|

وقتِ اشاعت :   December 31 – 2016

کراچی: ایم کیوایم پاکستان کے گرفتار رکن سندھ اسمبلی کامران فاروق نے اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کیا ہے کہ سانحہ 12 مئی کی منصوبہ بندی میں ڈاکٹر فاروق ستار بھی شامل تھے۔ ایم کیوایم پاکستان کے گرفتار رکن سندھ اسمبلی کامران فاروق نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان ریکارڈ کرادیا ہے جس میں ملزم نے سنسنی خیز انکشافات کئے ہیں۔ کامران فاروق کا کہنا تھا کہ 10 مئی 2007 کو ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر ایک اجلاس ہوا جس میں قیادت کی جانب سے ہدایت ملی کہ چاہے قتل کیے جائیں یا کراچی بند کرا دیا جائے لیکن وکلا کو کراچی ائیرپورٹ پر اس وقت کے چیف جسٹس آف پاکستان افتخار محمد چوہدری کے استقبال کے لیے نہ پہنچنے دیا جائے اور تمام قافلوں کو ہرصورت روکا جائے۔ اس اجلاس میں ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار بھی موجود تھے۔ کامران فاروق کے مطابق پارٹی کی ہدایت پر مخالف سیاسی جماعت کے درجنوں کارکنان کو قتل کیا۔ ہم اے این پی، ایم کیوایم حقیقی اور گینگ وار کے کارندوں کی لاشیں بوری میں بند کرکے مختلف علاقوں میں پھینکتے تھے۔ لیاری سیکٹر کواسلحہ خریدنے کے لیے نائن زیرو سے 35 لاکھ روپے بھی جاری کیے گئے۔ کامران فاروق نے بتایا کہ 2013 میں نائن زیرو اور حماد صدیقی کے کہنے پر مجھے ایم پی اے بنا دیا گیا، بھارتی خفیہ ایجنسی را سے تربیت یافتہ کارکنان کے اسلحہ لائسنس بنوا کردیئے جب کہ قیادت کے کہنے پر وکیل رہنما نعیم قریشی کو سبق سکھانے کے لیے طاہر پلازہ میں آگ لگائی اور قیادت کے حکم پر ہی چائناکٹنگ کرکے ایم کیوایم کے ساتھیوں میں پلاٹس تقسیم کیے۔