کوئٹہ:عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ ملک کے اندر منقسم پشتونوں کو ایک وحدت میں پرونے کیلئے جمہوری جدوجہد کو اولیت دینگے فاٹا کے منتخب اراکین صوبہ پشتونخوا میں انضمام کے حق میں فیصلہ دے چکے ریفرنڈم کے مطالبات کرنیوالے فاٹا کو مزید اندھیروں میں رکھنے اور دہشتگردوں، رجعت پسندوں کے زیر تسلط کر نا چا ہتے ہیں صوبے کے عوام کی اجتماعی حقوق کے حصول کیلئے صاف شفاف مردم شماری نا گزیر ہے قوم اور مذہب کے نام پر باریاں لینے والوں نے ذاتی گروہی مفادات کو مقصد بنا لیا اور پشتونوں کی اجتماعی معاشی حقوق کو پس پشت ڈال دیا گیا سی پیک مغربی روٹ پر عمل درآمد سے انکار پنجاب کی بالا دست اشرافیہ کی پرانی اور متعصب روش کی عکاس ہے ملک کے مظلوم محکوم قومیتوں کی بقاء صرف اور صرف فکر با چا خان میں مضمر ہیں پشتونوں کی جوق درجوق سرخ پرچم تلے جمع ہونا مستقبل میں خوشحالی وترقی میں معاون رجعت پسندی، انتہا پسندی کے خاتمے میں معاون مددگار ثابت ہو گی ان خیالات کا اظہار عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی، صوبائی پارلیمانی لیڈر انجینئر زمرک خان اچکزئی،صوبائی جنرل سیکرٹری نظام الدین کاکڑ، ضلعی صدر ملک ابراہیم کاسی، نیشنل لائر ز فورم کے چیئرمین اربا ب غلام ایڈووکیٹ، عصمت اللہ بزئی، بہادر خان بازئی، عبدالعزیز کاکڑ، پروفیسرصابر خان، حاجی شہباز، سمیع اللہ بازئی، باز محمد سرباز نے سر غوڑ گئی میں شمولیتی اجتماع سے خطاب کے دوران کیا اس سے پہلے نواں کلی کے مقام پر پارٹی قائدین کا پرتپاک استقبال اور بڑے جلوس کی شکل میں سر ہ غوڑ گئی پہنچایا گیا اس موقع پر پروفیسر صابرخان، باز محمد سر باز، سمیع اللہ ، صادق کی قیادت میں کو زسرہ غوڑ گئی،برسر ہ غوڑ گئی، کلی سرہ خولہ، کلی راغہ سے پشتونخوامیپ علاقائی کمیٹی ابتدائی یونٹوں ، معاون سیکرٹری سمیت160 افراد نے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی سے مستعفی ہو کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا مقررین نے نئے شامل ہونیوالوں کو مبارکباد دیتے ہوئے انہیں اس فیصلے پر مبارک باد دی اور یہ توقع ظاہر کی کہ وہ فکر باچا خان میں شامل ہو کر وطن ترقی، خوشحالی میں منظم اور فعال کردار ادا کری نگے آج پشتون نوجوان، سیاسی کارکنوں، قبائلی عمائدین کی فکر با چا خان سے آراستہ ہو نا کلیدی اہمیت کا حامل ہے مقررین نے کہا کہ69 سالوں ملک کے اندر پشتونوں کیساتھ سو تیلی ماں جیسا سلوک روا رکھا گیا تمام تر وسائل جنت نظیر وطن کے مالک ہونے کے باوجود دربدر کی ٹھو کریں اور دو وقت کی روٹی کیلئے دیار غیر میں محنت مزدوری پر مجبور ہیں مقررین نے کہا کہ ہمارے اقدار ، تاریخ، کلتور، زبان کی بقاء کے خطرات لاحق ہو چکے کل ہم حقوق کی بات کر تے تھے آج ہمیں بقاء کا مسئلہ درپیش ہے طویل چالیس سالہ دہشت گردی سے پشتونوں کے عملی، معاشی، ثقافتی اقدار پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہمارے مساجد، سکول، بازار، تعلیمی ادارے سب ویران کر دیئے گئے ہمارے علماء کرام ، سیاسی رہنماؤں، طالبعلموں ، وکیلوں، ڈاکٹروں، انجینئروں اور استادوں کو ٹارگٹ کیا گیا سانحہ آٹھ اگست ، سانحہ پی ٹی سی، سانحہ شاہ نورانی اور حال ہی میں پارا چنار میں بے گناہ نہتے انسا نوں کو نشانہ بنایا گیا اگر نیشنل ایکشن پلان اور ضرب عضب آپریشن پر اس کے اصل روح کے مطابق پر عمل درآمد کیا جاتا تو آج یہ نویت نہ آٹا انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی ووفاقی حکومتیں ڈیلیور کرنے میں ناکام ہو چکے صوبائی حکومت کرپشن وکمیشن وقبضہ گیری کو مقصد بنا بیٹھے گوادر کا شغر اقتصادی راہداری مغربی روٹ پر عمل درآمد نہ کرنے میں وفاقی حکومت کیساتھ ساتھ صوبائی حکومت اور اس میں شامل جماعتیں برابر کے شریک ہیں مقررین نے کہا کہ صاف شفاف مردم شماری صوبے کے عوام کا آئینی وجمہوری حق ہے وفاق اور پنجاب کی خواہش ہے کہ مردم شماری نہ ہوں لہٰذا صوبے کے تمام وطن دوست، قوم دوست، جمہوری قومیتیں مردم شماری میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور اس حوالے سے تمام شکایات اور تحفظات دور کر نا حکومت اور ریاست کی ذمہ داری بنتی ہے۔