ اور کوالٹی کنٹرول ٹیموں کیلئے نفری نہیں دی جارہی جو نفری انہوں نے بھرتی کی تھی ان کی بھی یونیفارم پر اعتراض کردیاگیاہے اور یہ کہاجارہاہے کہ انہیں یونیفارم پہننے اور انہیں اسلحہ لیکر ٹیموں کے ساتھ جانے کی اجازت ہی نہیں ایسے میں تجاوزات کے خاتمے اور کوالٹی کنٹرول کرنے کیلئے مشکلات کاسامنا کرناپڑرہاہے ۔