کوئٹہ:کوئٹہ کراچی اور کوئٹہ چمن شاہراہیں موت کی شاہراہیں بن گئیں ،قلات ، مستونگ ،پشین ، لسبیلہ ،لورالائی اور ژوب میں ایک ہی دن میں ٹریفک کے چھ حادثات میں تین خواتین سمیت14افراد لقمہ اجل بن گئے ۔17افراد زخمی بھی ہوئے۔ تفصیل کے مطابق جمعہ کو رات کے وقت کوئٹہ سے خضدار جانے والی مسافر ویگن قلات کی تحصیل سوراب میں کوئٹہ کراچی شاہراہ پر زیر و پوائنٹ تاریکی کے مقام پر سڑک کنارے کھڑے مزدا ٹرک سے ٹکرا گئی۔ حادثے کے نتیجے میں مزدا میں سوار چھ افراد جاں بحق اور چار زخمی ہوگئے ۔اسسٹنٹ کمشنر جلال الدین کاکڑ کے مطابق جاں بحق افراد کی لاشیں اور زخمیوں کو سول اسپتال سوراب پہنچایا گیا۔ مزدا ٹرک کے ڈرائیور کو پولیس نے حراست میں لے لیا۔ اے سی کے مطابق جاں بحق افراد کی شناخت علی ولد عبدالسلیم شاہوانی سکنہ فیض آباد چاندنی چوک خضدار، سید محمد آسف ولد محمد الیاس قوم سید سکنہ پنجپائی کوئٹہ، مولا بخش ولد محمد قاسم شاہانی سکنہ مشرقی بائی پاس کوئٹہ، محمد الیاس ولد محمد ہاشم سکنہ اسد آباد خضدار، حق نواز ولد محمد موسیٰ سکنہ خضدار ، عبدالستار ولد محمد گل سکنہ کھنڈ خضدار کے طور پر ہوئی ہے۔ عبدالستار سول سیکریٹریٹ میں ملازم بتایا جاتا ہے۔ زخمیوں میں محمد یوسف ولد حاجی محمد سکنہ خضدار، اعظم شاہ ولد لعل خان خلجی سکنہ سبزل روڈ کوئٹہ ،محمد قاسم ولد محمد ہاشم شاہوانی سکنہ مشرقی بائی پاس ، پروین بنت سلیم شاہوانی سکنہ فیض آباد چاندنی چوک شامل ہیں۔ دوسرا حادثہ اس سے چند قبل گھنٹے کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ہی مستونگ کے علاقے سور گز میں پیش آیا جہاں کراچی سے کوئٹہ جانے والی السیف کوچ ڈرائیور سے بے قابو ہوکر کوئٹہ سے مستونگ جانے والی کار پر چڑھ گئی۔ حادثے کے نتیجے میں کار میں سوار چاروں افراد جاں بحق ہوگئے۔ حادثہ اتنا شدید تھا کہ کار ڈھانچہ بن گئی ۔ جاں بحق افراد کی لاشیں بھی مشکل سے نکالی گئیں۔ڈپٹی کمشنر مستونگ کیپٹن ریٹائرڈ فرخ عتیق کے مطابق حادثہ کوچ ڈرائیور کی غفلت کی وجہ سے پیش آیا جس نے اوور ٹیکنگ کے دوران کار کے اوپر کوچ چڑھادی۔ حادثے کے بعد ڈرائیور کوچ چھوڑ کر فرار ہوگیا۔ لیویز اور پولیس نے ملزم کی تلاش شروع کردی ہے۔ لاشوں کو نواب غوث بخش اسپتال مستونگ پہنچایا گیا جہاں ان کی شناخت میر ساول خان ولد میر احمد سرپرہ سکنہ کرد گاپ مستونگ، ذاکر شاہ ولد عبدالرشید قوم سید سکنہ کرد گاپ ، عبدارزا ق ولد اللہ داد سرپرہ سکنہ کرد گاپ اور فریدہ زوجہ خورشید احمد شاہوانی سکنہ عزیز آباد شامل ہیں۔ لیویز کے مطابق جاں بحق چاروں افراد آپس میں رشتہ دار ہیں۔ ادھر کوئٹہ چمن شاہراہ پر ضلع پشین کے علاقے سرانان میں شادیزئی کے مقام پر بھی حادثہ پیش آیا۔لیویز کے مطابق حادثہ فلڈر کار، ٹوڈی کار اور ٹرک کے درمیان تصادم کے نتیجے میں پیش آیاجس کے باعث دو خواتین جاں بحق اور چار افراد زخمی ہوگئے۔ جاں بحق خواتین میں بی بی گل زوجہ فضل محمد سکنہ سپین بولدک افغانستان اور بی بی شاکرہ زوجہ نور محمد توخئی سکنہ قندھار افغانستان شامل ہیں۔ زخمیوں کی شناخت عبدالرحمان ولد نور محمد ، سید محمد نور محمد، فلڈر کار ڈرائیور بابئی ولد محمد یعقوب ، محمد داؤد ولد محمد زمان توخئی سکنہ غزنی افگانستان شامل ہیں۔ زخمیوں کو سول اسپتال پشین منتقل کردیا گیا۔ مزید کارروائی لیویز فورس کررہی ہے۔ دریں اثناء کوئٹہ کراچی شاہراہ پر تیسرا حادثہ لسبیلہ میں اوتھل کے قریب ول پٹ کے مقام پر پیش آیا جہپاں دو موٹر سائیکل میں ٹکر ہوئی۔ حادثے میں ایک شخص جاں بحق زخمی ہوگئے۔ علاوہ ازیں لورالائی کی تحصیل میختر کے قریب ایس ایس پی لورالائی کے بیٹے کی گاڑی بریک فیل ہونے کی وجہ سے بے قابو ہوکر الٹ گئی۔ حادچے کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت چھ افراد زخمی ہوگئے۔ زخمیوں مین ایس ایس پی لورالائی کا بیٹا ، تین بیٹیاں، اہلیہ اور بہو شامل ہیں۔ زخمیوں کو سی ایم ایچ لورالائی منتقل کردیا گیا جہاں ان کی بہو کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔ ادھر ژوب میں بھی پانی تقسیم کے مقام پر ٹریکٹر کی ٹکر سے آٹھ سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔ایک ہی دن میں کوئٹہ کراچی اور کوئٹہ چمن شاہراہ پر چار حادثات تیرہ افراد کی جانیں لے گیا۔ جبکہ سالانہ سینکڑوں افراد اس طرح کے حادثات میں اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں۔ عوامی حلقوں نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی، موٹرے وے پولیس ، پولیس ، لیویز فورس اور دیگر متعلقہ اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ این ایچ اے اہم قومی اور بین الاقوامی شاہراہوں کی دکھ بھال نہیں کرتی ۔کئی مقامات پر سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جس کی وجہ سے حادثات پیش آتے ہیں جبکہ موٹر وے پولیس بھی تیز رفتاری ، اوور ٹیکنگ، اوور لوڈنگ اور تیز روشنی استعمال کرنے والے ڈرائیوروں کیخلاف کارروائی میں ناکام نظر آتی ہے۔