کوئٹہ+اندرون بلوچستان: بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں اتوار کی رات شروع ہونے والا بارش کا سلسلہ منگل کو بھی جاری رہا ۔ وقفے وقفے سے جاری مسلسل بارشوں کے باعث نشیبی علاقے زیر آب آگئے ، ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ سینکڑوں کچے مکانات منہدم ہوگئے ۔شیرانی میں مکان کی چھت گرنے سے ماں اور بیٹا جاں بحق ہوگئے جس کے بعد بارشوں سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہوگئی۔ نوشکی میں ریلوے ٹریک کو بھی سیلابی رہے میں نقصان پہنچا جبکہ چمن میں تین گاڑیاں اور ایک ٹریکٹر ریلے میں بہہ گئے ۔پشین میں بارش کے بعد زمین میں ایک کلو میٹر دراڑ پڑ گئی۔ بارش کے بعد ایران سے مکران کو بجلی فراہم کرنے والی132کے وی ٹرانشمیشن لائن ٹرپ کر گئی جبکہ کوئٹہ کے کئی علاقوں میں بھی36گھنٹوں تک بجلی کی غائب رہی۔ محکمہ موسمیات نے آج بدھ کو کوئٹہ ،ژوب اور قلات ڈویژن میں برفباری جبکہ مکران ڈویژن میں موسلا دھار بارش جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ نیشنل ڈیزاسسٹرمینجمنٹ اتھارتی نے بھی موسم کیلئے ایڈوائزری جاری کردی ۔تفصیلات کے مطابق اتوار اور پیر کی درمیانی شب سے شروع ہونے والے بارش اور برف باری کا سلسلہ منگل کو بھی دن بھر اور رات گئے تک جاری رہا۔ کوئٹہ کے علاوہ پشین ، قلعہ عبداللہ، قلعہ سیف اللہ، زیارت، لورالائی ، ہرنائی ،مستونگ، قلات، خضدار، خاران، نوشکی، چاغی ، پنجگور، تربت، گوادر، واشک ، کوہلو ، ڈیرہ بگٹی ، نصیرآباد، سبی اور دیگر علاقوں میں بھی بارش کا سلسلہ جاری رہا۔محکمہ موسمیات کے مطابق (بدھ کے روز بلوچستان میں اکثر مقامات پر بارش جبکہ وقفے وقفے سے موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ کوئٹہ، ڑوب، قلات ڈویڑن میں درمیانی سے شدید برفباری کی پیشنگوئی اور ندی اور نالوں کے بہاؤمیں بدھ تک شدید طغیانی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ مکران کی ساحلی پٹی، کیچ، پنجگور، واشک،خاران، خضدار اور اس سے ملحقہ علاقوں میں درمیانی سے موسلادھار بارش کا امکان ہے ۔ محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران جیوانی29، قلات27، گوادر24، تربت15، پنجگور13، ڑوب08، نوکنڈی07، پسنی، دالبندین04، خضدار03، بارکھان میں `1ملی میٹر بارژ ریکارڈکی گئی۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سیلابی ریلوں میں بہنے اور مکانات منہدم ہونے سے ہلاکتوں کی تعداد پانچ ہوگئی ہے۔ منگل کو ضلع شیرانی کی ور یونین کونسل مغل کوٹ کے علاقے سوروکئی میں مکان کی چھت گر گئی جس کے ملبے کے نیچے دب کر محمد حکیم کی اہلیہ اور بچہ جاں بحق ہوگیا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق کوئٹہ میں پیر کی صبح تک 42ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے جس کی وجہ سے شہر کے نشیبی علقے زیر آب آگئے۔ نکاسی آب کے ناقص نظام کی وجہ سے شاہراہیں ندی نالوں کا منظر پیش کرنے لگیں ۔ بلکہ شہر کے مختلف علاقوں میں عوام کو کیچڑ اور سڑک پر کھڑے پانی کے باعث مشکلات کاسامنا کرناپڑرہاہے ۔