کوئٹہ:لاپتہ بلوچ اسیران شہداء کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 2576 دن ہوگئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے ایک نجی ریڈیو سے سوالوں کے جواب میں کہا کہ آپ سمجھتے ہیں کہ آج کا باشعور نوجوان بلوچ سرداروں کے بقاء کیلئے لڑے گا اپنے گھر جلوائے گا اور اپنے پیاروں کی لاشیں اٹھائے یہ نادار بلوچ کی استحصالی طبقات کے خلاف جنگ ، بلوچستان کی جدوجہد پورے بلوچستان کی عوام کی استحصالی طبقات کے خلاف ہے اس لئے ہمیں دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت حاصل ہے ۔انہوں نے یکہاکہ جدوجہد ہور ہی ہے اور دوسرے علاقوں میں مثلاً کراچی ککینڈا فرانس ، لندن ، جرمنی میں مظلو م عوام او طبقات خاموش نہیں وہ بھی جدوجہد کر رہے ہیں بلوچستان کی دجدوجہد کی حمایت کرتے ہیں اسلئے بلوچستان جدو جہد پوری دنیا میں اجاگر ہو چکا ہے ۔ گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ تمام قوم پرستوں کو اتحاد مضبوط کرنا چاہئے کیونکہ سب کا مقصد مشترکہ ہے سب ایک منزل کے را ہی ہیں میرے خیال میں پاکستان کی 70سالہ تاریخ میں ایک بھی حکومت ایسی نہیں آئی جسے منتخب کہا جا سکے ۔ یہاں بلوچستان کے عوام کو اور مظلوم طبقات کو ہمیشہ جبر سے دیا جا تاہے یہ طلباء سے زیادہ کیا گیا ماما قدیر بلوچ نے کہاکہ بعض حلقے موجودہ بحرا ن کو آہنی بحران قرار دیتے ہیں میرے خیال میں موجودہ بحڑان معاشی سماجی سیاسی ہے جب یہ تینوں بحران یکدم جنم لیتے ہیں تو انقلابی بحران بن جا تاہے ۔ تاریخ کا رجحان ہی نہیں بلکہ فیصلہ ہے کہ قومیں آجوئی چاہتے ہیں اور عوام انقلاب چاہتے ہیں سنا ہے کہ بلوچستان میں صورتحال معمول پر لائی جا رہی ہے موجودہ بحران کو سابقہ نہیں کہہ سکتا دراصل ایسے بحران ہماری بلوچ قوم کا مقدر بن چکے ہیں ہر پانچ سات سال کے بعد آتے ہیں ریاستی جبر وتشدد سے بلوچستان کے مظلوم عوام کو دبایا جا تاہے ۔ اور تضادات کو متعدل بنانے کی کوشش کی جاتی ہے لیکن تضادات نا قابل حل ہیں۔