وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کی زیر صدارت اسپیشل اکنامک زونز اتھارٹی کا پہلا اجلاس بدھ کے رو ز منعقد ہو ا جس میں صوبے میں اقتصادی راہداری کے تناظر میں صنعتی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے اہم فیصلے کئے گئے، اجلاس میں کہاگیا کہ ان پر عملدرآمد سے صوبے میں صنعتی ترقی کے ایک نئے اور انقلابی دور کا آغاز ہوگا اور روزگار کے بے پناہ مواقع دستیاب ہونگے۔اجلاس میں خضدار اور بوستان میں اکنامک زونز کے قیام کے منصوبوں کی سی پیک میں شمولیت کی منظوری کو انتہائی اہم پیشرفت قرار دیتے ہوئے محکمہ صنعت کو ان اکنامک زونز کے منصوبوں کی ابتدائی تیاری فوری طور پر شروع کرنے اور کنسلٹنٹ مقرر کرنے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری محکمہ صنعت نور محمد جوگیزئی نے آگاہ کیا کہ اسپیشل اکنامک زونز میں صنعتوں کو مشینری درآمد کرنے پر کسٹم ڈیوٹی کی مد میں ایک مرتبہ کی چھوٹ حاصل ہوگی اور یہ زونز 5سال تک کے لئے انکم ٹیکس سے مستثنیٰ ہونگے جبکہ حکومت صنعتی زونز میں بنیادی ڈھانچہ فراہم کرے گی جس کا مقصد سرمایہ کاروں اور صنعت کاروں کو سرمایہ کاری کے لئے راغب کرنا ہے ۔اجلاس میں خضدار میں 5ہزار ایکڑ پر محیط اکنامک زون ، تربت میں1ہزار ایکڑ پر محیط اکنامک زون،قلعہ سیف اللہ میں1ہزار ایکڑ پر محیط اکنامک زون کے علاوہ چمن میں بھی اکنامک زون کے قیام کے لئے اراضی کے حصول اور اس پر فوری طور پر کام کا آغاز کرتے ہوئے فزیبلٹی رپورٹ کی تیاری کے لئے کنسلٹنٹ کے تقرر کی منظور ی دی گئی جو 6ہفتہ کے دوران اپنی رپورٹ پیش کرے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈیرہ مراد جمالی ، دشت، لسبیلہ اور کوئٹہ میں بھی صنعتی زونز کے قیام کے مجوزہ منصوبوں پر عملدرآمد کا فیصلہ کیا گیا۔ اجلاس میں 3ہزار ایکڑ پر مشتمل گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ کو اسپیشل اکنامک زون قرار دینے کی منظوری دیتے ہوئے وفاقی حکومت سے حتمی منظوری کے حصول کا فیصلہ کیا گیا ۔اجلا س میں اسپیشل اکنامک زون اتھارٹی کے لئے 5کروڑ روپے کے انڈومنٹ فنڈ کے قیام کی منظوری دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی حکومت سے بھی انڈومنٹ فنڈ کیلئے 5کروڑ روپے کے حصول کے لئے درخواست کی جائے گی۔ اجلاس میں بوستان اور خضدار میں منرل زونز کے قیام پر بھی خصوصی توجہ دینے پر اتفاق کیاگیا۔اجلاس میں اکنامک زونز کیلئے مختص سرکاری اراضی پر تجاوزات کا سختی سے نوٹس لیاگیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ سرکاری اراضیات سے تجاوزات کے خاتمے اور ناجائز قابضین سے واگزاری کیلئے واضح پالیسی اختیار کرتے ہوئے متعلقہ کمشنر فوری طور پر تجاوزات کے خلاف کاروائی کریں۔ اس حوالے نہ تو کسی قسم کا دباؤ برداشت کیا جائے اور نہ ہی کوئی سمجھوتہ کیا جائے۔چیف سیکرٹری بلوچستان نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ چینی سرمایہ کار چمن میں کولڈ سٹوریج اور پراسیسنگ یونٹس کے قیام میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ چمن میں اکنامک زون کے قیام سے سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا جبکہ اقتصادی راہداری منصوبہ میں خضدار کو اس کے جغرافیائی محل و وقوع کے باعث فیورٹ سٹی قرار دیاگیا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے تناظر میں بلوچستان میں صنعتی و تجارتی ترقی کے حاصل مواقعوں سے بھرپور طریقے سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ اکنامک زونز کے قیام سے صوبے میں صنعتی ترقی کا آغاز ہوگا پیداواری صنعتوں کے قیام سے صوبے کے خام مال کی کھپت میں اضافہ ہوگا اور تربیت اور غیر تربیت یافتہ لیبر کیلئے روزگار کے بے پناہ مواقع پیدا ہوں گے جس سے صوبے میں عام آدمی کی زندگی خوشحال ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اکنامک زونز کے قیام کیلئے محکمہ صنعت کو کنسلٹنٹ کے تقرر کی اجازت دیدی گئی ہے لہذا فوری طور پر کنسلٹنٹ مقرر کرکے فیزیبلٹی رپورٹ تیار کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقابلہ دنیا بھر سے ہے جس کیلئے ہمیں بھرپور تیاری کرنا ہوگی ہم جتنی جلد اپنا ہوم ورک مکمل کریں گے سرمایہ کاری کے حصول میں اتنی ہی زیادہ کامیابی حاصل کریں گے۔ وزیراعلیٰ نے بیجنگ میں منعقدہ جے سی سی کے اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے بھرپور تیاری کے ساتھ اجلاس میں شرکت کرکے بلوچستان کے 12اہم منصوبوں کو اقتصادی راہداری میں شامل کرانے میں کامیابی حاصل کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صنعتی ترقی حکومت کی اولین ترجیح ہے اور وہ خود اسپیشل اکنامک زونز کے قیام کے عمل کی نگرانی کریں گے اور ہر ماہ جائزہ اجلاس منعقد کیا جائے گا۔
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ بلوچستان میں صنعتی زونز کے قیام سے معاشی انقلاب برپا ہوگا جس سے یہاں کے سرمایہ کار بھرپور طریقے سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔گزشتہ سالوں میں امن او امان کی خراب صورتحال کے باعث یہاں کے بیشتر سرمایہ کار اپنا سرمایہ بیرون ممالک لگانے پر مجبور ہوئے مگر اب بلوچستان سمیت ملک میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے جو سرمایہ داروں کیلئے سازگار ماحول فراہم کرتاہے اب وہ سرمایہ دار بھی اپنے ملک کو زیادہ ترجیح دیتے ہوئے اپنا پیسہ ملک میں لگائینگے جس سے نہ صرف ملکی خزانہ کو فائدہ پہنچے گا بلکہ عام لوگوں کو بھی معاشی فائدے حاصل ہونگے۔ اس کے ساتھ ساتھ لیبرانسٹیٹیوٹس کے قیام پر بھی ترجیحی بنیادوں پر کام کرنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ لیبر انسٹیٹیوٹس سے یہاں کے مقامی باشندے تربیت حاصل کرکے نکلیں گے تو روزگار کے زیادہ مواقع انہیں حاصل ہونگے جب ہمارے مقامی باشندے تربیت یافتہ لیبر کے طور پر اپنی خدمات پیش کرسکیں گے ۔ صنعتی زونز کے بعد بلوچستان کا نقشہ بدل جائے گا اگر ان مجوزہ منصوبوں کو سنجیدگی سے عملی جامہ پہنایا جائے