ڈپٹی کمشنر کوئٹہ انجینئر عبدالواحد کاکڑ کے مطابق بارش سے پیر اور منگل کی درمیانی شب کو کوئٹہ کے مختلف علاقوں بلوچ کالونی ،نواں کلی ،بروری روڈ، کلی کوتوال اوردیگر میں خانہ بدوشوں کی جھوگیوں اور بعض کچے مکانات کو نقصان پہنچاہے جہاں سے لوگوں کو نکال لیاگیاہے جنہیں غذائی اشیاء اور دیگربھی فراہم کردی گئی ہے ۔پرویشنل ڈسزاسٹرمینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل اسلم ترین کاکہناہے کہ کوئٹہ شہر کے جن علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہواہے وہاں سے پانی نکالنے کیلئے ڈی واٹرنگ پمپس کی فراہمی کرکے پانی نکالنے کاکام جاری ہے ۔میٹروپولیٹن کارپوریشن اور ضلعی انتظامیہ کو بائیس ڈی واٹرنگ پمپس فرائم کردیئے گئے ۔ جبکہ کوئٹہ کے نواحی علاقے پنجپائی میں بارک ٹاپ کو کھولنے کیلئے لوڈر کی مدد سے کام جاری ہے اس کے علاوہ ایک لوڈر اور دوایمبولینسز بھی مذکورہ علاقے میں بھجوائے جاچکے ہیں ۔،اے سی صدرمنیر احمدموسیانی کے مطابق بارش اور برف باری کے بعد لینڈ سلائڈنگ کی وجہ سے مارگٹ زرغون کا راستہ بند ہوگیاہے جس سے کھولنے کیلئے لوڈرز اور دیگر بھاری مشینری روانہ کردی گئی ہے جن کی مدد سے بند راستے کو کھول دیاجائیگا ۔بارش اور برف باری کے باعث نہ صرف کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں بجلی کا طویل ترین بریک ڈاؤن جاری ہے۔ کوئٹہ کے علاقوں سریاب، کیچی بیگ، قمبرانی ،سبزل ، بینک کالونی، گشگوری کالونی، موسیٰ کالونی، خلجی کالونی، ہزار گنجی، مشرقی بائی پاس اور دیگر علاقوں میں چھتیس گھنٹوں تک بجلی غائب رہی ۔کیسکو ترجمان کے مطابق بارشوں سے کوئٹہ شہرمیں تیرہ 11KVفیڈروں سے بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی تھی جن میں جناح روڈ، ائیرپورٹ، بروری، کرانی، انٹرکنیکٹر، عالم خان، نواں کلی، واسا،سریاب I،سریاب II، جڑسااوراولڈسیٹلائٹ ٹاؤن فیڈرزشامل ہیں ۔ترجمان کے مطابق ڈسٹری بیوشن لائنوں سے بجلی کی فراہمی کیسکو کی اولین ترجیح تھی جسے مکمل کرنے کے بعدفنی عملہ نے متعلقہ علاقوں کو بجلی کی فراہمی بحال کردی جبکہ کوئٹہ شہرکے بعض مضافاتی علاقوں میں بجلی کی فراہمی جلد بحال کی جائے گی ۔ صوبے کے دیگر اضلاع کے لوگ بھی گزشتہ کئی دنوں سے بجلی کی سہولت سے مکمل طور پر محروم ہیں دوسری جانب گیس پریشر کی کمی نے بھی اہلیان کوئٹہ ودیگر کو سخت اذیت میں مبتلا کررکھاہے۔کوئٹہ کے علاقے خروٹ آباد میں گزشتہ دیوار گرنے سے ایک خاتون جاں بحق اور چار افراد زخمی ہوگئے تھے۔ کوئٹہ کے علاقے نواں کلی، ہزارگنجی نیو کان میں مزید کچے مکانات بھی گرے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ انجینئر عبدالواحد کاکڑ لء ،طانق گزشتہ شب ہونے والی شدید موسلدار بارش سے کوئٹہ سمیت ملحقہ اورنشیبی علاقوں میں رہائش پذیر بیس خاندانوں کو انتظامیہ نے ریسکیو کرکے جناح ٹاؤن اور ملحقہ علاقوں میں محفوظ مقامات پر منتقل کرکے انہیں اس مشکل گھڑی میں خوراک ،کمبل ،ٹینٹ چٹائی سمیت ضرورت کے سامان پر مشتمل پیکج دیا ہے تاکہ وہ اپنی ضروریات اس مشکل میں پوری کرسکیں ۔