|

وقتِ اشاعت :   January 13 – 2017

اسلام آباد: کوئٹہ انٹرنیشنل ایئر پورٹ کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبہ میں 60کروڑ روپے کے گھپلے کا انکشاف ہوا ہے۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے دہری شہریت کے حامل افراد کو پیپرا رولز کی خلا ف ورزی کرتے ہوئے کام کا ٹھیکہ دیا ۔ کمپنی نے قانون کے تحت 28دنوں میں جمع کروائے جانیو الی بینک گارنٹی 5ماہ بعد دی جبکہ کمپنی کی جانب سے زر ضمانت کا3کروڑ 70لاکھ روپے کا چیک بھی جعلی تھا۔ ایف آئی اے کی جانب سے شروع کی گئی انکوائری پر کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔ اس کے علاوہ آڈٹ حکام نے ابھی تک اس منصوبہ کا آڈٹ بھی نہیں کیا۔ جمعرات کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنویئر کلثوم پروین کی زیر صدارت ہوا ۔ اس موقع پر سیکرٹری ایوی ایشن نے بتایا کہ منصوبے کے حوالے سے انکوائری چل رہی ہے۔ اس کی رپورٹ20 جنوری کو موصول ہو جائے گی۔ اس کے بعد کمیٹی کو اس منصوبہ بارے بریفنگ دیں گے۔ کمیٹی کے رکن سینیٹر یوسف بادینی نے کہا کہ 2018ء میں کوئٹہ انٹرنیشنل ایئر پورٹ بنانے کا ٹینڈر جاری کیا گیا جس میں 7کمپنیوں نے درخواست دی ان میں سے2 نے بولی میں حصہ لیا جو کہ پیپرا رولز کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس منصوبہ کی لاگت1ارب 70کروڑ روپے ہے۔ کمیٹی کی جانب سے زر ضمانت کا1ارب 70کروڑ روپے کا دیا گیا چیک بھی جعلی ہے۔ زائد نرخ دینے کی وجہ سے 50سے60کروڑ روپے کا گھپلا کیا گیا ہے۔ا نہوں نے حکام سے مطالبہ کیا کہ کمپنی سے رقم واپس لی جائے اور ذمہ داروں کو سزا دی جائے اور انکوائری رپورٹ جلد از جلد مکمل کر کے بریفنگ دی جائے۔ کنویئر کمیٹی نے کہا کہ اس منصوبہ کی کرپشن کے ثبوت ہیں ادارہ خود تفتیش کرے اور رپورٹ دے جس پر سیکرٹری ایوی ایشن نے کہا کہ آئندہ میٹنگ میں انکوائری رپورٹ پر تفصیلی بریفنگ دی جائے گی اور ذمہ داری بھی فکس کی جائے گی۔