کوئٹہ:بلوچستان اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے پر الزامات لگائے اور ایوان مچھلی بازار بن گیا اپوزیشن اراکین نے کہا کہ موجودہ حکومت ایک سرکاری آفیسر کے خلاف کا رروائی کرنے سے قاصر ہے تو وہ حکومت چلانے کے اہل نہیں ہے بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راحیلہ حمید درانی کی صدارت میں شروع ہوا حکومتی اراکین کی جانب سے ایک سرکاری آفیسر کے خط کے حوالے سے تحریک استحقاق پیش کی جس پر اپوزیشن لیڈر مولانا عبدالواسع نے کہا کہ پورا اجلاس کے دوران باز گشت کی جا رہی ہے کہ ایک افسر نے یہ کیا یہ افسر نے وہ کیا تمام اراکین کا استحقاق اور مرتبہ اعلیٰ ہے لیکن افسوس کہ صوبائی حکومت ایک سرکاری افسر کے خلاف کارروائی کرنے سے قاصر اور سابقہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری کا کس نے انتخاب کیا اور کس بنیاد پر انتخاب کی اور اسی سابقہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو اپوزیشن کے خلاف بھر پور استعمال کیا گیا اور انہوں نے ا پنے مفادات کے لئے صوبے کے روایا ت کو پامال کیا حکومت کی کارکردگی پر ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے حکومت ان کے خلاف کچھ نہیں کر سکتا چیف سیکرٹری کے خلاف ہر روز بیانات آتے ہیں لیکن یہ چیف سیکرٹری کو پنجاب میں ڈی سی نہیں بنایا یہاں چیف سیکرٹری کا عہدہ بنایا گیا ہمارے سارے فنڈز لاہور میں منصوبے بناتے ہیں اور گوادر کا عوام پانی کے بوند بوند کو ترس رہی ہے حکومت کو مشورہ دیتا ہوں اور ارادہ کر لے کہ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ایک سرکاری افسر پورے ایوان کی توہین کر تا ہے اور ہم ایسے کرسی پر لعنت بھیجتے ہیں جو ایک افسر کا جواب نہیں دے سکتے اور حکومت سابقہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا اگر اس کے خلاف کا رروائی ہوئی تو ہم سیاست چھوڑنے کو تیار ہے وہ بااثر ہے حکومت ان کے خلاف کچھ نہیں کر سکتا حکومت کو چاہئے کہ وہ مزید اپنے آپ کو بے عزتی سے بچانے کے لئے خود استعفیٰ دیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین مجید خان اچکزئی نے کہا کہ موجودہ چیف سیکرٹری نے ڈیڑھ سال میں اراکین کی بے عزتی ہے لیکن اس کے باوجود اراکین ان کا احترام کر تے ہیں میں تو نہ اس کا گھر گیا اور نہ ہی ان کے آفس میں گیا سابقہ ایڈیشنل چیف سیکرٹری کو لگانے کا فیصلہ غلط تھا ہمارے اپنی ہی پی ایس ڈی پی کے7 کروڑ روپے ریلیز نہیں کئے 15 دن میں ان سے حساب لیا جائیگا صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہے اور جمہوری انداز سے کام کر رہے ہیں ان کا احتساب ضرور ہو گا ہم حکومت میں ہے ان کا استعفیٰ آیا ہوا ہم ان کا استعفیٰ منظور کرینگے ایوان کی توہین کسی بھی صورت برداشت نہیں کرینگے