علاوہ ازیں گوادر ، پنجگور اور کیچ میں طویل خشک سالی کے بعد بارش ہوئی تو شہریوں کے چہرے کھل اٹھے۔ گوادر ،جیوانی، اورماڑہ ، پشکان، سربند ،پلیری ،نیلنٹ اور نگورمیں بارش کے بعد خشک ہونیو الا آنکاڑہ ڈیم میں بھی پانی جمع ہونا شروع ہوگیا۔ گوادر کے شہریوں نے ساحل سمندر اور تفریحی مقام کوہ باتل کا رخ کیا ۔ پنجگور میں بھی گزشتہ شب 2بجے سے وقفے وقفے سے بارش کاسلسلہ جاری ہے ۔ چتکان، پروم، تسپ ، گچک اور دیگر علاقوں میں جاری بارش کے سلسلے کے بعدخشک سالی کا زور ٹوٹ گیا۔ ڈپٹی کمشنر کیچ کے مطابق تربت ، ہوشاب ، تمپ اور مند میں موسلادھار بارش ہوئی ہے تاہم صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے ان کے مطابق میرانی ڈیم کے قریبی گاؤں کو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے خالی کیاجارہاہے ۔تاہم مکران کو ایران سے بجلی فراہم کرنے ولای 132کے وی مین ترانسمیشن لائن مند اور تمپ کے درمیان ٹرپ کر گئی جس کے باعث پنجگور، کیچ اور گوادر اندھیرے میں ڈوب گئے۔ کیسکو ترجمان کے مطابق متاثرہ لائن کی مرمت کا کام جاری ہے۔ نوشکی میں بھی زبردست بارش ہوئی ہے جس کے باعث کوئٹہ تفتان ریلوے ٹریک کو بعض مقامات پر نقصان پہنچاہے ۔بلکہ قاضی آباد، ڈاک ااور دیگر علاقوں میں بارش کا پانی گھروں اور سکولوں میں بھی داخل ۔ہوگیاہے اس کے علاوہ خیصار ندی میں بھی زبردست طغیانی آئی ہے ۔نوشکی میں بارشوں کے باعث کئی کچے مکانات بھی گرے ہیں جس سے ایک شخص زخمی ہوا ہے تاہم کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں۔ ڈپٹی کمشنر خاران کے مطابق خاران میں سیمی فلڈ کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے لیکن ضلعی انتظامیہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے فوری طرح تیار ہیں ۔قلعہ عبداللہ کے علاقوں چمن، توبہ اچکزئی، گلستان اور دیگ علاقوں میں بارشوں کے بعد ندی نالوں میں طغیانی ہے۔ درجنوں کچے مکانات منہدم ہوگئے ہیں۔ چمن میں مختلف ندیوں میں مزید تین گاڑیاں اور ایک ٹریکٹر بہہ گیا تاہم گاڑیوں میں سوار تمام افراد کو بچالیا گیا۔ جبکہ گزشتہ روز چمن میں گاڑی ندی میں بہہ جانے کے باعث ایک شخص قاہر خان جاں بحق جبکہ چھ افراد زخمی ہوگئے تھے۔ قلات کے علاقے خاردان میں جاری بارش کے باعث دیوار منہدم ہونے سے عبدالباسط نامی شخص جاں بحق ہوگیاتھا ۔ڈپٹی کمشنر قلات عزیز اللہ غرشین کے مطابق پہاڑوں پر برفباری ہوئی ہے اور مختلف علاقوں میں بارش بھی وقفے وقفے سے ہو تی رہی ہے انہوں نے بتایا کہ قلات اور خالق آباد کے علاقوں سور،جمنری، خانوئی،فردو، یوسفزئی،منظورآباد، سردار کوٹ،سرخ پرہ ،کلی یاسین زئی، خدا بخش زئی، کلی کارچاپ،کلی آدم زئی، کونک جوان ، گوہر زئی، کلی بٹ،چوری،چاست،کلی بالارس، رودنگی ، بابر، دور میر علی زئی، احمد آباد، دشت گوران،نچارہ،لنگاری،گولک ، آسے لینٹ ،جلفیر،جنجال آنگار،سرخین،کھڈی مکال،کھڈی بنگلزئی، کلی جتک،سمندر آباد، تیرک ، گڈ بیسٹ،پہلوان زئی، گڈی بول، مرو گندہ، شیخ تھری، پشان میں ڈپٹی کمشنر عزیز اللہ غرشین ، اسسٹنٹ کمشنر نے جلال کاکڑ، تحصیلدارمحمد اقبال کھوسہ، نائب تحصیلدار منظور محمد محمد حسنی سمیت دیگر نے ان علاقوں کے 1500 سے زائد متاثرین میں امدادی سامان ، ٹینٹ، خوراک، کمبل اور دیگر سامان فراہم کر نے کے ساتھ متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا۔