|

وقتِ اشاعت :   January 22 – 2017

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ سی پیک بلوچستان سمیت پورے ملک میں ترقی لانے میں اہم کردار ادا کرے گا،قانون ہاتھ میں لینے والوں اور ریاست کے خلاف منفی سرگرمیوں میں ملوث عناصر سے سختی سے نمٹیں گے، تحریک انصاف پانامہ لیکس کے معاملہ پر ڈرامہ بازی کر رہی ہے او راس کے ترقیاتی منصوبوں پر منفی اثرات پڑ رہے ہیں ،بلوچستان میں غیر ملکی سازشوں کے تحت علیحدگی کا نعرہ لگانے والوں ی کمر توڑ دی ہے، پاکستان کا مستقبل بلوچستان سے وابستہ ہے اور بلوچستان کا تحفظ پاکستان کا تحفظ ہے،گوادر گلدستے کا ایک پھول ہے اگر گوادر نہ ہوتا تو سی پیک نہ ہوتا سی پیک ملک میں ترقی لا رہا ہے، افسوس ہے کہ جب بلوچستان اور پورے ملک میں ترقی کا سفر شروع ہوتا ہے تو دوسری طرف سازش کا آغاز ہو جاتا ہے، ایک شخص ساڑھے تین سال سے ہیجان اور دکھ میں ہے اور اقتدار کی خاطر اندھا ہو گیا ہے،اقتدار کیلئے ملک میں سرکس لگا رکھا ہے اور دھرنے ‘ الزامات اور جھوٹ کا کاروبار کر رہا ہے لیکن اس کی دکان نہیں چل رہی اور آگ سے کھیل رہا ہے، عمران خان ملک میں مایوسی ‘ عدم استحکام اور بدامنی پھیلا رہے ہیں، ڈی چوک دھرنے کے راز بھی سامنے آ چکا ہے اور اب لوگ اس کی باتوں سے متاثر نہیں ہو رہے، عمران خان کی ملک اور عوام دشمنی سیاست سے بلوچستان کے عوام ناخوش ہیں اور مایوس ہیں، عمران خان کو بلوچستان اور ملک کی ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، اگر عمران خان منفی سیاست سے باز نہ آئے تو ان کے خلاف تحریک کا آغاز بھی بلوچستان سے ہی ہو گا،بلوچستان ترقی کے عمل میں مزید کسی رکاوٹ کا متحمل نہیں ہو سکتا، بلوچستان میں 25 ہزار نوکریاں پیدا کی ہیں جو میرٹ پر دیں گے،اگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے خلاف کوئی سازش کی گئی تو مسلم لیگ کے لاکھوں کارکن چین سے نہیں بیٹھیں گے اور پھر کوئی بھی چین سے حکومت نہیں کر سکے گا، گوادر سے چاہ بہار کو لنک کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں، 1999میں و زیر اعظم نواز شریف کی حکومت ختم کرنے کے بعد 2013ء تک بلوچستان پر جو گزری وہ ایک ڈراؤنا خواب ہے،بلوچستان میں انتشار اور بدامنی کی لہر سے پورا ملک لر ز گیا تھا، غریب عوام مزید پسماندہ ہو گئے،بلوچستان میں 2013ء کی نسبت حالات میں نمایاں بہتری آئی ہے،بلوچستان اور پورے ملک کا بچہ بچہ جانتا ہے کہ نواز شریف ترقی اور خوشحالی کی علامت ہے اور نواز شریف وفاق پاکستان کی اتحاد کی علامت ہے۔وہ ہفتہ کو وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے وفاقی وزیر برائے سیفران جنرل (ر) عبدالقادر بلودچ ‘ صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی‘ عبدالرحیم زیارتوال ‘ بلوچستان حکومت میں شامل جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز اور نمائندوں کے ہمراہ بلوچستان ہاؤس میں پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔انہوں نے کہاکہ آغاز حقوق بلوچستان کے تحت بھی کوئی کام نہیں کیا گیا۔ عوام نے 2013ء میں مسلم لیگ(ن) کو ایک تاریخی مینڈیٹ دیا۔ نواز شریف نے جلا وطنی کے دوران اعلان کیا تھا کہ وہ واپس آ کر اقتدفار کی نہیں اقدار کی سیاست کریں گے۔ نواز شریف کے دور میں ملک میں ترقی و خوشحالی آتی ہے اور ملک آگے بڑھتا ہے۔ نواز شریف پورے ملک کے عوام کی امنگ ہے۔ ملک آگے بڑھ رہا ہے ۔خیبر پختونخوا میں 2013ء کے انتخابات کے بعد واضح امکانات کے باوجود پاکستان تحریک انصاف کو حکومت بنانے کا موقع فراہم کیا اس طرح بلوچستان میں حکومت بنانے کے واضح امکانات کے باوجود زخموں سے چور چور صوبے میں ہم آہنگی اور استحکام پیدا کرنے کیلئے دوسری جماعت کو حکومت بنانے کا موقع دیا اور یہ ایک تاریخی مثال ہے ۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پانامہ کیس کے حوالے سے سپریم کورٹ کا فیصلہ قبول کریں گے۔ عبدالرحیم زیارت وال نے کہاکہ ہم جمہوری نظام کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ کرپشن کے خاتمہ کیلئے حکومت اقدامات کر رہی ہے۔ میری حکومت میں کرپشن کے حوالے سے کرپشن کا میگا سکینڈل بے نقاب کیا اور نیب میں مداخلت نہیں کی پلی بارگین غلط قانون ہے۔ بلوچستان میں دہشت گردی میں کمی آئی ہے۔ حالیہ سی پیک کی چھٹے جے سی سی کانفرنس کے دوران بلوچستان میں 12 بڑے منصوبوں کو شامل کیا گیا ہے۔ بلوچستان منفی سیاست کی بھاری قیمت ادا کر چکا ہے۔ بلوچستان میں اتنی ترقی گزشتہ 30 سال کے دوران نہیں ہوئی جتنی موجودہ دور میں ہو رہی ہے بلوچستان کے عوام ڈرامہ بازیوں سے پریشان ہیں۔ بلوچستان میں 25 ہزار نوکریاں پیدا کی ہیں جو میرٹ پر دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مرکز میں بلوچستان کے کوٹے پر عمل ہونا چاہیے۔ مرکز جتنا بلوچستان پر ہاتھ رکھے گا اتنا اچھا ہو گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحمل کی سیاست کرنا سب کے لئے بہتر ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گوادر سے چاہ بہار کو لنک کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ سی پیک کے ذریعے گوادر سے ایران اور وہاں سے ترکی کو لنک کیا جائے گا اور یہ سب سے شارٹ روٹ ہو گا۔ صو بائی وزیر ڈاخلہ میر سرفراز بگٹی نے کہاکہ بلوچستان اسمبلی بلوچستان میں تخریبی کارروائیوں میں ملوث ناراض بلوچوں کو دہشت گرد ڈیکلیئر کر چکی ہے۔ لیکن حکومت بلوچستان اور ریاست پاکستان سے ناراض بلوچوں سے مذاکرات کے لئے دروازے کھلے ہیں۔ ان کی صف اول کی قیادت یورپ میں آسائشوں سے بھرپور زندگی گزار رہی ہے اور عیاشیوں میں مصروف ہے جبکہ دوسرے درجے کی قیادت کے ذریعے اور بندوق کے ذریعے اپنا نظریہ مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ پھر بھی حکومت نے مذاکرات کے دروازے کھلے رکھے ہیں اور لوگ ہتھیار ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کے ہاتھ معصوم شہداء کے خون سے رنگے ہوئے ہیں وزیر اعلیٰ بلوچستان کا بیٹا ‘ بھتیجا اور خاندان بھی دہشت گردی سے متاثر ہوئے ہیں۔ جو لوگ ریاست اور ملک کے آئین کو نہیں مانتے ان سے مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں۔