|

وقتِ اشاعت :   February 3 – 2017

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ اکیسویں صدی جو ترقی و خوشحالی کی صدی ہے لیکن وسائل سے مالا مال بلوچستان بالخصوص چاغی ‘ نوکنڈی ‘ نوشکی کے عوام بنیادی سہولیات سے محروم ہیں گزشتہ کئی ماہ سے نوکنڈی میں غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے عوام پانی و بنیادی ضروریات سے محروم ہیں موجودہ حکمران انہیں پانی تک فراہم نہیں کر رہے ہیں بے روزگاری ‘ غربت ‘ افلاس کا دور دورہ ہے حکمران بلند و بالا دعوے کرتے نہیں تھکتے اس کی تمام تر ذمہ داری ان پر بھی عائد ہوتی ہے جو سلیکشن کے ذریعے اقتدار پر براجمان ہو چکے ہیں اور عوام کے حقوق دینے سے گریزاں ہیں بلوچستان میں ہمیشہ کوشش کی گئی ہے کہ ایسے لوگوں کو اقتدار پر براجمان کیا جائے جو عوامی خدمت کرنے کی سوچ تک نہیں رکھتے ضلع چاغی و نوشکی کے عوام آج سماجی معاشی معاشرتی پسماندگی کا شکار ہیں ایم این اے جو گزشتہ چار سال سے روپوشی کی زندگی گزار رہے ہیں کوئٹہ کی بڑی آبادی سریاب کے بلوچ علاقوں پر مشتمل ہے دارالحکومت میں ہونے کے باوجود اس علاقے کے بھی مکمل طور پر نظر انداز کر دیا گیا ہے آج صحت ‘ تعلیم ‘ پانی جو انسانی بنیادی ضرورت ہے جو بلوچ عوام کو میسر ہے ایم پی ایز بھی چند گلیوں تک محدود ہیں نوشکی ‘ چاغی اور سریاب کے عوام پر جن لوگوں کو مسلط کیا گیا انہوں نے اپنے رویے اور کارکردگی سے ثابت کیا کہ انہیں بلوچ فرزندوں سے کوئی سروکار نہیں بلکہ وہ گروہی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں چاغی ‘ نوشکی سیاسی و جغرافیائی اہمیت کے حامل اضلاع ہیں لیکن وہاں کے عوام پانی ‘ بجلی سمیت دیگر ضروریات زندگی سے محروم ہیں فوری طور پر نوکنڈی میں پانی کی عدم فراہمی اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کیا جائے بلوچستان نیشنل پارٹی بلوچستان کے عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرتی رہے گی ہمارا محور و مقصد عوام کی ترقی و خوشحالی ہے عوام کو ریلیف ملنی چاہئے لیکن اربوں روپے تو لیپس کر دیئے جاتے ہیں لیکن تفتان ‘ نوکنڈی ‘ چاغی ‘ نوشکی کے عوام کو پانی ‘ صحت ‘ تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے پر خرچ نہیں کئے جاتے پارٹی مسائل کے حل کیلئے ہر فورم پر آواز بلند کرے گی ہماری کوشش ہو گی کہ ہم بلوچستان کے عوام کے اجتماعی قومی مفادات اور مسائل کے حل کیلئے ہمیشہ کوشاں رہیں ہماری کوشش رہی ہے کہ بلوچستان میں حقیقی ترقی و خوشحالی کا دور دورہ ہو لیکن حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے مثبت پالیسیاں نہیں بنائی گئیں انفرادی اور گروہی مفادات کے خاتمے کیلئے کوئی کردار ادا نہیں کیا گیا ۔