|

وقتِ اشاعت :   February 9 – 2017

گوادر: سی پیک آ ب و سراب ہے۔ سی پیک میں بلوچستان کا حصہ قلیل ہے بلوچستان میں اظہار رائے آ زادی پر قد غن لگا دی گئی ہے ۔ ہماری حکومت آئی تو بلوچستان میں تعلیمی کوریڈ ور بنا ئینگے۔ بلوچستان میں کر پشن کو ہوا دی گئی ہے ۔ بلوچستان کے مسئلہ پر سیاسی جماعتوں کو متحد ہو نا پڑ ے گا۔بی این پی فروری کو گرینڈ جرگہ کا انعقادکررہی ہے ان خیالات کااظہار بی این پی کے مرکزی رہنماء سا بقہ سنیٹر ثناء بلوچ نے یہاں گوادر میں بی ایس او کے زیر اہتمام سی پیک ہماری تعلیم اور نو جوانوں کا مستقبل کے عنوان پرمنعقدہ سمینار سے خطاب کے دوران کیا۔ سمینار سے بی این پی کے مر کزی رہنماء سا بقہ ایم این اے عبدالرؤف مینگل، بی ایس اوکے مرکزی چےئر مین نزیر بلوچ، مرکزی جنرل سیکر یڑی منیر جالب، بی این پی کے مرکزی ماہی گیر سیکر یڑی ڈاکٹر عزیزبلوچ، جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکریڑی مو لانا ہدا یت الرحمن، بلد یہ گوادر کے چےئر مین عابد رحیم سہرابی ، جا معہ بلوچستان کے پروفیسر اے آ ر داد، گوادر پر یس کلب کے سا بقہ صدر نور محسن، سابقہ جنرل سیکر یڑی جمیل قاسم اور بی ایس او ڈگری کالج گوادر کے ڈپٹی یونٹ سیکریڑی بالاچ قادر نے بھی خطاب کیا۔ سابقہ سنیٹر ثنا ء بلوچ نے کہا کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں بلوچستان قومی ترقی ، تعلیم ، صحت ، روزگار کے کے شعبہ میں 70سال پیچھے ہے بلوچستان میں سیاسی نظام کو کر پشن زدہ بنا دیا گیا ہے اور بلوچستان میں کر پشن کی انوکھی مثالیں قا ئم کی گئی ہیں بلوچستان اور غر بت کی شرح 86فیصد ہے اب کہا جارہا ہے کہ سی پیک سے بلوچستان میں ہمہ گیر تبد یلی آ ئے گی اور گوادر میں نئے انٹر نیشنل اےئر پورٹ کی تعمیر تبد یلی کا پیشہ خیمہ ثابت ہوگا بلوچستان میں پہلے سے 28اےئر پورٹ قائم ہیں کیا ان سے تبدیلی مثالی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ سی پیک کو گیم چینجر کہا جار ہا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ بلوچ کی ثقافت اور رسم و رواج کو نکال دیا جائے تو یہ گیم چینجر کے پیرائے میں اتر سکتا ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک 46ملین ڈالر کا منصوبہ ہے جو بادی النظر میں مالی فاعدہ کے لےئے بنا یا گیا ہے سی پیک کے نو ہزار ملین ڈالر میں صحت ، تعلیم ، توانائی ، لائیو اسٹاک ، روزگار اور صنعت وغیر ہ کا کوئی کا ریڈور شامل نہیں پا کستان میں بلوچستان کا رقبہ 64فیصد ہے اگر حکمران بلوچستان میں حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں تو بلوچستان کو 64فیصد حصہ دیا جائے انہوں نے کہا کہ سی پیک میں دو ہزار کلو میٹر میں پانچ سو کے وی کے ٹرانسمیشن لائن شامل ہیں مگر ایک منصوبہ بھی گوادر یا مکران میں نہیں ہے اگر بلوچستان کے بندرگاہوں اور وسائل پر وفاق کا حق ہے تو ہمیں بجلی دی جائے پنجاب میں گیا رہ ہزار صنعتیں لگا ئی گئی ہیں لاہور اورنج لائن سر وس میں ابتدائی طور پر دس ہزار ملازمتیں پیدا کےئے گئے بلوچستان کی ترقی کا راگ الا پنے والے یہاں پر کنجوسی کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ سی پیک کا منصوبہ آ ب وسراب لگتا ہے یہاں پر مکالمہ کو بر داشت نہیں کیا جا رہا ہے احسن اقبال سے سی پیک منصوبے پر مکالمہ کر نے کو تیار ہوں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا ساحل 800کلومیٹر