بلوچستان میں گزشتہ دو روز سے متواتر بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی ریلوں سے درجنوں مکانات منہدم اور جانی نقصانات ہوئے ہیں۔ سبی ، نوشکی میں دو افراد زخمی ، کوئٹہ کے نشیبی علاقے زیرآب آگئے، پہاڑی علاقوں کا برفباری کے بعد شہر سے رابطے منقطع ہوگئے ۔ سیلابی ریلوں میں بہنے اور مکانات منہدم ہونے سے 3 افراد جاں بحق اور 10زخمی ہوئے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق ایران سے بارش برسانے والے مغربی ہواؤں کا ایک اور سسٹم بلوچستان کے راستے ملک میں داخل ہوگیا ہے جس کے نتیجے میں کوئٹہ ، ژوب، سبی اور قلات ڈویژن کے علاقوں میں بارش اور پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ کوئٹہ ، کچلاک، پشین، خانوزئی، حرمزئی، زیارت، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، کان مہترزئی، ژوب، قلعہ عبداللہ ، چمن، گلستان،مستونگ، کولپور، دوزان، لکپاس، مچھ، قلات، سوراب، منگچر ،دالبندین، نوشکی، پنجگور ، خاران اور دیگر علاقوں میں وقفے وقفے سے بارشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بارشوں کے بعد نشیبی علاقے زیر آب آگئے۔ ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ بارشوں اور برفباری کے باعث خستہ حال مکانات گرنے کی اطلاعات بھی مل رہی ہیں۔ قلعہ عبداللہ کے پاک افغان سرحدی شہر چمن میں بوغرہ ندی عبور کرتے ہوئے ایک گاڑی ریلے میں بہہ گئی جس کے نتیجے میں کار میں سوار حاجی قاہر کاکوزئی ولد حاجی خدائے رام جاں بحق جبکہ دو افراد زخمی ہوگئے ۔ لاش اور زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کردیا گیا۔ چمن ہی کے علاقے کلی ٹھیکیدار ندی میں سیلابی ریلے میں کار بہہ گئی ۔ کار میں دو بچوں سمیت تین افراد سوار تھے جنہیں مقامی لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت باہر نکالا ۔ تینوں کو تشویشناک حالت میں اسپتال منتقل کردیا گیا۔ اسی طرح لیول کراس ندی میں بھی ایک گاڑی ندی میں بہہ گئی تاہم اس میں سوار تین افراد کو بچالیا گیا جبکہ چمن کے علاقے محمود آباد میں مکان گرنے سے ایک خاتون زخمی ہوگئی۔ سبی کے نواحی علاقے تلی میں مکان کی دیوار گرنے سے مزمل ولد شیر دل سیلاچی زخمی ہوئے جنہیں سول اسپتال سبی میں ابتدائی طبی امداد دی گئی اور بعد میں سی ایم ایچ سبی منتقل کردیا گیا۔ڈپٹی کمشنر زیارت کے مطابق زیارت میں پیر کی صبح تک 6 انچ برفباری ہوچکی ہے۔ ژوب ، خراسان کاکڑ اور دیگر علاقوں میں بارش اور برفباری کا سلسلہ جاری ہے۔ کان مہترزئی میں برفباری کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں اور پہاڑوں پر برفباری کا سلسلہ جمعرات تک جاری رہ سکتا ہے۔ بدھ کو اس میں شدت آسکتی ہے اور اس کے نتیجے میں دریاؤں اور ندی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقوں کے زیر آب آنے کا خدشہ ہے۔ نشیبی علاقوں کے مکینوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ دوسری جانب پی ڈی ایم اے نے بھی کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاریاں مکمل کرلی ہیں۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق پی ڈی ایم اے کا کنٹرول روم چوبیس گھنٹے فعال ہے۔ تمام عملے کی چھٹیاں منسوخ کردی گئی ہیں جبکہ کسی بھی قسم کی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لیے متعلقہ انتظامیہ کو الرٹ رہنے کی ہدایات کی گئی ہیں۔ ساتھ یہ بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ قومی شاہراہوں پر برفباری اور بارش کے دوران ٹریفک کی روانی کو بحال رکھنے کیلئے مختلف مقامات پر مشینری اور عملے کو تعینات کیا جائے ۔ ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق دور دراز علاقوں میں امدادی سرگرمیوں کیلئے وزارت داخلہ کو چار ہیلی کاپٹرز بھی اسٹینڈ بائی رکھنے کی درخواست کی گئی ہے جن میں دو کارگو ہیلی کاپٹرز بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب بلوچستان حکومت نے بارشوں اور برفباری کے پیش نظر عوام کو خصوصی ہدایات جاری کی ہیں ۔ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کوئٹہ کراچی، کوئٹہ زیارت، کوئٹہ نوشکی، کوئٹہ سبی، کوئٹہ ژوب اور دیگر شاہراہوں پر سفر سے حتی الامکان گریز کریں۔حالیہ بارشوں اور برفباری سے کوئٹہ سمیت بلوچستان میں جانی ومالی نقصانات ہوئے ہیں اس سے قبل بھی کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں برفباری کے باعث عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑا تھا۔ حکومت کی جانب سے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ کوئٹہ شہر میں اب تک بارش کا پانی سیوریج کی ناقص نظام کے باعث سڑکوں پر موجود ہے جس سے سفر میں خلل پیدا ہورہا ہے جبکہ مختلف اضلاع میں کچے مکانات میں رہائش پذیر افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیاجائے تاکہ شدید سردی کے باعث بچوں کو نمونیا سمیت کسی اور بیماری کا سامنا نہ کرناپڑے۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں میں اس وقت بجلی وگیس کی فراہمی متاثر ہوکر رہ گئی ہے جس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرناپڑرہا ہے۔ صوبائی حکومت متعلقہ اداروں اور انتظامیہ کو متحرک کرتے ہوئے مزید جانی ومالی نقصانات سے بچنے کیلئے ہر قسم کی سہولیات مہیاکرنے کے ساتھ ساتھ انہیں الرٹ رہنے کی ہدایت کرے۔ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں مزید بارش وبرفباری کا سلسلہ دو سے تین روز تک جاری رہے گا جس کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔ جہاں لوگوں کے مکانات گرے ہیں اور جانی نقصانات ہوئے ہیں انہیں فوری طور پر کمبل،ادویات،خوردونوش کی اشیاء سمیت مالی امدادمہیا دی جائے تاکہ انہیں دقت کا سامنا نہ کرنا پڑے اور حکومتی امداد سے مزید نقصانات کے احتمال کو کم کیا جاسکے۔