کوئٹہ : ممتاز قبائلی و سیاسی رہنماء اور پیپلز پارٹی کے سینیٹر سردار فتح محمد محمد حسنی نے کہا ہے کہ بلوچ قوم کو ایک منظم سازش کے تحت دیوار سے لگایا جا رہاہے ہم پاکستان اور نہ ہی بلوچستان کے عوام کے خلاف سازشیں ہونے دینگے ملک میں مردم شماری کے لئے حالات کا سازگار ہونا بہت ضروری ہے یہاں پر کئی موقعوں پر حکومت کو غیر ملکی افراد کے بارے میں وقت فوقتا آگاہً کرتے آر ہے ہیں لیکن ڈھائی کروڑ غیر ملکی افراد کی موجودگی میں ملک میں مردم شماری ممکن نہیں حکومت وقت ایک وفاقی وزیر کی ایماء پر بلوچ عوام سے مشاورت کے بغیر اقدامات اٹھا رہی ہے وفاقی وزیر شکار کی آڑ میں بلوچ قبائل کو لڑانے کی سازش کر رہاہے اس سلسلے میں ا یک احتجاجی پروگرام مرتب کیا گیا ہے ۔انہوں نے یہ بات منگل کو اپنی رہائشگاہ سیٹلائٹ ٹاؤن کوئٹہ میں قبائلی رہنماؤں کے اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہاکہ احتجاجی پروگرام کے مطابق 7اور 10جنوری کو صبح 10بجے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں ٹوکن ہڑتال کرکے تین گھنٹے کیلئے پرامن طریقے سے قومی شاہراہوں پر احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا 13جنوری کو خاران اور 15جنوری کو واشک میں جلسہ عام منعقد کیا جائے گا بلوچستان کے تمام سیاسی قبائلی رہنماؤں طلباء تنظیموں اور غیور عوام اس منظم سازش کو ناکام بنا دیاینگے باقی احتجاجی پروگرام تمام قبائلی عمائدین اور سیاسی پارٹیوں سے مشاورت کے بعدکیاجائے گا۔ انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال سی پیک مردم شماری اور تلور کے شکار سے پیدا ہونے والے خدشات کا اس اجلاس میں تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کے فیصلوں سے بلوچ قوم کے حقوق اور موجودہ صورتحال سے پیدا ہونے والے حالات پاکستان او رخصوصاً بلوچستان کے عوام کے لئے ناقا بل برداشت ہوتے جارہے ہیں تلور کے شکار کے نام پر بلوچستان کے حالات خراب کرنے کے حوالے سے بلوچستان کے مختلف اضلاع جس میں ضلع واشک ، ضلع خاران ، ضلع چاغی ، اور بلوچستان کے دیگر اضلاع کے عوام او رسیاسی رہنماوں نے الیکٹر میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے توسط سے بر سر اقتدار لوگوں کو اپنے خدشات سے آگاہ کیا ہے لیکن حکومت وقت چشم پوشی سے کام لے رہی ہے جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوگی ۔