طویل ہے سی پیک منصوبے کے تحت گوادر میں میر ین کالج بنا یا جائے اور نوجوانوں کو فنی تعلیم دینے کے ادارے قائم کےئے جائیں، گوادر پورٹ اور سی پیک کا ریو نیو بلوچستان کو دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہماری حکومت قائم ہوئی تو بلوچستان میں ایجو کیشن کوریڈور قائم کرینگے اور دس ہزار اساتذہ بھر تی کےئے جائینگے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان اس وقت مشکل دور سے گزر رہا ہے جس کے لےئے ضرورت اس امر کی ہے کہ یہاں کی سیاسی جماعتیں اجتماعی مسائل کے حل کے لےئے متحد ہوجائیں۔ سمینار سے خطا ب کر تے ہوئے سابقہ ایم پی اے عبدالرؤف مینگل نے کہا کہ بلوچ قوم کے مسائل بہت زیادہ ہیں سی پیک صرف مسئلہ نہیں موجودہ صدی گلو بلائزیشن کا دور ہے جو اس امر کا متقاضی ہے کہ بلوچ رہنماء اپنے تمام آپسی اختلافات ختم کر کے بلوچ قوم کی بقاء کی خاطر متحد ہوجائیں بی این پی بلوچستان میں ساز گار ماحوم کے قیام کے لےئے فروری کے مہینے میں گر ینڈ جرگہ کا انعقاد کر یگی جس میں بلوچستا ن کے مسائل اور ان کے حل کے لےئے مشترکہ لائحہ طے کیا جائے گا۔ سمینار سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او کے مرکزی چےئر مین نز یر بلوچ نے کہا کہ بی ایس او بلوچستان میں تعلیمی نظام میں موجود خر ابیوں کو دور کر نے کے لےئے تعلیمی سمینار منعقد کررہی ہے ۔ کیونکہ تعلیم کے بغیر ترقی ممکن نہیں جس کے پیش نظر بلوچ نواجوانوں کو اپنی تمام تر توجہ تعلیم کے حصول کے لےئے صرف کر نا ہوگی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی 70فیصد آبادی تعلیم سے محرو م ہے سی پیک کا چرچہ ہے مگر سی پیک سے بلوچ عوام کے خدشات کو دور نہیں کیا جارہا ہے ہمیں مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کر نے کے لےئے شعوری کر دار ادا کر نے کی ضرورت ہے ۔ پنجاب ہم سے مخلص نہیں ہمار ے وسائل کو بزور طاقت چھینا جارہا ہے استحصالی قوتوں کا مقابلہ شعور اور تعلیم سے کیا جائے گا۔ سمینار سے خطا ب کر تے ہوئے جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکریڑی مولانا ہدایت الر حمن نے کہا کہ سی پیک کو بہت بڑ ھا چڑ ھاکر پیش کیا جارہا ہے لیکن زمینی حقائق اس کے بر عکس ہیں آج بھی گوادر میں بنیادی سہو لیا ت ناپید ہیں پانی ، صحت ، روزگار اور انفراسٹرکچر کے مسائل تشو یش ناک ہیں اگر وسائل ایما نداری سے خرچ کےئے جائیں تو خوشحالی دیر پا ہوگی انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو مل بیھٹکر مشترکہ لائحہ عمل بنا نا ہوگا ڈیڑھ انچ کی مسجد یں قائم کر نے سے قوم کی رہنمائی کا حصول عبث ثابت ہوگا۔ سمینار سے خطا ب کر تے ہوئے بلدیہ گوادر کے چےئر مین عابد رحیم سہرابی نے کہا کہ بلوچ کا متحد ہونا گز یر ہے بلوچ قوم کو سی پیک پنا ء نہیں کرسکتی لیکن آپس کی تفاوت نقصان کا باعث ضرور بنے گا۔ گوادر کو ہم سے کوئی نہیں چھین سکتا بس ضرورت اتحاد کی ہے ۔مردم شماری بلوچ قوم کی ذیست اور بقاء کا مسئلہ ہے اس حوالے سے بلوچستان کے سیاسی جماعتوں کو حقیقت پسندی کا مظاہر ہ کرنا ہوگا۔ سمینار سے جامعہ بلوچستان کے پروفیسر اے آر داد بلوچ، بی ایس او کے مرکزی جنرل سیکر یڑی منیر جالب اوربی این پی کے مرکزی ماہی گیر و کسان سیکر یڑی ڈاکٹر عزیز نے خطاب کیا ۔ سمینار کے فرائض بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے رکن اسماعیل عمر نے ادا کئے ۔