کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما 60 وممبرمرکزی جاوید بلوچ سے بی این پی کو ئٹہ کے نائب صدر میر غلام رسول مینگل لیبرسیکرٹری ڈاکٹرعلی احمد قمبرانی کسان ماہی گیرسیکرٹری ملک ابراہیم شاہوانی مرکزی کونسلر جان محمد مینگل ثناء اللہ بلوچ دیگر نے سیاسی امور افغان مہاجرین سی پیک سمیت بلوچستان کے سیاسی سماجی قومی صورتحال پر اظہار خیال ہوا۔جاوید بلوچ نے کہا کہ جدید صدی جو تیز ترین سائنسی وعلمی صدی ہے ،لیکن بلوچ قوم اس دور میں بھی بنیادی انسانی حقوق سمیت ساحل وسائل اور قومی حقوق سے محروم ہیں۔افغان مہاجرین کو اشو بناکرجعلی قوتیں اپنی تاریک سیاسی مستقبل کوتعصب تنگ نظری کی بھینٹ چڑھاکر اپنی عوامی تنزلی کو سہارا دینے کی کوشش کررہے ہیں۔اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ بلوچستان تاریکی طورپربلوچ خطہ رہا ہے جس میں پشتون برادر اقوام کے قدیم قبائل بھی بلوچستان کا تاریخی حصہ رہے ہیں۔اب انھیں بھی افغان مہاجرین سے شدید خطرات لائق ہو چکے ہیں۔مردم شماری سے قبل افغان مہاجرین کی قیام میں بضدگروہ نہ جانے کیوں بلوچستان کی مستقبل کو دہشت گردی بد امنی لاقانونیت حقوق سے محرومی پر تلے ہوئے ہیں۔تاریخی حقائق اور ہونے والے تمام مردم وخانہ شماری کی تناسب کو دیکھاجائے توساٹھ سے اٹھاسٹھ فیصد بتریج رہا ہے جبکہ پشتون آبادی چوبیس سی اٹھائیس فیصداوردیگرآٹھ سے بارہ فیصد رہے ہیں جو گزشتہ ریکارڈ مردم شماری کے تناسب سے ہیں اب اگر لسانی گروہ نے جعلی اقتدارمیں مزہ لیکرحقیق عوام سے بیدخلی دیکھ کر افغان مہاجرین اور مردم شماری میں سیاسی اسکورنگ سے پنجاب کی وکٹ پر کھیل عددی برتری کا خواب دیکھ رہے ہیں تومیڈیکل کے گراؤنڈ میں آبادی کا یہ تناسب یکدم دوسوفیصداضافے سے آرہا ہے تو یہ آبادی نہیں بلکہ جعل سازی ہے کیونکہ افغان مہاجرین کی چالیس لاکھ آبادی پانچ لاکھ بلاک شناختی کارڈز اور نادراکے اوپر دباؤ غیر قانونی ذرائع کا استعمال سمیت حالات کا جائزہ لیا جائے تو مردم شماری نہیں بلکہ مہاجر شماری ہوگی چائے جو بھی لیکن ستم ظریفی یہ ہے لسانی قوت اور مذہبی قوتوں کے کچھ پارلیمان نمائندے بھی افغان مہاجر ہے جو بلوچستان کی نمائندگی کرکے افغان مہاجرین کی فلاح بہبود پر توجہ دیکر مقامی بلوچستانیوں کو نظرانداز کر چکے ہیں۔بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے اجلاس زیر صدارت سردار اخترجان مینگل منعقدہ کراچی میں مردم شماری وبلوچستان کے بابت فیصلوں کا محور بلوچستان کے عوام ہیں جو تاریخی طورپر بلوچستان میں بودوباش رکھتے ہیں ان سے مشاورت اوراپنے تاریخی قومی ثقافتی روایات کی خاطر دوررس اقدام کا فیصلہ ہواجس میں افغان مہاجرین کی انخلاء اور بلوچستان میں جاری ااپریشن کے پیش نظردیگر صوبوں اوراپنے اضلاع سے نقل مکانی کرنے والے بلوچ عوام کو دوبارہ ان کٖ علاقوں میں آباد کرکے اقدامات کا مطالبہ بھی شامل ہے۔