کوئٹہ: بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے اپنے جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے سوئی اور نصیرآباد کے علاقوں میں فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں جن میں نہتے بلوچ آبادی کو نشانہ بناکر ان کے گھروں کو تباہ کرنے کے بعد معصوم بلوچوں کا قتل عام کیا جارہا ہے اور خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں کو اغواء کرنے کے بعد انہیں لاپتہ کیا جارہا ہے اسی طرح کیچ کے علاقے زامران میں بھی فورسز نے کارروائی کا آغاز کیا ہوا ہے انہوں نے کہا کہ جمعرات کوفورسز نے سوئی اور نصیرآباد میں جاری کارروائی کا دائرہ بڑھاتے ہوئے ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں کو بھی نشانہ بنانا شروع کردیا ہے جس میں مرو، پشینی، کلیری، باربوژ اور بارکھان شامل ہیں بدھ کے روز شروع ہونے والی کارروائی کے دوران اب تک دو درجن سے زائد گھروں کو نذر آتش کیا گیا ہے اور پانچ معصوم بلوچوں کے اغواء ہونے کی بھی اطلاعات ہیں جبکہ ایک ہفتے سے جاری کارروائی کے دوران ہونے والی نقصان میں اب تک سینکڑوں گھروں کو تباہ کیا گیا ہے بڑی تعداد میں مال مویشی اور گھروں سے قیمتی اشیا ء کو لوٹا گیا ہے اور پندرہ بے گناہ افراد کو بے دردی سے شہید کیا جاچکا ہے جبکہ 250 سے زائد افراد کو اغواء کرکے جبری طور پر لاپتہ کیا گیا جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے چھتر سے اغواء کئے گئے افراد میں ایک20 روزہ اور ایک تین سالہ بچے بھی شامل ہے جن کے نام موزو زوجہ لقمان بگٹی، مہرزادی زوجہ محمد عالم بگٹی، جوری زوجہ مومن بگٹی، سناہت بی بی زوجہ مومن بگٹی، مہر خاتوں زوجہ محمد عمر بگٹی، گل خان ولد محمد عمر بگٹی عمر تین سال، ولی محمد ولد مومن بگٹی عمر بیس روز، نوری بنت مومن بگٹی، سدوری بنت مومن بگٹی، گل بی بی بنت مومن بگٹی، بانو زوجہ بامبور بگٹی، دربخت زوجہ، کفیل بگٹی، گل خاتوں بنت، بامبور بگٹی، فاطمہ بنت بامبور بگٹی، گراناز بنت بامبور بگٹی، صوبہ ولد کفیل بگٹی، حاجران بنت مہران بگٹی، شہزادی بنت بامبور بگٹی، سازین زوجہ فضل محمد بگٹی، ناز لی بی بی زوجہ فضل محمد بگٹی، ستاللہ ولد فضل محمد بگٹی، جان بی بی بنت فضل محمد بگٹی، مہرو زوجہ میر ہزار خان بگٹی، گران بی بی بنت میر ہزار بگٹی، سونی زوجہ بوجو بگٹی، قدیر ولد بوجو بگٹی، کمر دین ولد بوجو بگٹی، گل زادی بنت بوجو بگٹی، امیر دین ولد بوجو بگٹی، گھمو زوجہ نظر محمد بگٹی، ماہ بی بی بنت نظر محمد بگٹی اور سہونڑا ولد نظر محمد بگٹی جبکہ ہلاک شدگان کے شناخت درج ذیل ناموں سے ہوئی ہیں ریحان ولد لاشاری بگٹی، گل محمد ولد یعقوب بگٹی، قادو ولد گہنڑا بگٹی، پہلو ولد باری بگٹی، غفور ولد سوالی بگٹی، میوا ولد پاہردین بگٹی، توریز ولد جانو بگٹی، خالد ولد کاشی بگٹی، لال ولد شمبو بگٹی، گزو ولد شاہی بگٹی، لاغر ولد گلا محمد بگٹی، اسد ولد جان محمد بگٹی، فیصل ولد ریاست بگٹی‘ خیر محمد ولد طور خان بگٹی، کجلا ولد ڈاہر بگٹی، رحیمو ولد جلال بگٹی، شاہ علی ولد گہرام بگٹی شامل ہیں شیرمحمد بگٹی نے کہا کہ بلوچستان میں جاری کشت و خون پر میڈیا، انسانی حقوق کے اداروں اور سول سوسائٹی کی خاموشی تو سمجھ میں آتی ہے کیونکہ ان میں سے کوئی بھی فورسز کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں کہہ سکتا لیکن بین الاقوامی میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے انہوں نے عالمی برادری اور بین الاقوامی میڈیا سے درخواست کی ہے کہ بلوچستان میں جاری جنگی جرائم پر آواز بلند کریں اور ان کی روک تھام میں اپنا عملی کردار ادا کریں۔