|

وقتِ اشاعت :   January 9 – 2017

کوئٹہ: گڈانی شب بریکنگ یارڈ میں ساحل سمندر پر بحری جہاز کو ناکارہ بنانے کے دوران آگ لگ گئی، پانچ مزدور جھلس کر جاں بحق، ایک زخمی ہوگیا جبکہ متعدد مزدور تاحال لاپتہ ہے۔ اندھیرے کے باعث امدادی سرگرمیاں روک دی گئیں۔ تفصیل کے مطابق پیر کی صبح کراچی سے متصل ضلع لسبیلہ کے ساحلی علاقے گڈانی میں ساحل سمندر پر قائم شپ بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر60 میں کھڑے بحری جہاز میں کٹائی کے دوران آگ لگ گئی۔ تقریبا پچیس ہزار ٹن وزنی متاثرہ بحری جہاز ایل پی جی کا تھا جس میں دو ہفتے قبل بھی آگ لگی تھی جس کے بعد بحری جہاز میں کٹائی کا کام روک لیا گیا۔ پیر کو دوبارہ اسی بحری جہاز میں کٹائی کے دوران ویلڈنگ کرتے ہوئے آگ کے شعلے سے تھرما فوم نے آگ پکڑلی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے پورے جہاز کو لپیٹ میں لے لیا۔ جہاز کے چار ٹینک تھے جن میں سے ایک ٹینک میں تھرما فوم موجود تھا اور اس کی صفائی کے بغیر ہی محکمہ ماحولیات نے جہاز کی کٹائی کی اجازت دیدی تھی۔ عینی شاہدین کے مطابق آتشزدگی کے وقت جہاز پر اسی سے زائد مزدور کام کررہے تھے جن میں سے ساٹھ سے زائد نے اپنی مدد آپ کے تحت جہاز سے کھود کر جانیں بچالی تھیں۔ باقی افراد کو ریسکیو کے دوران نکالا گیا جبکہ پانچ افراد جھلسنے کے باعث جاں بحق ہوگئے۔ واقعہ میں ایک مزدور دلشاد زخمی بھی ہوا۔ مزدوروں کا کہنا ہے کہ جہاز میں کام کرنے والے تین مزدور تاحال لاپتہ ہے۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی گاڑیاں اور کراچی سے ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں۔ لاشوں کو گڈانی کے مقامی اسپتال پہنچایا گیا جبکہ زخمی کو جام غلام قادر اسپتال حب منتقل کردیا گیا۔ جاں بحق مزدوروں میں تین کی شناخت ہوگئی ہے جن میں سوات کا رہائشی اڑتالیس سالہ سعید اللہ خان ، اٹھائیس سالہ سعداللہ اور دیر کا رہائشی بتیس سالہ نجیب اللہ شامل ہے۔ جبکہ دو افراد کی تاحال شناخت نہیں ہوسکی ہے۔ لسبیلہ پولیس کے ایس پی ضیاء4 اللہ مندوخیل بھی اطلاع ملنے پر جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور جہاز کے مالک اور گڈانی شب بریکنگ ایسوسی ایشن کے صدر دیوان احمد رضوان فاروقی اور ٹھیکیدار بختی روان کو گرفتار کرلیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کے خلاف مجرمانہ غفلت برتنے پر کارروائی کی جائے گی۔ دوسری جانب ڈائریکٹر جنرل انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی طارق زہری کا کہنا ہے کہ جہاز کو تمام قواعد و ضوابط پورے کرنے اور محکمہ ماحولیات کی ٹیم کے معائنے کے بعد این او سی جاری کیا گیا۔ آگ لگنے کی وجوہات کا تعین کیا جارہا ہے۔ غفلت برتنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی تاہم گڈانی شب بریکنگ لیبر یونین کے عہدیداروں کا مؤقف ہے کہ محکمہ ماحولیات مزدوروں کی زندگیوں کو لاحق خطرات کو نظر انداز کرکے این او سی جاری کرتا ہے۔ حفاظتی انتظامات کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی۔ جہاز میں صفائی کے کام کے ساتھ ہی کٹائی کی بھی اجازت دیدی گئی۔ جہاز کی صفائی کے بغیر این او سی کیوں جاری کی گئی۔ یاد رہے کہ یکم نومبر کو گڈانی شب بریکنگ یارڈ میں بحری جہاز کو ناکارہ بناتے ہوئے آگ لگنے سے 26مزدور جاں بحق اور کئی زخمی ہوئے تھے۔ اس حادثے کی تحقیقات کا حکم وزیراعظم نے دیا تھا لیکن اب تک اس میں کوئی کارروائی نہیں ہوسکی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹس میں تیل کی اسمگلنگ حادثے کی وجہ قرار دی گئی تھی لیکن اسمگلنگ کے ذمہ دار افراد کے خلاف کارروائی نہیں کی جاسکی ہے۔ اس بارے میں ڈی جی انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی طارق زہری کہتے ہیں کہ اس حادثے کی تحقیقات اب تک مکمل نہیں ہوئی۔ حادثے کی مجرمانہ غفلت، ماحول کو نقصان پہنچانے سمیت تین مختلف پہلوؤں پرتحقیقات کی جارہی ہے۔ جبکہ جہاز کے مالک کے خلاف درج قتل کیمقدمے کی سماعت عدالت میں ہورہی ہے،ڈی سی لسبیلہ کی جاری کردہ بیان کے مطابق گڈانی شب بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر60 پر ناکارہ بحری جہازکی کٹائی کے دوران آتشزدگی کی اطلاع پر ڈپٹی کمشنر لسبیلہ نے فوری طو رپر بریگیڈبھجوانے اور ریسکیو آپریشن کے احکامات جاری کردےئے اسسٹنٹ کمشنر حب کی زیر نگرانی لیڈا کے فائر بریگیڈ عملے نے بروقت پہنچ کر بحری جہاز میں لگی آگ کو بجھایا اور ایدھی رضاکاروں کے تعاون سے جنگی بنیادوں پر ریسکیو آپریشن کرکے 60سے زائد محنت کشوں کی جانیں بچائیں تاہم ناکارہ بحری جہاز کے تھرمو فائل میں آگ لگنے سے 5مزدور جھلس کر جاں بحق ہوگئے جنہیں آر ایچ سی گڈانی ریفر کرکے ضروری قانونی کاروائی کے بعد جاں بحق محنت کشوں کی میتیں ان کے آبائی علاقے سوات بھجوانے کیلئے ورثا کے حوالے کردی گئیں۔ ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ذوالفقار علی شاہ ہاشمی سانحہ گڈانی کے فوری بعد جائے وقوعہ پہنچ کر تمام صورتحال کی مانیٹرنگ کرتے رہے۔ ڈپٹی کمشنر لسبیلہ نے شپ بریکنگ یارڈ کے پلاٹ نمبر60 پر جہاز کی کٹائی کے دوران ناقص حفاظتی انتظامات اور غفلت برتنے پر پلاٹ کے مالک شپ بریکر اور اس کے عملے کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کردئیے اور مقامی پولیس نے سانحہ گڈانی کے پلات نمبر60پر آتشزدگی سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر سانحہ کے ذمہ داروں کے خلاف مقدمہ درج کرکے قانون کاروائی کا آغاز کردیا ہے۔