پشین : پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے چیئرمین محمودخان اچکزئی نے نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ فاٹا کے عوام کی مرضی کے خلاف فیصلے انتہائی خطرناک ہو ں گے ہم نے جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کے ساتھ مل کر قبائلی علاقوں میں مجوزہ اصلاحات کمیٹی کے سفارشات کو اس لئے رد کیا ہے کہ فاٹا کے کروڑوں عوام کی مرضی اور منشاء کے بغیر ان پر نام نہاد دو سو لوگوں کے جرگے کے فیصلوں کو مسلط کرنا انتہائی غلط اقدام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی علم ، کمپیوٹر اور ترقی کی صدی ہے فاٹا کے لوگ بھی ان تمام چیزو ں کے حق دار ہیں وہاں کے شریف النفس لوگوں پر بدمعاش اور غنڈہ گردی کے الزامات بہت خطرناک ہیں یہ بات سراسر جھوٹ اور غلط ہے جو انہوں نے سفارشات سے پہلے صفحے پر لکھا ہے کہ No Mass Land یعنی ملکیت کے بغیر زمین، یہ بات بھی انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے کہ فاٹا نے پاکستان اور پوری دنیا کے لئے مسائل پیدا کئے یہ بات سو فیصد جھوٹ اور دروغ گوئی پر مبنی ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جب سوویت یونین کی فوجیں افغانستان میں داخل ہوئیں تو امریکہ اور یورپ کے تمام مذاہب نے مل کر یہاں کا رخ کیا ۔ انہوں نے بین الاقوامی قاتلوں کو یہاں لا کر مختلف فتوے صادر کرکے اسے جہاد کا نام دیا، ایسا ہی لکھنا چاہیے تھا انہوں نے کہا کہ افسوس کہ انہوں نے ہمارے اپنے لوگو ں کو باغی کہا ہے جو لوگ ملک کا پرچم جلا رہے ہیں ملک اور ریاست کے خلاف لڑ ررہے ہیں ان کے ساتھ آج بھی بات چیت ہورہی ہے جبکہ فاٹا جہا ں لاکھوں انسانوں کو تہہ تہیغ کیا گیا بچوں اور عورتوں پر بمباریاں کی گئی گھروں ، مارکیٹوں اور بازاروں کو مسمار کیا گیا اور ان تمام مظالم کے باوجود بھی کسی ایک قبائلی نے نہ ملک کاپرچم جلایا اور نہ کوئی بغاوت کی جب 1936 میں ہمارا صوبہ این ڈبلیو ایف پی بنا تو یہ لوگ خود کہ رہے ہیں کہ فاٹا پربرصغیر کا حصہ تو تھا لیکن برٹش انڈیا کا حصہ نہیں تھا ۔ میرا اور جمعیت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا پہلا اختلاف بھی یہی تھا کہ ہم پاکستان کے ساتھ آئین کے تمام شقوں اور آرٹیکلز کے ساتھ بندھے ہوئے ہیں جبکہ فاٹا موجودہ پوزیشن میں بھی پاکستان کے ساتھ آئین میں صرف چار آرٹیکلز میں بندھا ہوا ہے فاٹا کے ساتھ پاکستان کے آئین پارلیمنٹ اور عدلیہ کا کوئی کام نہیں صرف جرگہ اور پولیٹیکل ایجنٹ بیٹھتے اور دائسرائے کو جرگے کے فیصلوں کا اطلاع دیتے تھے جبکہ اب صدر پاکستا ن کو دیتے ہیں فاٹا کی موجودہ پوزیشن اس طر ح بحال ہوسکتا ہے کہ ایف سی آر کو ختم کرکے ون مین ون ووٹ کے ذریعے منتخب کونسل دیا جائے اور ان کی منتخب اسمبلیوں کے ذریعے انہیں بحال کیا جائے اگر مزید جمہوری کرنا چاہتے ہیں تو انہیں گورنر دیا جائے ۔ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ باغی کہنے والوں کو فاٹا کی عوام کی دل آزادی پر ان سے معذرت کرلینی چاہیے ،فاٹا کے لوگو ں کو مکمل اختیار سمیت آزاد ریفرنڈم کرائی جائے جس کی آئین میں گنجائش موجود ہیں پاکستان کے تمام بربادیوں کا ذمہ دار فاٹا اور یہا ں کے عوام کو ٹھہرانا انتہائی ظلم اور بربریت ہے فاٹا نے ملک کو انجینئرز ، ڈاکٹرز ، جج او رزندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے قیمتی اثاثے دیئے ہیں اور آج ہم یہ پوری دنیا کو دیکھا رہے ہیں کہ فاٹا کے لوگ وحشی اور دہشت گرد ہیں یہ بات سراسر غلط اور جھوٹ پر مبنی ہے فاٹا کے لوگوں کو یہ اختیا رحاصل ہے کہ وہ دوہری شہریت رکھ سکتے ہیں آج حالات انتہائی خطرناک ہے ایسے حالات میں وہاں کے عوام کو باور کرانا ہوگا کہ وہ جس حالت رہنا چاہتے ہیں پرانے اسٹیٹس میںیا اپنے لئے الگ صوبہ یا خیبر پشتونخوا کا حصہ یہ سب وہا ں کے کروڑوں عوام کے مرضی و منشاء کے مطابق انہیں فیصلے کرنے دیا جائیں