|

وقتِ اشاعت :   January 7 – 2017

پشین : پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چےئرمین رکن قومی اسمبلی محترم مشر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پاکستان اب بھی بہترین اور کامیاب ملک بن سکتا ہے اور اس میں ہر سطح پر بہتری کی گنجائش موجود ہے پارلیمنٹ کی حقیقی بالادستی کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ آئین وقانون کی حکمرانی مظلوم قوموں کو ان کے حقوق واختیارات دینا اور زندگی کے ہر شعبے میں عوام کو انصاف کی فراہمی اور ان کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے فوری اور طویل مدت پر حقیقی منصوبہ بندی ضروری ہے ۔ پارٹیوں کی تشکیل قومیں اپنی ضرورت کے تحت کرتی ہے صرف نام کیلئے نہیں بلکہ جس سرزمین پر آباد قوموں کو مشکلات ومسائل درپیش ہوتے ہیں تو وہ پہلے پہل ایک دو یا چار پانچ آدمی شروعات کردیتے ہیں اس وقت انہیں سخت قربانیاں بھی دینی پڑتی ہے اور پھر تحریک کی شکل اختیار کرتی ہے پشتونخواملی عوامی پارٹی اپنے وطن وعوام کی نمائندہ پارٹی ہے ان کے ہر سطح کے عہدیداروں اور کارکنوں نے ہر وقت گردوپیش کے حالات پر نظر رکھتے ہوئے اعلیٰ کردار کے ساتھ عوام کی خدمت اور جدوجہد کرنی ہوگی ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشین ریسٹ ہاؤس میں اپنے اعزاز میں پارٹی کی طرف سے دےئے گئے ظہرانے کے موقع پر پارٹی عہدیداروں کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے مرکزی سیکرٹری صوبائی وزیر بلدیات سردار مصطفی خان ترین، پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن ورکن صوبائی اسمبلی سید لیاقت آغا، ضلعی سیکرٹری ڈسٹرکٹ چےئرمین محمد عیسیٰ خان روشان ، ضلعی سینئر معاون سیکرٹری مےئر سید شراف آغا ،ڈپٹی مےئر عمر خان ترین، ڈپٹی چےئرمین صورت خان کاکڑسمیت ضلعی ایگزیکٹو ، علاقائی عہدیداروں ، یونٹ ایگزیکٹو ، پارٹی کے سفید ریش بزرگوں سمیت کثیر تعداد موجود تھی ، محترم مشر محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ملت کو بدترین مشکلات درپیش ہیں ہمیں وقت اور حالات کا ادراک کرنا ہوگا ہم انسانوں کے درمیان رہتے ہوئے اپنی سرزمین پر آباد ہیں اور یہ وطن ہمیں کسی نے خیرات وزکوۃ میں نہیں دی ہے ۔ بلکہ ہمارے آباو اجداد کی تاریخی قربانیوں کے نتیجے کے بدولت ہمیں ملی ہے اور دنیا کو معلوم ہے کہ اپنے سرزمین ، مذہب ، وطن اور شملے کے لئے پشتونوں نے ہمیشہ سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ جبکہ یہاں پشتونوں کا اپنا واک واختیار تھا لیکن ہمیشہ مذہب کے نام اور آپس کی ٹکراؤ نے انہیں وا ک اختیار سے محروم کیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم حضرت آدم ؑ اور بی بی حواکی اولاد ہیں اوراس دنیا میں مختلف اقوام اور ان کے مختلف مذاہب ہیں دنیا گلوبل ویلج بننے جارہی ہے ہمیں سب کچھ سے بالاتر ہوکر انسان کے ساتھ انسانی رویہ اپنانا ہوگا اور ہر انسان کورنگ ، نسل زبان سے بالاتر ہوکر احترام اور عزت دینا ہوگا اور خود بھی اچھے انسانی خوبیوں کو اپنا نا ہوگا اور حلال وحرام کی تمیز جو ہم سب کو معلوم ہے پر کاربند رہنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کسی قوم اور اس کے مذہب کی تضحیک نہیں کرتے جبکہ دوسروں نے بھی ہمارے مذہب ، مسجد ، لباس ، پگڑی اور زبان کی تضحیک نہیں کرنی ہوگی، ٹی وی چینل اے آر وائی کی بلاجواز اور جانبداری پرمبنی پروپیگنڈے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسا پاکستان جس میں ایک فرد کا دوسرے فرد پر ، ایک قوم کا دوسرے قوم پر ، ایک طبقے کا دوسرے طبقے پر ظلم وجبر نہ ہو ،ووٹ کی آزادی ہو ، پارلیمنٹ کی بالادستی تسلیم کرتے ہوئے تمام ادارے آئین کے مطابق اپنی ذمہ داریاں سرانجام دیتے ہو ، پشتونوں ، سرائیکی ، سندھی ، بلوچ، پنجابی کو اپنے وطن اور ان کے وسائل پر اختیار حاصل ہواور ان قوموں کی قومی زبانیں علم تجارتی اور سرکاری دفتری زبانیں ہو ایسے پاکستان کو زندہ آباد کہینگے ۔اور میڈیا کے حوالے سے ان پر بھی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کسی غیر جمہوری اقدام یا آمر کی حکمرانی میں کسی بھی قسم کی معاونت نہیں کرینگے اور میڈیا کی حیثیت سے جمہوریت ، پارلیمنٹ کی بالادستی ، قوموں کی برابری ، آئین وقانون کی حکمرانی اوربالادستی میں اپنا مثبت کردار اور ذمہ داری فرض شناسی سے نبھائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس خطے میں جنگ نہیں چاہتے ملک کے تمام قوتوں نے اس صورتحال کا ادار ک کرنا ہوگا اگر اس خطے میں خدانخواستہ جنگ چھڑ گئی تو پھر دنیا کے طاقتور قوتوں کے درمیان میں اس جنگ کا اختیار ہمارے ہاتھ سے نکل جائیگا اب وقت ہے کہ عقل کے ناخن لیکر ہوش مندی سے مسائل کا حل نکالا جائے اور اس طرح اس علاقے اور خطے کو جنگ کی تبارکاریوں سے بچایا جاسکتا ہے کیونکہ ایٹمی جنگ کی باتیں پاگل پن ہے ۔ عرب علاقے کی بدترین صورتحال سب کے سامنے ہیں جبکہ جنگ کے باعث ہماری موجودہ ترقی صرف دو مہینے میں ختم ہوجائیگی اور جنگ پاگلوں کا کام ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وسطی پشتونخوا (آزاد قبائلی علاقے ) کی اصلاحات کمیٹی نے اپنی تجاویز کے شروعات میں وسطی پشتونخوا کو باغیوں کا گڑھ قرار دیکر تاریخی حقائق سے روگردانی اور حقائق کو چھپانے کی ناکام کوشش کی ہے ۔ روس کے خلاف جنگ میں مختلف ممالک اور مذاہب کے لوگوں کو اکھٹا کرنے اور پھر امریکیوں کے آنے کے بعد یہاں غیروں کو لانے والوں سے ہر کوئی واقف ہے ۔جبکہ وسطی پشتونخوا کے عوام پر بدترین حالت شعوری طور پر مسلط کی گئی اور انہیں اور ان کے تمام علاقے کو بدترین بدامنی سے دوچار ہونا پڑا ۔ جبکہ وسطی پشتونخوا کے 7ایجنسیوں کے تمام عوام کی مرضی کے بغیر ان پر کوئی بھی فیصلہ مسلط کرنا غلط ہوگا۔ بلکہ انہیں ان کے ووٹوں سے منتخب کونسلوں کی تشکیل ، ایف سی آر کا خاتمہ اور ان کے عوام کی مرضی کے دوسرے اصلاحات ہونے چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ روس اپنے اتحادیوں کیساتھ اور امریکہ بھی اپنے اتحادیوں کے ساتھ افغان ملت کے قرض دار ہیں ان قوتوں نے افغانستان کی تعمیر نوکرنی تھی اور اس کے عوام کو یہ باور کرانا تھا کہ و ہ اپنی حکومت تشکیل دے اور پاکستان کیساتھ باہمی احترام کی بنیاد پر افغانستان کے ساتھ تعلقات اور وہاں پر مداخلت کی روک تھام کرنی ہوگی اور افغانستان کی سرزمین پاکستان کیخلاف استعمال نہیں ہونا چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ پشتون بلوچ صوبے میں ہم بلوچ قوم کے ساتھ آبادی سے بالاتر برابری کی بنیاد پر رہا جاسکتا ہے ہر شعبہ زندگی میں برابری کو عملاُ تسلیم کرتے ہوئے گورنر اور وزیر اعلیٰ جیسے اہم پوسٹوں پرپشتون اور بلوچ باری باری آنا چاہیے۔جہاں تک مردم شماری کی بات ہے تو پچھلی مردم شماری میں بھی اس وقت سے زیادہ افغان مہاجرین موجود تھے تو دوسروں نے مردم شماری میں حصہ لیا اور ہم نے نہیں کی جبکہ 1907کے گزیٹر میں انگریز لکھتا ہے کہ کوئٹہ افغان شہر ہے ۔ انہوں نے کہاکہ پشتونخوا وطن کے عوام کے دو لاکھ سے زائد شناختی کارڈ بلاک ہے اور اس حوالے سے ہمارے عوام کو بدترین مشکلات کا سامنا ہے وزارت داخلہ نے 1978سے پہلے دستاویزات پیش کرنے کی شرط رکھی ہے جس میں مزید نرمی ضروری ہے ۔جبکہ ہم افغان مہاجرین کیلئے شناختی کارڈ نہیں چاہتے لیکن کسی کو یہ اجازت بھی نہیں دیتے کہ وہ غریب مہاجرین کو پکڑ کر ان کی تضحیک کرے ۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کے کارکنوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ ساتھ اپنے آپ سے یہ وعدہ کرتے ہوئے ہر حالت میں ظلم کیخلاف اور مظلوم کا ساتھ دینا ہوگا اور ہر قسم کے جھوٹ سے اپنے آپ کو بچانا ہوگا گھر گاؤں سمیت ہر سطح پر اور ہر مقام پر اس سوچ وفکر کی اپنائیت کو عام کرنا ہوگا پارٹی کارکنوں نے ہمیشہ کی طرح ہر سطح پر یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا اور اپنی خامیوں کو ختم کرنے اور اپنے خوبیوں وصلاحیتوں میں مزید اضافہ کرنا لازمی ہے اور اپنے پارٹی کے اداروں اور ان کے اصولوں کے مطابق اپنے کام کو بروقت پورا کرنا ہوگااور ساتھیوں کو درپیش مشکلات ومسائل کے وقت عہدیداروں نے اپنی ذمہ داری بروقت نبھانی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک کی کامیابی یقینی ہے لیکن ہم نے اپنی غلطیوں کا ادراک کرنا ہوگا اور عوام کو منظم کرنے پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی لیکن عوام کو منظم کرنے کے اصولوں کو بھی سمجھنا ہوگا نیک مقاصد کے حصول کیلئے عوام کو منظم کرنے ، جدوجہد مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں۔ عوام کو جدوجہد کیلئے منظم کرنے پر اللہ تعالیٰ نے اپنے نبیوں کیلئے بھی اصول لاگو کےئے تھے ۔اور ہمیں بھی ان اصولوں کو مد نظر رکھ کر کام کرنا ہوگا اور اپنے غلط عادات و اطوار کو ہر صورت ترک کرنا ہوگا۔