کوئٹہ: آزادی پسند بلوچ رہنما ڈاکٹر اللہ نذر بلوچ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’’ٹوئٹر‘‘ پر اپنے تازہ ترین ٹوئیٹ میں نئے سال 2017کی آمد اس امید کا اظہار کیا ہے کہ’’ امید ہے کہ عالمی طاقتیں نئے سال 2017 میں بلوچوں کیخلاف جنگی جرائم کا نوٹس لیں گی‘‘۔انہوں نے دوسرے ٹوئیٹ میں کہا ہے کہ اگر عالمی طاقتیں ان کے خلاف کارروائی نہیں کرتے ہیں تو یہ باضمیر دنیا کے لئے افسوسناک ہو گا۔انہوں نے فورسزکے سربراہ کے اس بیان پر بھی ردعمل کا ظہار کیا ہے جس میں انہوں نے بلوچ جنگ آزادی کے ختم ہونے کاذکر کیا تھابلوچ رہنما نے کہا کہ فورسزکے سربراہ کو پتہ ہونا چاہئے کہ گوریلا جنگ کو شکست نہیں دی جا سکتی تاہم یہ باقاعدہ فورسز کے اعضاء میں سرطان کی طرح سرایت کرتی ہے۔انہوں نے اسی دن اپنے ایک اور ٹوئیٹ میں مسرور جھنگوی کو پارلیمنٹ کی رکن بنانے و امن ایوارڈ سے نوازنے پر کہا ہے کہ مسرور جھنگوی کو امن ایوارڈ عطا کرنے سے ، اب یہ ایک کھلا راز ہے کہ ریاست دنیا بھر میں دہشت گردی کی معاونت کرتا ہے۔بلوچ رہنما نے آواران میں ریاستی سرپرستی میں مذہبی شدت پسندوں کی جانب سے ذکری مسلمانوں کی عبادت گاہ کو نذر آتش کرنے پر کہا ہے کہ حالیہ دنوں آواران میں فورسز کی معاونت سے چلنے والے دہشتگردوں کا ذکری مسلمانوں کے مقدس مقامات کو جلانا بلوچ کی حالت زار کو دیکھنے کے لئے دنیا کی آنکھیں کھول دینے والے واقعات ہیں۔