|

وقتِ اشاعت :   January 28 – 2017

اسلام آباد: وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ مستقبل میں معاشی میدان میں بہت سخت مقابلے کا سامنا ہو گا، جدید علوم پر توجہ نہیں دی تو ہم دنیا کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے، پورے ملک کے تعلیمی اداروں کو جدید سہولیات اورطلبہ کو جدید علوم سے آراستہ کیا جائے گا، جہالت کے اندھیروں سے نکل کر علم کی روشنی سے منور مستقبل کا حصول صرف اسی صورت ممکن ہے جب ہمارے نونہال ایسی معیاری تعلیم حاصل کر سکیں جو زندگی کے ہر شعبہ میں رہنمائی فراہم کرے۔ وہ جمعہ کو وزیراعظم آفس میں ’’21ویں صدی کیلئے مضبوط پاکستان کی تیاری‘‘ کے موضوع پر تقریب میں اظہار خیال کر رہے تھے۔ تقریب کا اہتمام پاکستان الائنس فار میتھ اینڈ سائنس نے کیا تھا اور اس میں وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی‘ وفاقی وزیر فوڈ سیکیورٹی سکندر حیات بوسن ‘ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی‘ وزیر برائے سرمایہ کاری مفتاح اسماعیل کے علاوہ ارکان پارلیمان‘ ماہرین تعلیم اور غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ وزیراعظم محمد نوازشریف نے کہا کہ تعلیم کا موضوع انتہائی اہمیت کا حامل ہے ‘ریاضی اور سائنس ہمارے لئے اجنبی اصلاحات نہیں‘ ان علوم کی جڑیں بہت گہری ہیں اور بلاشبہ ہمارے مستقبل کا دارومدار بھی انہی علوم میں مہارت پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایسے خطہ میں رہتے ہیں جس کی تہذیب اور ورثہ صدیوں پرانے ہیں اور یہ تہذیب مختلف علوم میں مہارت کی حامل تھیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسلا، ہڑپہ، مہر گڑھ اور موہنجودڑو کی تہذیب اور ان کے آثار قدیمہ سے واضح ہے کہ ان خطوں کے باشندے زمانے کے سب سے پیشرفتہ اور ترقی یافتہ لوگ تھے، ان کے نپے تلے اوزار، ان کی عمارتیں، ان کا طرز تعمیر اور ان شہروں کا ڈھانچہ اور ڈیزائن آج بھی ماہرین کیلئے توجہ کا مرکز ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا سے جہالت کا اندھیرا ختم کرنے کیلئے نبی کریمؐ کا ظہور ہوا اور ان کے وسیلہ سے عرب سے پوری دنیا میں نور پھیلا، قرآن پاک میں جابجا تحقیق اور غور و فکر کرنے پر زور دیا گیا اور اسی ثقافتی تسلسل کے نتیجہ میں اسلامی دنیا میں ماہر فلکیات، ریاضی دان، ماہرین حیاتیات اور طبیعات پیدا ہوئے۔ بو علی سینا ‘ البیرونی اور جابر بن حیان جیسے سائنسدانوں اور ریاضی دانوں نے تجربہ گاہوں اور سائنسی طرز فکر کی بنیاد رکھی۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تہذیب و تمدن میں ان ماہرین کا کلیدی کردار رہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ اﷲ کا شکر ہے کہ آج ہم پاکستان کی آزاد فضاء میں سانس لے رہے ہیں، برصغیر کے مسلمانوں کی سیاسی بیداری میں بھی تعلیم یافتہ رہنماؤں کا اہم کردار ہے‘ سرسیّد احمد خان، علامہ اقبال سے لے کر قائداعظم محمد علی جناح تک سب نے علمی و سیاسی میدان میں مسلمانوں کو بیدار کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ یورپی ادارہ برائے جوہری تحقیق (سرن) کے ماہرین نے پاکستان کو ایسوسی ایٹ ممبر کے طور پر تسلیم کیا ہے، اس اعزاز کا حامل پاکستان پہلا غیر یورپی ملک ہے اور اس اعزاز کا سہرا پاکستانی انجینئرز اور سائنسدانوں کو جاتا ہے جو دنیا میں تحقیقی اداروں میں پاکستان کا نام روشن کر رہے ہیں لیکن اس حقیقت سے بھی چشم پوشی نہیں کہ ماضی میں حکومتیں اس جانب خاطر خواہ توجہ نہیں دے سکیں کہ بدلتے زمانے میں غذائی تحفظ میں درپیش چیلنج سے کیسے نمٹنا ہے، ماحولیاتی خطرات کو کس طرح دور کرنا ہے اور سائنسی بنیادوں پر تعلیمی نظام اور صنعتوں کو منظم کرکے استحکام کیسے حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے بچوں کے لئے اس ضمن میں لائحہ عمل بنانا ہے اور اس سلسلہ میں غفلت کا مظاہرہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ہفتہ انہوں نے ڈیووس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور فورم میں آئے ہوئے مائیکرو سافٹ کمپنی کے بانی بل گیٹس اور علی بابا کے بانی جیک ما سے ان کی ملاقاتیں ہوئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا چوتھے صنعتی انقلاب کی تیاری کر رہی ہے، ریاضی اور سائنس کا ہر طرف چرچا ہے، دنیا نت نئی ایجادات اور تحقیق میں مصروف ہے، بحیثیت وزیراعظم مجھے اس بات کا شدت سے احساس ہے کہ آنے والے وقت میں معاشی میدان میں سخت مقابلہ ہو گا، اگر ہماری افرادی قوت میں سوچنے اور کام کرنے کا طریقہ سائنسی اصولوں اور طریقوں پر نہیں ہو گا تو بدلتی دنیا کا مقابلہ نہیں کر پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دقیانوسی سوچ کے ساتھ اور سائنس کے بغیر ہماری معیشت آگے نہیں بڑھ پائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ حکومتوں کے ادوار میں نوجوانوں کو نوکریوں کے خواب دکھائے لیکن اب ہم جس روشن پاکستان کا خواب دیکھتے ہیں وہ خواب میٹرک تک تعلیم یا نوکریوں تک محدود نہیں بلکہ یہ نئی نسل میں تخلیقی صلاحیتوں کے فروغ کے ذریعے انہیں آگے بڑھنے اور قیادت کرنے کے مواقع فراہم کرنا ہے۔