کوئٹہ: بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے اپنے جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ ڈیرہ بگٹی اور نصیرآباد سے فورسز کی جانب سے جاری آپریشن کے دوران اغواء ہونے والے معصوم عورتوں اور بچوں سمیت 250 سے زائد افراد اب تک فورسز کی حراست میں ہیں۔ اوچ کے علاقے میں حراست کے دوران عورتوں اور بچوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ مختلف انسانیت سوز اذیتیں دی جارہی ہیں۔ عورتوں اور بچوں کو کھلے آسمان تلے فینسنگ میں بھیڑ بکریوں کی طرح قید کیا ہوا ہے اور مسلسل بھوکا اور پیاسا رکھا جارہا ہے جس کے نتیجے میں آج ایک شیرخوار بچہ فورسز کی حراست میں فوت ہوچکا ہے اور اس کی ماں کو نیم مردہ حالت میں چھوڑ دیا گیا ہے جس کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔ فوت ہونے والے بچے اور نیم مردہ حالت میں چھوڑی جانے والی عورت کی شناخت ایک سالہ منظور ولد سہنڑا بگٹی اور زوجہ سہنڑا بگٹی کے نام سے ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ اطلاعات ہیں کہ حراست میں موجود متعدد مزید عورتیں اور بچے تشدد، خوراک کی قلت، بیماریوں اور صحت کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے انتہائی تشویش ناک حالت میں ہیں جس سے دوران حراست مزید شہادتوں کا خدشہ ہے۔ ڈیرہ بگٹی کے مختلف علاقوں میں آپریشن جاری ہے اور پیرکوہ، ہن، سہری دربار، پشینی، ساڑتاف، شنک سمیت مختلف مقامات میں سول آبادی کو نشانہ بنایا جارہا ہے جس میں بڑی تعداد میں زمینی فورسز کے ساتھ ساتھ گن شپ ہیلی کاپٹرز بھی حصہ لے رہی ہیں۔ شیرمحمد بگٹی نے کہا کہ بے گناہ بلوچ خواتین اور بچوں کی جبری گمشدگی اور دوران حراست تشدد اور شہادت پر میڈیا، سول سوسائیٹی اور انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی ایک بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔ انھوں نے عالمی برادری، انسانی حقوق کے اداروں اور بین الاقوامی میڈیا سے اپیل کی کہ بلوچستان میں جاری سنگین جنگی جرائم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں اور معصوم عورتوں اور بچوں سمیت ہزاروں کی تعداد میں فورسز کی حراست میں قید بے گناہ بلوچوں کی بحفاظت رہائی کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