|

وقتِ اشاعت :   January 4 – 2017

کراچی: وفاقی وزیر برائے پورٹ اینڈ شپنگ میر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ فشنگ کے مسائل حل کرنے کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ہمارا ساتھ دینا ہو گا، غیر قانونی جالوں کے استعمال سے مچھلی کی اقسام نایاب ہو رہی ہیں، سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کو فشنگ کی بہتری کے لئے ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز کراچی پورٹ ٹرسٹ میں پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ میر حاصل خان بزنجو نے کہا کہ 5.8 ملین ڈالرز خرچ کر کے فشنگ کے حوالے سے رپورٹ تیار کرائی گئی جو خطرناک ہے کیونکہ جو عمل سمندر کے اندر ہو رہا ہے اگر اس طرح جاری رہا تو شاید آئندہ نسلوں کو سمندر سے مچھلی نہیں ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی جالوں کے استعمال سے سمندری حیات تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر جال کے استعمال پر پابندی ہے مگر پاکستانی سمندر کی حدود میں اس کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔ میر حاصل بزنجو نے کہا کہ مچھلی کی کچھ اقسام نایاب ہوتی جا رہی ہیں جو تشویش ناک عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12 ناٹیکل مائل کے اندر کہیں بھی جال کا استعمال نہیں کیا جاتا مگر پاکستان کی حدود میں جال کے ذریعے شکار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12 ناٹیکل مائل سے اندر کا اختیار سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کے پاس ہے اور اس حدود میں ان مچھلیوں کا بھی شکار کیا جاتا ہے جو ان کے کام کی بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بریڈنگ کے موسم میں شکار پر مکمل پابندی ہونی چاہئے، سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کو وفاق کے ساتھ تعاون کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ فشنگ کے حوالے سے رپورٹ اور سفارشات جلد وزیر اعظم کو بھیجی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ 2005ء کے بعد وقافی حکومت کی طرف سے کسی کو بھی ڈیپ سی فشنگ کا لائسنس جاری نہیں کیا گیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران اور بھارت کی سمندری حدود سے ہمیں فشنگ کے حوالے سے کوئی نقصان نہیں پہنچایا جا رہا، ہمیں اصل نقصان اپنی حدود سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز سے میٹنگ کی گئی ہے اور انہیں بتا دیا گیا ہے کہ آپ کو ہمارے ساتھ تعاون کرنا ہو گا۔ اس موقع پر ڈی جی پورٹ اینڈ شپنگ اسد رفیع چاندنہ نے کہا کہ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ پاکستانی سمندری حدود میں صورتحال تشویشناک ہے، اگر ہم نے مشترکہ طور پر اقدامات نہ کئے تو مچھلی یہاں سے غائب ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے جو بین الاقوامی سطح پر فشنگ کے حوالے سے معاہدے کئے ہیں ان پر سختی سے عمل درآمد کرانا ہو گا۔