|

وقتِ اشاعت :   February 1 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کی جانب سے 11 فروری کو تربت 26 فروری کو خاران جبکہ 5 مارچ کو ڈیرہ مراد جمالی میں عظیم الشان تاریخی جلسے منعقد کئے جائیں گے جو بلوچستان کی سیاسی حالات میں مثبت تبدیلیاں رونما کریں گے اور یہ جلسے بلوچستان کی تاریخ کیلئے سنگ میل ثابت ہونگے بیان میں کہا گیا کہ ان عظیم الشان جلسوں سے پارٹی کے قائد سردار اختر جان مینگل سمیت مرکزی اور ضلعی قائدین بھی خطاب کریں گے بیان میں کہا گیا کہ اس سے قبل پارٹی کی جانب سے جتنے بھی مرکزی جلسے منعقد ہوئے ان میں غیور بلوچوں نے بڑی تعداد میں شرکت کرکے یہ ثابت کروایا کہ عوام نے سردار اختر جان مینگل اور پارٹی کو نجات دھندہ تصور کرتے ہیں جوق در جوق جلسوں میں شرکت اور بہت سے علاقوں میں شمولیت حوصلہ افزائی رہی ہے اور ہمیں قوی امکان ہے کہ تربت ‘ خاران اور نصیرآباد کے بلوچ عوام ان جلسوں میں شرکت کرکے قوم دوستی اور وطن دوستی کا ثبوت فراہم کریں گے بیان میں کہا گیا کہ بی این پی قومی جمہوری سیاست کے ذریعے قومی جمہوری انداز میں عوام کی امنگوں کی ترجمانی کررہی ہے کیونکہ موجودہ واقعات اور حالات کی نزاکت اور مسئلوں کو پھرکتے ہوئے ہماری جدوجہد بلوچوں کو قومی اجتماعی مسئلوں کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کے حل کیلئے ہم کوشاں ہیں دریں اثناء پارٹی کے بیان میں کہا گیا کہ انجمن معذوران کی جانب سے گزشتہ روز احتجاجی دھرنا دیا گیا جس میں پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبر سردار عمران بنگلزئی ‘ سابق ایم این اے کوئٹہ مرکزی رہنماء آغا سید ناصر علی شاہ ‘ ملک محئی الدین لہڑی ‘ ڈاکٹر احمد قمبرانی نے معذوران کے احتجاجی جلسے میں شرکت کی اور ان کی سیاسی و اخلاقی طورپر اس بات پر زور دیا گیا کہ حکمران فوری طورپر معذوران کے مسائل کو حل کریں کیونکہ یہ زیادہ مستحق ہیں بیان میں کہا گیا کہ ضلع کوئٹہ کی انتظامیہ کیساتھ بات چیت کی گئی اور احتجاجی دھرنا اسی بنیاد کیا گیا کہ 2 فروری تک ان معذوران کے مسائل حل کئے جائیں گے ۔دریں اثناء بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی اعلامیہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جیالوجیکل سروے آف پاکستان کی کروڑوں روپے کی خرد برد اور قیمتی نواردات بیرونی ملک سمگل کرنے اور بلوچستان کی ہزاروں سال پرانی فاسفل اور دیگر نایاب اشیاء کو غائب کیا گیا 2 سال قبل اس کی تحقیقات نہیں کی گئی بلکہ ذمہ داران کی ملازمت کی بھی توسیع کی جارہی ہے جی ایس پی میں کرپشن اور اقرباء پروری اور یہاں حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے حوالے سے کارروائی کی جاتی اس کے برعکس اقدامات کئے جارہے ہیں بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کی قیمتی اشیاء جویہاں کے عوام کے قومی اثاثے ہیں جس کی حفاظت تمام باشعور انسانوں کی ذمہ داری میں شامل ہے لیکن 2015ء میں اس حوالے سے پارٹی نے اس سے قبل بھی آواز بلند کی تھی لیکن ذمہ دارڈی جی کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے اس کی مدت ملازمت میں توسیع قابل افسوس امر ہے بیان میں کہا گیا کہ یہ سازش بھی کی گئی تھی کہ جی ایس پی کے ہیڈکوارٹر کو اسلام آباد منتقل کیا جائے بلوچستان میں جتنے بھی چھوٹے بڑے پروجیکٹ تھے اسی دور میں بند کر دیئے گئے تھے اور ملازمتوں کے کوٹے پر بھی مکمل طورپر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور پروجیکٹس بند ہونے کی وجہ سے بلوچستان کو اجتماعی طورپر عوام نان شبینہ کے محتاج بنے جو لوگ ڈیلی ویجز پر کام کررہے تھے انہیں بے روز گار کیا گیا بیان میں کہا گیا کہ ایسے کرپٹ ارباب اختیا ر کیخلاف فوری طورپر جو قیمتی نواردات کی سمگلنگ کرنے والوں کیخلاف کارروائی کی جاتی تاکہ آئندہ کوئی بیورکریسی یا کوئی ذمہ دار بلوچستان کے وسائل کو مال غنیمت نہ سمجھے یہ ہمارے اثاثے ہیں اور ان کی حفاظت ہماری اولین ذمہ داریوں میں شامل ہے۔