|

وقتِ اشاعت :   December 31 – 2016

مچھ : حقیقی ترقی خوشحالی اور مردم شماری کے مخالف نہیں گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر بلوچ قوم کا اتحاد حالات کی ضرورت ہے اکیسویں صدی کا تقاضا ہے کہ بلوچ قلم کو اپنا ہتھیار بنائیں شعور اور عوامی طاقت کے ذریعے سماجی انقلاب لانا چاہتے ہیں مہر گڑھ کی تاریخ ‘ رند لاشار اور بلوچوں کی سرزمین کی حفاظت ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے ان خیالات کا اظہار مچھ میں میر بلال سمالانی اور سابق ناظم آب وگم میر حسن راہیجہ کی اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت پارٹی میں شمولیت کے موقع پر بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ‘ مرکزی کمیٹی کے ممبران غلام نبی مری ‘ واجہ یعقوب بلوچ ‘ ضلع بولان کے آرگنائزر میر اسد اللہ بنگلزئی ‘ یونس بلوچ ‘ میر غلام رسول مینگل ‘ قاسم پرکانی نے خطاب کرتے ہوئے کیا اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ناصر شاہوانی نے سر انجام دیئے اس موقع پر کوئٹہ کے سیکرٹری اطلاعات اسد سفیر شاہوانی ‘ در محمد بلوچ ‘ ظفر نیچاری ‘ میر طاہر ایڈووکیٹ ‘ مطیع اللہ شاہوانی ‘ادا کریم بلوچ ‘ میر الطاف رندسمیت دیگر سینکڑوں کارکن بھی اس موقع پر موجود تھے اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم حقیقی ترقی اور نہ ہی صاف شفاف مردم شماری کے مخالف ہیں سی پیک پر سب سے زیادہ حق غیور بلوچوں کا ہے ہم چاہتے ہیں کہ گوادر کے بلوچوں کو پانی ‘ صحت ‘ روزگار سمیت تمام شعبوں میں ترجیح دیتے ہوئے گوادر اور بلوچستان کے لوگوں کو اقلیت میں تبدیل ہونے کے روکنے کیلئے قانون سازی کی جائے ہنر مندی کے ٹیکنیکل کالج قائم کئے جائیں لاکھوں کی تعداد میں غیر ملکی افغان مہاجرین کو مردم شماری کا حصہ بنایا جائے گا مہاجرین کو جعلی شناختی کارڈ کے اجراء ‘ انتخابی فہرستوں میں نام شامل کئے گئے بہت سی سیاسی جماعتوں گروہی مفادات کیلئے انہیں یہاں آباد کر کے بلوچوں سمیت دیگر اقوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے مہاجرین معیشت پر بوجھ ہیں اب بہت سے لوگوں کی خواہش ہے کہ انہیں مردم شماری کا حصہ بنایا جائے ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندانوں کو مردم شماری میں شامل کیا گیا تو یہ تمام اقوام کیلئے مسائل کا سبب بنیں گے بلوچ قوم کسی بھی صورت میں ان کی موجودگی میں مردم شماری کو صاف شفاف قرار نہیں دے گی حکمران جعلی مردم شماری کرانا چاہتے ہیں جو خود چور دروازے سے اقتدار میں آئے اب یہ ان کا وطیرہ بن چکا ہے کہ مردم شماری کرائی جائے ایک ایسے وقت میں جب 10لاکھ سے زائد بلوچ آواران ‘ ڈیرہ بگٹی ‘ مری ‘ کوہستان ‘ جھالاوان ‘ مکران سے ہجرت کر چکے ہیں جب ان علاقوں میں لوگوں ہی نہیں ہوں گے تو کیسی مردم شماری ہو گی ہم تنگ نظری کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے لیکن یہ کسی بھی صورت درست اقدام نہیں اسی طریقے سے 60فیصد بلوچ شناختی کارڈز اور رجسٹریشن سے محروم ہیں دنیا کے کس قانون اور انصاف تقاضوں کو پورا کر کے تین بڑے مسائل کے ہوتے ہوئے مردم شماری کو کیسے صاف شفاف کرایا جا سکے گا مقررین نے کہا کہ سیوی ‘ بولان اور مہر گڑھ کی ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ ‘ تہذیب و تمدن اور سرزمین کی حفاظت ہمارے اولین ترجیحات میں شامل ہے آج ہم کسی کو بھی اپنے تاریخی سرزمین کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجازت نہیں دیں گے ہمارے اکابرین نے جان کی قربانی دے کر سرزمین کی آبیاری کی سامراج کے ساتھ مقابلہ کیا اور ثابت قدم رہتے ہوئے بلوچستان کی قومی تشخص ‘ بقاء و سلامتی کی جدوجہد کی اکیسویں صدی ہمیں اس بات کی جانب راغب کرتی ہے کہ ہم چیلنجز کا مقابلہ باشعور قوم کی حیثیت سے کریں جب قلم کو اپنا ہتھیار بنا کر اغیار کا مقابلہ کریں گے اور سماجی انقلاب برپا کریں گے تو ہمیں دنیا کی کوئی طاقت کمزور نہیں کر سکے گی بلوچوں کا اتحاد وقت و حالات کی ضرورت ہے اور بلوچ قوم کے وسیع تر مفادات کیلئے یکجا ہو کر جدوجہد کریں ہمیں اپنے سیاسی ‘ گروہی مفادات سے بالاتر ہو کر سوچنے کی ضرورت ہے کیونکہ وقت آن پہنچی ہے کہ بلوچوں کو اپنے ہی سرزمین پر محرومیوں کی جانب دھکیلا جا رہا ہے دنیا میں کئی قوموں کا وجود ختم ہو چکا ہے جنہوں نے اپنے وجود ‘ ثقافت ‘ روایت کی پاسداری اورفروغ کیلئے سرزمین نہیں رہے مقررین نے کہا کہ بلوچستان کے فرزند وقت و حالات کے چیلنجز کو سمجھیں اور اپنے خلاف ہونے والے تمام سازشوں کا مقابلہ شعور اور قلم کے ہتھیار سے جدوجہد کریں میر محمد حسین انکا ‘ بابو عبدالرحمان کرد سمیت مچھ و بولان کے شہداء جنہوں نے ہردور میں قربانیاں دے کر بلوچ وطن کے دفاع کی جدوجہد کی بی این پی بلوچوں کے قومی تشخص ‘ بقاء ‘ سلامتی کو اپنی اولین ترجیح سمجھی ہے وقت و حالات کا تقاضا ہے کہ ہم سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں بلوچ قومی جہد کریں مقررین نے پارٹی میں شمولیت والوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ پارٹی کے پروگرام کو گھر گھر پہنچانے میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے ۔