|

وقتِ اشاعت :   February 3 – 2017

حیدر آباد /نوری آباد: وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں ، جو اپنے مفاد کے لیے کبھی مذہب اور کبھی سیاست کے نام پر نوجوانوں میں ہیجان پیدا کرتے ہیں، ہمیں اپنی نئی نسل کو ایسے لوگوں نے بچانا ہو گا ، ہم صرف ترقی پر توجہ دے رہے ہیں، دھرنے والوں کے لیے ہمارے پاس وقت نہیں ، وہ دھرنے دیتے جائیں ہم اپنا کام کرتے جائیں گے ، لوگوں کو پتہ لگ جائے گا کہ کون دھرنے والے اور کون ترقی والے ، ہمارا ایجنڈا ترقی اور خوش حالی ہے، ہم کسی صورت میں اپنے ایجنڈے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ، اگر دھرنے والوں کو ہم سے مقابلہ کرنا ہے تو وہ ہمارے اس ترقی و خوش حالی کے ایجنڈے پر ہم سے مقابلہ کریں۔ ماضی میں ملک سے بجلی روٹھ کر چلی گئی تھی۔ ہم اس کو منا کر لے آئے ہیں ، 2018 تک ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کر دیں گے۔ عوام سے 2013 ء میں جو وعدے کیے ہیں ، ان کو پورا کر رہے ہیں۔ منزل تک پہنچنے کے لیے راستوں کوآسان بناناہوتا ہے،اگرترقی ہماری منزل ہے توپھرموٹروے ہمارے لیے ناگزیر ہے ، شاہراہوں کی تعمیرسے لوگ قریب آتے ہیں فاصلے کم ہوتے ہیں۔ ہم نے پاکستان کی ترقی کے خواب کوتعبیردی ہے۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ سڑکوں کی کیا ضرورت ہے،چارٹر طیاروں پر اڑنے والوں کو سڑکوں کی ضرورت نہیں، اس ملک کے عوام کو سڑکوں کی ضرورت ہے،وہ جمعہ کو نوری آباد کے مقام پر کراچی تا حیدر آباد ایم نائن موٹر وے کے سیکشن ون کی افتتاحی تقریب سے خطاب کررہے تھے،وزیر اعظم نواز شریف منصوبے کا افتتاح کرنے جامشورو کے علاقے نوری آباد پہنچے۔افتتاحی تقریب میں گورنر سندھ محمد زبیر اور وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کے علاوہ تعمیراتی کمپنی فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن،نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے اعلی حکام،صنعتکار، وفاقی وزیر احسن اقبال سمیت دیگر پارٹی کے مقامی رہنما?ں نے بھی شرکت کی۔اس موقع پروزیراعظم ، گورنراور وزیراعلی سندھ نے مل کر تختی کی نقب کشائی کی۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ تعمیر وطن کے ایک نیا سنگ میل عبور کرنے جا رہے ہیں۔ پاک سرزمین پر راستوں کا جال بچھا رہے ہیں۔ کراچی تا حیدر آباد موٹر وے کے پہلے سیکشن کا افتتاح اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ راستہ منزل کا پتہ بتاتا ہے۔ راستہ مشکل ہو تو منزل تک رسائی مشکل ہو جاتی ہے۔ اس لیے منزل تک پہنچنے کے لیے پہلے راستوں کو آسان بنانا ہو گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ وطن کی تعمیر ہماری منزل ہے اور اس کے لیے موٹرویز بنانا ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موٹرویز ملک کی شریانے ہیں۔ جس کے ذریعہ ترقی کا خواب ممکن ہے۔ جب موٹرویز مکمل ہوں گی تو ملک ترقی کے ایک نئے سفر میں داخل ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہوں سے فاصلے کم اور لوگ قریب آتے ہیں اور ان کے دل ملتے ہیں۔ موٹرویز قومی یکجہتی کی علامت ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ان موٹرویز کی تعمیر سے نہ صرف فاصلے کم ہو جائیں گے بلکہ تیزی سے تجارتی قافلے ان موٹرویز پر رواں دواں ہوں گے تو ملک کی ترقی کا پہیہ بھی تیزی سے دوڑے گا۔ انہوں نے کہاکہ کراچی تا حیدر آباد موٹرویز ایم نائن 60 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے جبکہ اس موٹر ویز پل اور انٹرچینج بن رہے ہیں۔ ملتان سے سکھر تک بھی موٹرویز کی تعمیر شروع ہو چکی ہے۔ آج لوگ اپنی آنکھوں سے نیا پاکستان تعمیر ہوتے ہوئے دیکھ رہے ہیں۔ اسی خواب کی تعبیر ہماری منزل ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے 2013 ء4 میں قوم سے جو وعدے کیے ہیں ، انہیں 2018 تک پورا کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ 2013 میں جب ہم نے حکومت سنبھالی تو پاکستان دیوالیہ ہونے کے قریب تھا اور ملک معاشی طور پر کمزور ہو چکا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے لوگ ہیں ، جو نوجوانوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کمی نہیں جو اپنے مفاد کے لیے کبھی اور کبھی سیاست کے نام پر نوجوانوں میں ہیجان کرتے ہیں۔ ان کے اخلاق کو برباد کرنے کی کوشش کرتے ہیں عوام جانتے ہیں کہ یہ لوگ قوم اور ملک سے مختلف نہیں۔ ہمیں اپنی نئی نسل کو ایسے لوگوں سے بچانا ہے اور نوجوانوں کو ترقی کے سفر میں شامل کرنا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ معاشی طور پر کمزور ملک کے نوجوانوں کو گمراہ کرنا آسان ہوتا ہے۔ اگر ہم معاشی طور پر مضبوط ہوں گے تو ملک میں معاشی سرگرمیاں بڑھیں گے۔ روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور نوجوان بھی اس ترقی کے سفر میں ہمارے ساتھ شامل ہو جائیں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کی تعمیر و ترقی ہمارا وڑن ہے۔ قوم کی تعمیر کھیل نہیں۔ اس کے لیے جذبہ ، وڑن اور عوام سے محبت ضروری ہوتی ہے۔ اسی کے تحت ہم نے تین سال پہلے تعمیر پاکستان کے سفر کا آغاز کیا۔ حکومت کی تین سال کی دن رات کی محنت کا ثمر آج عوام کے سامنے آ رہا ہے۔ پاکستان کے معاشی استحکام کی تعریف عالمی مالیاتی ادارے کررہے ہیں۔ آج پاکستان اسٹاک ایکسچینج بلندیوں کی سطح کو چھو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری اور انفرا سٹرکچر کی تعمیر کا سفر 1991ء میں شروع کیا تھا ، اس میں کچھ وقت کے لیے تعطل آیا تھا۔ اگر یہ سفر جاری رہتا تو پاکستان ترکی اور ملائیشیا کے بعد ایک رول ماڈل ترقی یافتہ ملک بن جاتا۔ انہوں نے کہا کہ سی پیک ایک عالمی منصوبہ ہے۔ اس منصوبے کو ہم تیزی سے مکمل کر رہے ہیں۔ آج دنیا کی نظریں نئے پاکستان کی طرف ہیں۔ یہ نیا پاکستان ایک ترقی یافتہ ملک ہو گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نے جو لوگ ہوائی اور ہیلی کاپٹروں میں اڑتے ہیں ، انہیں سڑکوں کی اہمیت کا پتہ نہیں ہوتا۔ وہ کبھی زمین پر اتر کر دیکھیں کہ عوام کو سڑکوں کی کتنی ضرورت ہوتی ہے۔ ایم نائن موٹرویز اور دیگر موٹرویز کی تعمیر سے لاکھوں لوگوں کو روزگار کے مواقع حاصل ہوں گے۔ آج لاکھوں پختون کراچی میں اپنا روزگار کمانے آتے ہیں۔ کوئی ان سے پوچھے کے سڑکوں کی کیا اہمیت ہوتی ہے۔ کوئی بلوچستان کے لوگوں سے پوچھے جب مریض کو اسپتال منتقل کرنے میں دقت ہوتی تھی ان سے سڑکوں کی اہمیت کا پوچھا جائے۔ سڑکوں کی اہمیت کے بارے میں پنجاب کے کسانوں ، سندھ کے کسانوں ، مزدوروں اور طالب علموں سے پوچھا جائے کہ سڑکوں کی کیا اہمیت ہے۔ میٹرو بس کو جنگلا کہنے والے اس کی اہمیت نہیں سمجھ سکتے۔ میٹرو بس سے ہزاروں لوگ مستفیض ہو رہے ہیں۔ کراچی حیدر آباد موٹرویز کی تعمیر کے ساتھ حیدر سکھر ، سکھر سے ملتان اور ملتان سے لاہور سمیت دیگر موٹرویز 2019 تک مکمل ہو جائیں گی۔ بلوچستان کی ترقی کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج بلوچستان میں سب سے زیادہ ترقی ہو رہی ہے۔ سڑکوں اور موٹر ویز کا جال بچھایا جا رہا ہے۔ گوادر پورٹ کو ترقی دے رہے ہیں۔ یہ رول آف دی آرٹ بندرگاہ ہو گی ، جس سے 10 وسطی ایشیائی ممالک سمیت دیگر ممالک مستفیض ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کوئٹہ موٹرویز کی تعمیر سے لوگ صبح کا ناشتہ گوادر میں کرتے ہیں اور دوپہر کا کھانا کوئٹہ میں کھا لیتے ہیں۔ بلوچستان کی تبدیلی ساری دنیا کو نظر آ رہی ہے اور اس موٹر وے کو گلگت بلتستان تک ملائیں گے اور پھر یہ چین سے مل جائے گی۔