کوئٹہ:لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین سے متعلق آئی ایم ایف کی رپورٹ نے مزید واضح کر دیا کہ بی این پی کے موقف پر مہر ثبت کر دی کل تک جو بلوچستان کے حکمران کہتے تھے کہ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد واپس جاچکی ہے لیکن 25 لاکھ افغان مہاجرین اب بھی ملک میں موجود ہیں اور حکمران اپنے اقتدار کو طول دینے اور اتحادیوں کی خوشنودی کی خاطر من گھڑت دعوے کررہے ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عالمی ادارے کی رپورٹ سے بہت سی باتیں واضح ہو گئیں کہ اب بھی ملک میں 25 لاکھ افغان مہاجرین جس کی اکثریت بلوچستان میں آباد ہیں اس کے باوجود حکمران غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں بلوچستان میں کوئی مہاجرین نہیں بیان میں کہا گیا کہ ان کے اس رویے سے بہت سی باتیں واضح ہوتی ہیں کہ اپنے اقتدار کو طول دینے کی خاطر اور اتحادیوں کی خوشنودی کی خاطر بلوچ عوام کو اپنی ہی سرزمین میں مزید محکومی کی جانب دھکیلنے کی سازشوں میں حکمران برابر کے شریک ہیں بلوچستان نیشنل پارٹی کئی سال سے یہ کہتی چلی آرہی ہے کہ ساڑھے پانچ لاکھ افغان خاندان بلوچستان میں شناختی کارڈ ‘ پاسپورٹ اور غیر قانونی طریقے سے آباد کاری ہوئی ہے انہیں باعزت طریقے سے اپنے اپنے وطن واپس جانا چاہئے لیکن حکمرانوں کی غیر سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ انہیں مزید کئی بار توسیع دی جاتی ہے جو کہ نہ صرف بلوچوں کیلئے مسائل کا سبب بنیں بلکہ پشتون ‘ ہزارہ ‘ پنجابیوں کیلئے بھی مسائل کا سبب بنیں گے بیان میں کہا گیا کہ اب تو عالمی اداروں نے بھی ہمارے موقف کی تائید کی ہے کہ افغان مہاجرین کی بڑی تعداد یہاں موجود ہیں ایسے میں حکمران جعلی انتخابات کے ذریعے اقتدار پر براجمان ہوئے اور بلوچستان کے ہر ذی شعور عوام بخوبی جانتے ہیں کہ جعلی حکمرانوں کو کس طرح اور کس نے مینڈنٹ دیا ہے کہ وہ کسی بھی ڈھکی چھپی نہیں آج جو بڑے دعوے کئے جارہے ہیں کہ ہمارے پاس اکثریتی پارلیمانی سیٹیں ہمارے پاس ہیں یہ عوام کا مینڈنٹ نہیں بلکہ ان لوگوں کا مینڈنٹ ہے جنہوں نے عوام کے مینڈنٹ پر شب خون مار کر ان جعلی لوگوں کوسامنے لایا بلوچستان نیشنل پارٹی ترقی اور مردم شماری کی مخا لف نہیں لیکن صاف شفاف مردم شماری کے دور رس نتائج سامنے آسکتے ہیں بلخصوص بلوچستان کے موجودہ بحرانی حالات میں جب 10 لاکھ بلوچ آئی ڈی پیز بھی اپنے علاقوں میں نہیں انہیں شمار کئے بغیر کیا ان بلوچ آئی ڈی پیز کی حق تلفی نہیں ہوگی ایک جانب حکمران بلوچوں کے زخموں پر مرہم رکھنے کی باتیں کرتے ہیں اور جانب مردم شماری کے ذریعے بلوچوں کو دائمی محکومیت کی جانب دھکیلنا چاہتے ہیں اب تو بلوچستان کے پشتون اکابرین کے بیانات بھی سامنے آرہے ہیں جو خوش آئند ہیں کہ افغان مہاجرین کی چھانٹی کرکے انہیں مردم شماری سے دور رکھا جائے جو ایک مثبت رجحانات کی نشاندہی کرتی ہے۔