وڈھ: ضلعی منتظم تعلیم (برائے نسواں) خضدار کی غفلت اور اساتذہ کی گھر بیٹھے تنخواہ لینے کا پول کھل گیا۔ 2016کے گریڈ 5(پانچویں جماعت ) امتحان میں محض وڈھ کی 12طالبات نے پرچے دیئے۔ کئی گرلزپرائمری اسکولوں کی امتحان میں سرے سے نمائندگی ہی نہیں ہوئی ۔ محکمے کے ذمہ دارذرائع اور عوا می و تعلیمی حلقوں کے مطابق سال2016 میں پانچویں جماعت کا امتحان BEACبلوچستان کی نگرانی میں لی گئی اس امتحان میں باقاعدہ میڑک امتحان کی طرح مختلف امتحانی مراکز قائم کئے گئے۔ تحصیل وڈھ میں بھی امتحانی مرکز قائم تھا جس میں تحصیل وڈھ کے گرلز اسکولوں میں سے بمشکل 12بچیوں نے امتحان دیا۔ جن میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول کلی شیرجان سے 1طالبہ،مڈل اسکول سرداری شہر وڈھ سے 2،گورنمنٹ گرلز مڈل اسکول کاکاہیر سے 5 جبکہ گرلز کمیونٹی پرائمری سکول خلیفہ وڈھ سے 4بچیاں امتحان میں آسکیںیوں تحصیل وڈھ کے تمام اسکولوں سے کل 12بچیوں نے امتحان دیاجس سے ضلعی تعلیمی آفیسر برائے نسواں کی کارکردگی واضح ہوگئی ہے۔ذرائع نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ مختلف اسکولوں کے ٹیچرز گھر بیٹھے تنخواہیں لے رہی ہیں اور وڈھ کے ایک گرلز ہائی سکول میں کچھ ٹیچرزایک سال پہلے حاضر رپورٹ کرنے اور ڈیوٹی دینے تاحال اسکول نہیں آسکیں ہیں مگر DEOفیمیل خضدار نے کبھی ان ٹیچرز کے خلاف کاروائی کی ہے نہ ان کی تنخواہیں بند کی ہیں ۔محکمہ تعلیم کی ضلعی آفیسران نے تحصیل وڈھ کو ہمیشہ ہی تعلیمی میدان میں پسماندہ رکھا ہے اور آفیسران وڈھ کا دورہ کرنا بھی گوارہ نہیں کرتیں ۔ عوامی حلقوں نے اعلیٰ تعلیمی حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحصیل وڈھ میں تعلیمی زبوں حالی کا نوٹس لیکر غفلت برتنے والے آفیسران کے خلاف کاروائی کریں اورتعلیمی اداروں کی فعالی میں کردار ادا کریں۔