|

وقتِ اشاعت :   January 20 – 2017

کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی میں کوئٹہ ائیر پورٹ کا نعم البدل ائیر پورٹ پشین یا گلستان میں تعمیر کرنے سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظورکر لی گئی جبکہ ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق قرارداد بھی منظو کر لی گئی بلوچستان اسمبلی کا اجلاس قریباً50منٹ کی تاخیر سے سپیکر راحیلہ حمیددرانی کی زیر صدارت شروع ہوا۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر انجینئرزمرک خان اچکزئی نے کہا کہ اسمبلی کے باہر انجینئرز احتجاج کے لئے آئے ہیں ہمیں ان کے مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا انجینئرز کا تعلق ٹیکنیکل کیڈر سے ہے اور اس وقت اس کیڈر کے افسران کو سیکرٹری اور دیگر عہدوں سے ہٹایا جارہا ہے حالانکہ یہ کوالیفائیڈ لوگ ہیں اور یہ ٹیکنیکل امور کو عام افسران کی نسبت زیادہ بہتر طو رپر سمجھ سکتے ہیں اس لئے انہیں ان کی پوسٹوں پر تعینات رہنے دیا جائے اس حوالے سے اگر ضروری ہے تو ان کے سروس سٹرکچر میں تبدیلی لائی جائے سروس رولز میں ترامیم کی جاسکتی ہیں اور اس حوالے سے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے جو تمام امور کا جائزہ لے پشتونخوا میپ کے آغا سید لیاقت نے انجینئر زمرک کی تجاویز سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو دیکھنا چاہئے اور اگر ضروری ہو تو سروس سٹرکچر اور قواعد میں ضروری تبدیلیاں لائی جائیں پرنس احمد علی نے کہا کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے ٹیکنیکل لوگ ٹیکنیکل امور کو زیادہ بہتر طو رپر سمجھتے ہیں کیونکہ اب تو سی پیک آرہا ہے اور سی پیک کے آنے سے ہمیں ہر شعبے میں ٹیکنیکل لوگوں اور فنی مہارت کی ضرورت ہوگی جے یوآئی کے سردار عبدالرحما ن کھیتران نے کہا کہ ٹیکنیکل افسران کو ہٹانے کے حوالے سے اگر کوئی نوٹیفکیشن ہوا ہے تو اسے روکنا چاہئے ہم باقی افسران کی دل آزاری چاہتے ہیں اور نہ ہی ان کی حق تلفی کرنا چاہتے ہیں مگر جو ٹیکنیکل افسران ہیں وہ زیادہ بہتر طو رپر کام کرسکتے ہیں اس حوالے سے اور نہیں تو محکمہ صحت ،پی ایچ ای ، سی اینڈ ڈبلیو اور بعض دیگر محکموں میں لازماً ٹیکنیکل افسران ہونے چاہئیں صوبائی مشیر قانون و پارلیمانی امور سردار رضا محمد بڑیچ نے بھی اراکین کی تجاویز سے اتفاق کیا اور کہا کہ ٹیکنیکل افسران کا تقرر ہونا چاہئے اراکین کے اظہار خیال کے بعد سپیکر نے اس حوالے سے کمیٹی تشکیل دینے کی رولنگ دی جس کے اراکین تمام جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کی مشاورت سے لئے جائیں گے کمیٹی تمام امور کا جائزہ لے کر ا س حوالے سے اپنی سفارشات مرتب کرے گی ۔ صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے ایوان میں تحریک استحقاق پیش کرتے ہوئے کہا کہ نومبر2016ء میں سابق اے سی ایس نصیب اللہ بازئی نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو ایک خط لکھا جس سے پارٹی کے پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے میرا استحقاق مجروح ہوا ہے اس لئے ایوان کی کارروائی روک کر تحریک کو زیر بحث لایا جائے انہوں نے اپنی تحریک کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ خط میں جو الزامات عائد کئے گئے ہیں ان کی زد میں پہلے نمبر پر وزیراعلیٰ بلوچستان خود دوسرے نمبر پر صوبائی کابینہ اور پھر تمام ایم پی ایز آتے ہیں انہوں نے کہا کہ بجٹ صوبائی اسمبلی سے پاس ہوتا ہے کسی بھی اسمبلی ممبر کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنے حلقے میں پی ایس ڈی پی میں شامل سکیمات پر کام میں تاخیر کی نشاندہی کرکے اس پر بات کرے میں نے ذاتی طو رپر اس شخص کو کسی کام کا کہا ہے نہ کبھی پیسے مانگے ہیں اورنہ ہی ان پر کسی قسم کا دباؤ ڈالا ہے اس شخص نے حکومت پر دباؤ ڈالا ہے اور حکومت سے مراد ہم ہیں۔اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ یہ اجلاس جب سے شروع ہوا ہے ایک افسر کے خلاف باتیں سننے میں آرہی ہیں ہم اس افسر کی حمایت نہیں کررہے لیکن یہ ضرور پوچھنا چاہتے ہیں کہ انہیں تعینات کس نے کیا جب ایک سمری رانا نصیر کی آئی اور دوسری نصیب اللہ بازئی کی تو نصیب اللہ بازئی کی سمری کو کس نے ترجیح دی ہم اس تحریک کو منظور کرالیں گے اور حکومت کے ساتھ دھرنا بھی دے دیں گے لیکن کیا اس حکومت میں اتنی سکت ہے کہ وہ نصیب اللہ بازئی کا بال بھی بیکا کرسکے پھر کیوں خا مخوا یہ شور مچاتے ہیں کہ ہمارا استحقاق مجروح ہوا ہے اے سی ایس جانتا ہے کہ زیاتوال کو کرسی اتنی پیاری ہے کہ وہ زیارتوال کیا مشر کے حوالے سے بھی بات کریں پھر بھی کچھ نہیں ہوگا اس حکومت کی وجہ سے ہر سال تیس چالیس ارب روپے لاہورمیں لے جا کر خرچ ہوتے ہیں وہاں میٹروبسیں چلتی ہیں او ریہاں گوادر کی حالت یہ ہے کہ اس کے لوگ پانی خریدنے پر مجبور ہیں انہوں نے حکومتی اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے نصیب اللہ بازئی کو ہیرو بنادیا ہے ۔ چیئرمین پی اے سی مجیدخان اچکزئی نے کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ اپوزیشن اور حکومتی اراکین چیف سیکرٹری کے خلاف بول رہے ہیں اگر میں غلطی پر نہیں تو میں واحد رکن ہو ں جو چیف سیکرٹری کے گھر نہیں گیا محکمہ خزانہ کا آڈٹ چالیس سالوں سے نہیں ہوا ۔سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ ہمارے پاس بھی پلندے ہیں کہ سابق اے سی ایس نے کیا کیا ہے وہ ایک بیورو کریٹ ہے اور بیورو کریٹ کاکام فیصلہ سازی ہر گز نہیں وزیراعلیٰ اپنے اختیارات کا استعمال کریں اور یہ باب بند کردیں حسن بانو رخشانی نے کہا کہ چھ اجلاسوں میں استحقاق کی چار تحاریک آگئی ہیں اس حکومت میں اگر دم ہوتا تو دوسری تحریک کی بھی ضرورت ہی پیش نہ آتی کیا اسمبلی کے باقی کام رہ گئے ہیں کہ اب مسلسل تحاریک استحقاق لائی جارہی ہیں لوگ نصیب اللہ بازئی پر نہیں آپ لوگوں پر ہنس رہے ہیں صوبائی مشیر قانون و پارلیمانی امور سردار رضا بڑیچ نے کہا کہ اراکین کی رائے آچکی ہے اب اس تحریک پر رولنگ آنی چاہئے جس کے بعد پینل آف چیئر مین کے رکن آغا سید لیاقت نے تحریک کو منظور کرتے ہوئے اسے استحقاق کمیٹی سپرد کرنے کی رولنگ دی کمیٹی ایک مہینے میں اپنی رپورٹ ایوان کو پیش کرے گی ۔اجلاس میں وزیر منصوبہ بندی و ترقیات ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے کوئٹہ ایئر پورٹ کے قریب متبادل ایئر پورٹ کی تعمیر کی مشترکہ قرار دادپیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ بین الاقوامی سطح پر دنیا بھر اور پاکستان میں بین الاقوامی ایئر پورٹ کے ساتھ ساتھ اس کا نعم البدل ( متبادل) ایئر پورٹ بھی ہوتا ہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال میں متبادل ایئر پورٹ کو استعمال کیا جائے جبکہ کوئٹہ میں بین الاقوامی ایئر پورٹ کا کوئی متبادل ایئر پورٹ نہیں لہٰذا صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ کوئٹہ ایئر پورٹ کا نعم البدل ایئر پورٹ پشین یا گلستان میں تعمیر کرنے کے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں ۔ قرار داد کی موزونیت پر بات کرتے ہوئے محرکین میں سے ایک عبدالمجید خان اچکزئی نے کہا کہ گلستان اور پشین میں انگریز وں نے ایئر پورٹس بنائے تھے گلستان ایئر پورٹ کے لئے جو جگہ تب مخصوص ہوئی تھی وہ دو ہزار ایکڑ اراضی پر مشتمل ہے جس کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے ارد گرد عام آبادی نہیں ہے یہ زمین ترین قوم کی ملکیت ہے بہت زیادہ فنڈز بھی نہیں چاہئے بس ترین قبیلے سے ایک معاہدہ کرنا ہے اسی طرح پشین میں بھی جن کی زمین ہے ان کے ساتھ صرف ایک معاہدہ کرنا ہے ۔ نیشنل پارٹی کے حاجی اسلام بلوچ نے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اہمیت کی حامل قرار داد ہے جس کی ہم حمایت کرتے ہیں تاہم جن متبادل جگہوں کی بات کی گئی ہے میری تجویز ہے کہ اس میں دشت اور کانک کو بھی شامل کیا جائے کیونکہ دشت سپلنجی اور کانک میں بھی انگریز دور کے رن وے بنے ہوئے ہیں ان متبادل ایئر پورٹس کی تعمیر سے اہم مسئلہ حل ہوجائے گا قرار داد پر اراکین کے اظہار خیال کے بعد ایوان نے اتفاق رائے سے اسے منظور کرلیا۔