کوئٹہ:ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کے آرگنائزر میر جاوید مینگل نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر سفارت کاری اور سیاسی مہم چلانے، بلوچستان میں جارہی کارروائیوں اور لاپتہ افراد کے مسئلے کو اجاگر کرنے اور بلوچ سرزمین پر قبضہ اورسی پیک جیسے استحصالی منصوبے، قبضہ اور لوٹ مار کے خلاف جدوجہد کا عزم بلوچستان کے آزادی پسند پارٹیوں، تنظیموں، بلوچ دانشوروں، ادیبوں، طالبعلموں و دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں سے رابطے کا فیصلہ کیا گیا ہے اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ ایک قوم کی حیثیت سے ہماری شناخت شدید خطرات سے دو چار ہے ان کی زبان اور قابل قدر سماجی اور ثقافتی اقدار پر مختلف طریقوں سے ریاستوں کی یلغار جاری ہے دنیا کی امیر ترین سرزمین سے تعلق کے باوجود بلوچ قوم اقتصادی طور پر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں بلوچ ڈاکٹروں، انجینئروں، اساتذہ، فنکار اور دانشوروں کو قتل کرکے بلوچ معاشرہ کو علمی اور سماجی طور پر بانجھ رکھنے کی پالیسی پر گامزن ہیں اگرچہ بلوچ قوم ایک طویل عرصے سے اپنی وطن کی آزادی اور سماجی، ثقافتی ورثہ کے تحفظ کے لئے اپنے سے طاقتور دشمنوں سے برسرپیکار رہے ہیں لیکن عزت و آزادی سے جینے کی ان کی منزل ابھی تک انہیں نہیں ملی ہے بے مثال قربانیوں کے باوجود وہ ابھی تک آزادی کی صبح کے طلوع ہونے کا انتظار کررہے ہیں بلوچ سیاسی کارکنوں، دانشوروں اور بلوچ سماج کے مختلف طبقوں سے تعلق رکھنے والے حضرات سے طویل صلاح و مشورے کے بعد تنظیم کے قیام کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں آج ورلڈ بلوچ آرگنائزیشن کے قیام کا باقاعدہ اعلان کررہے ہیں۔