ہری پور:وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور سابق وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ بعض سیاسی اداکارو ں نے ملک میں جھوٹ بولنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے ‘ مخالفین سارا دن جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں‘ اپنے اثاثوں کا حساب مانگو تو زبان بند ہو جاتی ہے ‘جب تمہاری تلاشی ہو گی تو تمہارا کیا بنے گا،خیبر بنک لوٹ لیا گیا ایم ڈی چیختا رہا اس کی بات نہیں سنی گئی، ان کو اصل تکلیف ایک ہی ہے سی پیک آ گیا ہم نے تو مشرف کی آمریت میں ہر طرح کی مار کھائی ‘ تمہاری تلاشی ہوگی تو تمہارا کیا بنے گا جس شخص کے کارخانے میں 10 ہزار لوگ کام کرتے ہوں اس سے حساب مانگا جا رہا ہے ‘ جدید صنعت کے بانیوں سے پوچھا جا رہا ہے کہ دو فلیٹ کیسے بنائے ‘ عوامی وزیر اعظم کو کانٹوں پر گھسیٹا جا رہا ہے ‘ خیبر پختونخوا میں تبدیلی کے نعرے لگانے والے عمران خان نے عوام سے جھوٹ بولا ‘ مخالفین بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کی کارکردگی کے معترف ہیں ‘ زبان ہمارے پاس بھی ہے مگر گالیاں دینا ہمارا شیوہ نہیں ۔ وہ پیر کو یہاں ہری پور میں مسلم لیگ (ن) کے ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہے تھے ۔خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ آج میں آپ کے پاس مسلم لیگ (ن) کا مقدمہ لے کر آیا ہوں۔ بعض سیاسی اداکاروں نے ملک میں جھوٹ بولنے کا ٹھیکہ لے رکھا ہے ‘ کردار کشی ‘ گالیوں اور جھوٹ کب تک سنتے ‘ مخالفین سارا دن جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب نواز شریف نے اقتدار سنبھالا تو ملک بحرانوں میں مبتلا تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ ہم ووٹ کے ذریعے تبدیلی لانے پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم وہ باتیں نہیں کرتے جو پوری نہ کر سکیں۔ ہم وعدوں کی تکمیل کی جانب گامزن ہیں۔ پہلے دن سے ہمارے راستے میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دو جنونی پی ٹی وی پر قبضہ کر کے ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے رہے۔ کبھی دھرنا ‘ کبھی ڈنڈا بردار ‘ کبھی کفن پوشوں کی دھکیاں دیتے رہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ یہ ملک ووٹ کی بنیاد پر بنا ہے او ر ووٹ کی طاقت سے ہی چلے گا۔ حساب مانگنے والوں نے اپنا حساب کبھی نہیں دیا۔ آپ سیاست میں نووارد ہیں ہم بار بار تلاشیاں دیتے رہے۔ خیبر پختونخوا میں ارب درخت لگائے ہیں کیا درختوں نے سلمانی ٹوپی پہنی ہے جو نظر نہیں آتے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کا کون سا فلیٹ ہے جسے بیچ کر بنی گالہ میں ساڑھے 3 سو کنال کا گھر بن جاتا ہے۔ یہ ہیرے کا بنا ہوا فلیٹ تھا یا پلاٹینیم کا بنا ہوا فلیٹ تھا۔ لوگوں کے انکم ٹیکس گنتے ہو خود کتنا انکم ٹیکس دیتے ہو اپنے اثاثوں کا حساب مانگو تو زبان بند ہو جاتی ہے۔ اپنی آف شور کمپنی پکڑی گئی تو بولتی بندہو گئی۔ ہم نے تو پرویز مشرف کی آمریت میں ہر طرح کی مار کھائی ہے۔ تمہاری تلاشی ہو گی تو تمہارا کیا بنے گا۔ سعد رفیق نے کہا کہ خیبر بنک لوٹ لیا گیا ایم ڈی چیختا رہا اس کی بات نہیں سنی گئی۔ ان کو اصل تکلیف ایک ہی ہے کہ سی پیک آ گیا۔ اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری آ رہی ہے۔ تھرکنا ‘ ناچنا‘ ہمارا کلچر نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ایک مثالی سول ملٹری اشتراک آج پاکستان میں آگے بڑھ رہا ہے۔ سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ کے پی کے کا وزیر اعلیٰ سب سے اچھا ہے ‘ مخالفین بھی وزیر اعلیٰ پنجاب کی کارکردگی کے معترف ہیں۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف 24 گھنٹے میں 48 گھنٹے کام کرتے ہیں۔ سیاستدان ‘ اللہ ‘ پارلیمنٹ اور عدالت کو جوابدہ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 1999ء سے 2007ء تک کس جرم کی سزا دی گئی۔ جس شخص کے کارخانے میں 10 ہزار افراد کام کرتے تھے اس سے حساب مانگا جا رہا ہے۔ ماڈل ٹاؤن کے گھر پر قبضہ کرنے والوں سے کسی نے پوچھا؟ ہمارے دل بڑے ہیں ہم کسی سے ذاتی انتقام نہیں لیتے۔ ہم سے حساب لینے والے کبھی اپنا حساب دینے کی بات بھی کریں۔ پرویز رشید نے کہا کہ نواز شریف خاندان کے اثاثوں پر کس نے قبضہ کیا ۔ جدید صنعت کے بانیوں سے پوچھا جا رہا ہے کہ 2 فلیٹ کیسے بنائے ہم پر الزام لگانے والے اپنے دامن کو بھی دیکھیں۔ زبان ہمارے پا س بھی ہے مگر گالی دینا ہمارا شیوہ نہیں ۔ عوامی وزیر اعظم کو کانٹوں پر کیوں گھسیٹا جا رہا ہے۔ نواز شریف جو عوام سے وعدے کئے وہ پورے ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام گواہ ہیں کہ آج کا پاکستان 2013ء سے زیادہ ترقی یافتہ ہے۔ خیبر پختونخوا میں تبدیلی کا نعرہ لگانے والے عمران خان نے عوام سے جھوٹ بولا تعلیم ‘ روزگار ‘ صحت کے شعبوں کی ابتر صورتحال عمران خان کے جھوٹ کا ثبوت ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما پیر صابر شاہ نے کہا کہ پاکستان سے محبت کرنے والوں نے سازشی عناصر کو پیغام دیدیا ہے۔ ہری پور کے عوام نے محمد نواز شریف پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے۔ نواز شریف کی قیادت میں ملک روشنیوں کے سفر پر گامزن ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے دہشت گردی کے جن کو بوتل میں بند کر دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 2018ء تک لوڈ شیڈنگ کا بھی مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ عمران خان قوم کو گمراہ کر رہے ہیں۔ عمران خان قوم کی تقدیر بدلنے کے پروگرام کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ عالمی ادارے پاکستان کی ترقی کی باتیں کر رہے ہیں۔