اسلام آباد+لاہور+پشاور:ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ قومی اسمبلی کے علاوہ پنجاب اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں میں ہاتھا پائی ، گالم گلوچ اور زبردست نعرہ بازی کے واقعات رونما ہوئیں، قومی اسمبلی میں حکومتی ارکان کا پی ٹی آئی کے رکن پر حملہ کیا اور تھپڑ رسد کیا، حکومت اور اپوزیشن کے ارکان ایک دوسرے کے گریبانوں تک پہنچ گئے، اراکین ایک دوسرے کو دھمکیاں بھی دیں، تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف اور حکومتی ارکان ایک بار پھر آپس میں الجھ پڑے اور اس دوران دونوں طرف سے نہ صرف ہاتھا پائی ہوئی بلکہ مکے بھی چل گئے۔قومی اسمبلی کا اجلاس جمعرات کے روز اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت جاری تھا جس میں تحریک انصاف کے وائس چیرمین شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم کے خلاف تحریک استحقاق پراظہارخیال کیا۔، شاہ محمود کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی ارکان نے حکومت کے خلاف نعرے بازی شروع کردی اور اس دوران شاہ محمود نے بھی وزیراعظم کے خلاف نعرے لگوادیئے۔پی ٹی آئی ارکان کی وزیراعظم کے خلاف نعرے بازی پر حکومتی بینچوں سے بھی رد عمل آنا شروع ہوا اور چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف شدید نعرے بازی کی گئی جس کے بعد ایوان میں شدید ہنگامہ آئی شروع ہوگئی، اس دوران حکومتی رکن اور وزیرپیٹرولیم شاہد خاقان عباسی اپوزیشن بینچوں کی طرف آئے تو تحریک انصاف کے شہریار آفریدی اور مراد سعید ان پر جھپٹ پڑے اور تینوں اراکین کے درمیان نہ صرف ہاتھا پائی ہوئی بلکہ ایک دوسرے کے دست و گریباں بھی ہوگئے۔شاہد خاقان، مراد سعید اور شہریار آفریدی کے درمیان ہاتھا پائی روکنے کے لیے بعض حکومتی اور اپوزیشن ارکان آگے آئے تو اپوزیشن کی طرف سے حکومتی ارکان کو دھکے دیئے گئے اور اس دوران دونوں جانب سے ایک دوسرے پرمکوں کی بارش کردی گئی، اراکین کے درمیان دھینگا مشتی دیکھ کر پیپلزپارٹی کے بعض ارکان بیچ بچاؤ کے لیے آئے لیکن ان کی کوشش بھی ناکام ہوگئی جب کہ اسمبلی میں موجود سیکیورٹی اہلکاروں نے بھی اراکین کے درمیان بیچ بچاؤ کی کوششیں کیں۔اس دوران اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے شاہ محمود قریشی سے کہا کہ شاہ صاحب ایوان کا ماحول بہت اچھا تھا، آپ کو تحریک استحقاق پر بات کرنے کا وقت دیا گیا لیکن آپ نے اشتعال دلایا اور وزیراعظم کے خلاف نعرے لگوائے۔ایوان سے باہر آنے کے بعد شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ آچج ہم نے متفقہ اپوزیشن کا موقف پیش کیا، آجگلی گلی اوربازار میں جو تقاضہ ہورہا ہے ہم نے وہ بات کی لیکن اس دوران (ن) لیگ کے اراکین نے ہماری خواتین اراکین کو بے ہودہ اشارے کیے، ہماری بات کے دوران حکومتی وزرا نے حملہ کردیا، شاہد خاقان عباسی ا آئے اور پھر ناخوشگوار واقعہ ہوا۔تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کا دعویٰ ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے پارٹی چیف عمران خان کے خلاف نازیبا جملے استعمال کیے جس پر معاملہ بگڑا۔ارکان قابو سے باہر ہوئے تو اسپیکر نے سیکیورٹی گارڈز کو بلایا جبکہ ارکان اسمبلی نے ایک دوسرے پر مکے بھی برسائے۔اسپیکر سردار ایاز صادق نے ارکان کو پرامن رہنے کی اپیل کی تاہم نہ ماننے پر اسپیکر نے اجلاس کی کارروائی 15 منٹ کے لیے معطل کردی گئی۔