|

وقتِ اشاعت :   February 2 – 2017

خضدار:ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے ادویات کا کوٹہ نہ ملنے کی وجہ سے ادویات اور خاص طور پر زندگی بچانے کے ادویات ختم ہوگئے ہیں بدھ کے روز ٹر یفک حادثہ میں زخمی ہونے والوں کو ڈریسنگ پٹی کے لئے شدید دردو کرب سے گذرنا پڑا ایمرجنسی میں موجود عملہ بے بسی کے ساتھ ان کو دیکھتے رہیں وزیر اعلی نواب ثناء اللہ خان زہری کے ضلع بلوچستان کے دوسرے بڑے ہسپتال میں ادویات کا ختم ہونا اور محکمہ صحت کی جانب سے عدم توجہی جہاں ایک سوالیہ نشان ہے وہیں پر کسی بھی ممکنہ حادثہ کی صورت میں ایک بہت بڑے انسانی المیہ کا سبب بن سکتا ہے تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دوسرے بڑے ہسپتال ٹیچنگ ہسپتال خضدار میں ادویات نا پید ہوگئے ہیں خاص طور جن ادویات کا کسی بھی حادثہ کی صورت میں ضرورت پڑتی ہے وہ بھی نا پید ہوگئے ہیں ٹیچننگ ہسپتال خضدار کے ذرائع کے مطابق ایم ایس ڈی بلوچستان کی جانب سے بلوچستان کے ہسپتالوں کو یکم جو لائی سے دوسرے سال کے جولائی تک کے ادویات کا کوٹہ ملجاتی ہے لیکن ٹیچننگ ہسپتال خضدار کو ابتک ادویات نہیں ملے ہیں ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے ذرائع نے بتایا ہے کہ ان کی ٹیم ایم ایس ڈی بلوچستان سے ٹیچنگ ہسپتال خضدار کے ادویات کا کوٹہ لینے گئے تھے لیکن ان کو یہ کہکر واپس کردیا گیا کہ ابتک کسی بھی ٹھیکدار نے ایم ایس ڈی بلوچستان کا ٹھیکہ نہیں لیا ہے سبب محکمہ صحت کے سخت شرائط یا من پسند ٹھیکداروں کی نہ ملنا ہو یا کوئی اور وجہ ہو لیکن یہ صورت حال ایک خطرے کا الارم بن سکتا ہے ہسپتال کے ذرائع نے بتا یا کہ بد ھ کے روز انجیرہ میں ٹریفک حادثہ میں متعدد افراد زخمی ہوئے تھے جب ان زخمیوں ٹیچنگ ہسپتال خضدار لایا گیا تو بھی ڈریسنگ کے لئے مریضوں کو دردو کرب سے گذرنا پڑا واضح رہے کہ ضلع خضدار بلوچستان کا دوسرا بڑا ضلع ہے جبکہ مین آرسی ڈی روڈ کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے لکپاس سے حب تک آرسی ڈی روڈ ہونے والے حادثات کی وجہ سے مریضوں و حادثات کا اضافی بوجھ رہتا ہے دوسری جانب یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ ٹیچنگ ہسپتال خضدار بلوچستان کا دوسرا بڑا ہسپتال ہونے کے ساتھ وزیر اعلی ٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کے ہو م ڈسٹرکٹ میں واقع ہے جبکہ صوبائی وزیر صحت کا جس پارٹی سے تعلق ہے اس جماعت کے مرکزی صدر کا ہوم ڈسٹرکٹ بھی ضلع خضدار ہی ہے ۔