دریں اثناء پشین میں بھی موسلا دھار بارشون سے نقصانات کی اطلاعات موصول ہورئی ہیں۔ پشین کے علاقے کلی حرمزئی لمڑان میں بارش کے بعد زمین میں ایک کلو میٹر کی دراڑ پڑ گئی جس سے کئی گھر بھی متاثر ہوئے ہیں۔ ڈپٹی کمشنر پشین طارق الرحمان کے مطابق تحصیل سرانان اور کربلا بری طرح متاچر ہوا ہے ۔ بادیزئی اور کربلا کے درمیان لنک روڈ پر واقع پل کو شدید نقسان پہنچا ہے اور ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ۔ڈیرہ بگٹی سے موصول ہونیوالی اطلاعات کے مطابق ڈیرہ بگٹی کے علاقوں سوئی ،سنگسیلا ،پیر کوہ ،پٹوخ ،لوپ زین کوہ ،ٹوبہ اچھ اور گردونواح میں بوندا باندی کاسلسلہ چل پڑاہے جس کے باعث موسم سرد ہوگیاہے تاہم بارش کے باعث اہلیان علاقہ کے چہرے کھل اٹھے ہیں ۔ڈائریکٹر محکمہ موسمیات اکرام الدین کے مطابق صوبے بھر میں جاری بارشوں اور برف باری کی شدت میں آئندہ 24گھنٹوں کے دوران مزید اضافے کاامکان ہے یہ سلسلہ نہ صرف جمعرات تک جاری رہے ۔فروری میں بھی معمول سے زیادہ بارشیں ہونے کاامکان ہے ۔ْڈی جی محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ 24گھنٹوں کے دوران مکران ،قلات اور کوئٹہ ڈویژن سمیت دیگر میں بارش اور پہاڑوں پر برف باری کاامکان ہے جبکہ سب سے زیادہ سردی صوبے کے ضلع قلات میں ریکارڈ کی گئی ہے جہاں درجہ حرات نقطہ انجماد سے 6درجے نیچے گر گیاہے ۔زیارت سے موصول ہونیوالی اطلاعات کے مطابق زبردست برف باری سے ٹریفک کا نظام بری طرح متاثر ہوگیاہے ۔دالبندین سمیت ضلع بھر میں گزشتہ دو دنوں سے وقفے وقفے سے موسلدھار بارش کا سلسلہ جاری ہے ۔گزشتہ دنوں سے دالبندین ،نوکنڈی ،سیندک اور ضلع کے دیگر علاقوں میں کالے بادل آسمان پر چھائے رہے اور وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا بارش کے بعد شہر گلی کوچوں میں پانی جمع ہوجانے کی وجہ سے نمازی اور پیدل چلنے والوں کو کافی دشواری کا سامناہے ۔ٹھنڈ ہوا چلنے کی وجہ سے سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہوگیا ۔دریں اثناء نیشنل ڈیزاسسٹرمینجمنٹ اتھارٹی نے بھی آئندہ دو دنوں کیلئے ایڈوائزری جاری کی ہے اور خبر دار کیاہے کہ بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ ہے ۔این ڈی ایم اے نے پی ڈی ایم اے ، ڈی ڈی ایم اے ،این ایچ اے ،یوٹیلٹی اسٹور اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ شدید برفباری میں مشنری تیار رکھی جائے ،دور دراز علاقوں میں خوراک اور پٹرولیم کا ذخیرہ کیا جائے اوربرفباری والے علاقوں میں ٹریفک کو بحا ل رکھنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