بعد ازاں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کے ارکان نے اجلاس کا بائیکاٹ کرتے ہوئے واک آوٹ کردیا۔شاہ محمود قریشی نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے واقعے کا ذمہ دار حکومتی وزیر کو قرار دیا اور ان پر تحریک انصاف کے ارکان پر حملے کا الزام عائد کیا جبکہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ذمہ داری پی ٹی آئی پر عائد کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ‘میں نے اسپیکر سے درخواست کی کہ وہ تحریک استحقاق پیش کرنے والے ہر رکن کو بولنے کے لیے دو دو منٹ دے دیں جس کے بعد حکومت اپنا موقف پیش کردے’۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘وزیراعظم نے پارلیمنٹ کے فلور پر اپنا بیان دیا تھا لیکن ان کے وکیل اس سے انحراف کررہے ہیں’۔شاہ محمود قریشی کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومتی ارکان کا رویہ پارلیمانی اقدار کے خلاف تھا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ دسمبر میں بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن ارکان کے درمیان جھڑپ ہوگئی تھی۔اس وقت بھی جب اسپیکر کی جانب سے حکومتی بینچ سے وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق کو بولنے کی اجازت دی گئی تو اپوزیشن بینچوں میں موجود پی ٹی آئی کے ارکان نے ہنگامہ آئی شروع کردی تھی،علاوہ ازیں خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن نے فنڈزنہ ملنے اورمسلسل نظرانداز کرنے پر اجلاس سے واک آؤٹ کیا،کورم کی نشاہدہی پرپیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے اراکین میں جھگڑا ہوگیا،خواتین اراکین نے بھی تنخواہوں میں اضافہ اورچھ ماہ سے الاؤنس نہ ملنے کے خلاف اسپیکرڈائس کے سامنے احتجاج کیا،حکومتی ناراض خواتین اراکین اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہوئیں۔خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس ڈپٹی اسپیکر مہرتاج روغانی کی زیرصدارت منعقد ہوا تو محکمہ تعلیم کی جانب سے سوالات کے جوابات اسمبلی میں نہ جمع کرنے اپوزیشن نے واک آوٹ کیا،اراکین کا کہنا تھا کہ سوالات جمع کرتے ہیں مگر جوابات نہیں ملتے۔اجلاس میں کورم کی نشاہدہی پر پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے اراکین کے درمیان جھگڑا ہوگیا ،پی پی پی کے رکن ثنا ء اللہ نے کورم کی نشاندہی کی جس پر جماعت اسلامی کے رکن محمد علی بھڑک اٹھے،دونوں اراکین نے ایک دوسرے کو ہال سے باہر نکل کر نمٹنے کی دھکمیاں دی اور ہاتھا پائی بھی ہوئی تاہم دیگر اراکین نے مداخلت پر معاملہ رفع دفع کرادیا،پی پی پی کے رکن ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ کورم کی نشاہدہی کرنا میرا آئینی حق ہے ،اسمبلی اجلاس میں مسلم لیگ ن کے ایم پی اے ستارخان نے ڈپٹی اسپیکرکو اماں جی کہہ کر مخاطب کیا،جس پر ڈپٹی اسپیکرمہرتاج روغانی کا کہنا تھا کہ میں یہاں ڈپٹی اسپیکر ہوں،ڈپٹی اسپیکر سے مخاطب کرو،سوالات کے جوابات نہ ملنے پرستارخان نے کوہستانی زبان میں تقریرشروع کردی اور کہا کہ کوہستان گونگا نہیں،خیبرپختونخوا اسمبلی اجلاس میں فنڈ اور اسکیموں پرگرما گرم بحث بھی ہوئی اور اپوزیشن اراکین نے واک آؤٹ کیااپوزیشن اراکین نے حکومت پر نظرانداز کرنے کا الزام عائد کیا ان کا کہنا تھا کہ فنڈز صرف حکومتی اراکین کو نہیں بلکہ اپوزیشن کو بھی دیا جائے،اپوزیشن اراکین نے کہا کہ عوام کا پیسہ ضائع کیا جارہا ہے۔اسمبلی کا اجلاس جمعہ سہ پہر تین تک ملتوی کردیا گیا۔