کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پچھلے کئی دنوں سے فورسز تسلسل کے ساتھ آواران، ڈیرہ بگٹی سمیت مکران کے مختلف علاقوں میں آپریشنز میں مصروف ہیں۔ ان کاروائیوں میں فورسز نہتے لوگوں کو اغواء کرکے تشدد کا نشانہ بناتے ہیں، گزشتہ روز آواران کے مختلف علاقوں میں دورانِ آپریشن بھی فورسز نے عام لوگوں کی گھروں میں لوٹ مار کے بعد عمر رسیدہ بزرگوں اور گھروں میں موجود نوجوانوں کو اغواء کرلیا تھا، اس کے علاوہ مند کے مختلف علاقوں میں بھی فورسز نے کاروائیوں کے دوران خواتین و بچوں کو زدکوب کرنے کے بعد ایک درجن کے قریب لوگوں کو گھروں سے اٹھا کر لاپتہ کردیا۔ بلوچستان بھر میں لوگوں کو محصور کرکے فورسز طاقت کا استعمال شدت کے ساتھ کررہے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ ریاستی فورسز آئے روز نہ صرف بلوچوں کے اغوا اور نسل کشی میں شدت لا رہی ہے بلکہ مظلوم بلوچوں کے گھروں کا محاصرہ کرکے لوٹ مار کا نشانہ بنانے کے بعد گھروں کو نذر آتش کر کے راکھ کے ڈھیر میں تبدیل کر رہی ہے۔ریاستی فورسز تمام تر جبر و بربریت کے حربے استعمال کرکے بلوچ عوام کو تحریک سے دور رکھنا چاہتی ہے لیکن تاریخ گواہ ہے کہ سفاکیت کسی دور میں بھی قومی عزم کو شکست دینے میں کامیاب نہیں رہی ہے۔ 1948سے لیکر اب تک لاتعداد بلوچوں کا لہو بلوچ قومی وجود کو مضبوط کرتا رہا ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ریاست کی مظالم کے باوجود بین الاقوامی اداروں کی خاموشی اُن کے کردار پر ایک سوالیہ نشان ہے۔ دنیا کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ریاست کی طرف سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی اِن سنگین خلاف ورزیوں اور طاقت کے استعمال کو روکھنے کیلئے اپنا کردادر ادا کرے۔