قلات:بلوچ رابطہ اتفاق تحریک برات کے قائد اور خان آف قلات کے چچا پرنس محی الدین بلوچ نے کہا ہیکہ بلوچوں کی سرزمین کی حدود جلوگیر تک ہے اور اسے افغان بادشاہوں اور انگریزوں نے بھی تسلیم کیا ہیں کوئٹہ سمیت دیگر علاقوں کے حوالے سے انگریزوں نے جو معاہدات کیئے تھے وہ خان آف قلات کے ساتھ کیا تھے افغانوں کے نامور رہنماء خان عبدالصمد خان اچکزئی شہید بھی قلات نیشنل پارٹی میں شامل بلوچوں کے ساتھ اہم عہدے پر فائز رہے اگر وہ بلوچ پشتون اتحاد کے خلاف ہو تے تو قلات نیشنل پارٹی میں نہ ہو تے مارچ کا مہینہ ایک تو بلوچستان میں سردی ہوتی ہیں اور دوسری جانب چالیس فیصد بلوچ عوام گرم علاقوں کی طرف چلے جاتے ہیں بعض عنا صر بلوچوں اور پشتونوں کے تاریخٰی دوستی میں دراڑیں پیدا کرنے کے لیئے سیاست چمکانے کی کوشش کررہے ہیں مردم شماری میں بلوچوں کی اکثریت کو کم گناجاتا ہیں ضروری ہیکہ گدانوں اورپہاڑوں میں موجود لوگوں کو گنا جائے مردم شماری کے حوالے سے بعض جماعتوں اور شخصیات نے مجھ سے رابطہ کیا ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے شاہی دربار قلات میں بلوچ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا پرنس محی الدین بلوچ نے کہا کہ مارچ میں بلوچستان میں سردی ہوتی ہیں اور بلوچستان کی چالیس فیصد آبادی سندھ اور گرم علاقوں کی طرف ہجرت کرتے ہیں اور انگریزوں نے سخت سردی کے پیش نظر سکولوں اور دفاتر میں ڈھائی مہینے کی چھٹیاں کررکھی تھی اور خوانین قلات بھی سردیوں میں خانگڑہ جیکب آباد میں اپنا حکومتی امور چلاتے تھے انہوں نے کہا کہ مارچ میں گرم علاقوں کے لوگوں کا پہنچنا مشکل ہیں اور اس سے چالیس فیصد بلوچوں کی مردم شماری میں شامل ہو نابھی مشکل ہیں لہذا اپریل یا مئی میں بلوچستان میں مردم شماری کرائی جائیں ہم یہ نہیں کہتے کہ مردم شماری نہ کی جائے مگر حلات اور ماحول و موسم کو مدنظر رکھا جائے مردم شماری ضروری ہیں اور اس میں حکومت بھر پور کوشش کریں کہ غیر پاکستانیوں کو اس میں شامل نہ کیا جائے اور گدانوں پہاڑوں میں موجود لوگوں کو گنا جائیں ویسے بھی دور دراز علاقوں میں موجود خانہ بدوش لوگوں کو اکثر نہیں گنا جا تا انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے بعض قوم پرست جماعتوں اور قبائلی شخصیات نے مجھ سے را بط اور میں نے کہاہیکہ بلوچ رابطہ اتفاق تحریک ایک غیر سایسی پلیٹ فارم ہیں مگر اس اہم مسئلے کے ساتھ ساتھ دیگر معاملات میں کردار ادا کرنے کو تیار ہوں مردم شمارے کے حوالے سے سیاسی و قبائلی لوگ ایک موقف رکھتے ہیں تو مردم شماری سمیت الیکشن میں بھی ایک ہوں تاکہ وہ ایک موئژر طاقت بن جائیں جہاں تک بولان سے چترال کے حوالے سے سوال ہیں تو وہ ایک جماعت نظریہ ہیں اور وہ محض سیاست کرتے ہیں اور وہ کوشش کرتے ہیں کہ بلوچ پشتون قوم کی تاریخی روایات اور دوستی میں دراڑیں ڈالیں بلوچوں اور پشتونوں کے درمیان اسلامی قوم دوستی کی مثالیں تاریخٰی ہیں اور یہ محض ساست سے ختم نہیں کیئے جاتے جہاں تک بلوچ علاقے کا سوال ہیں بلوچوں کی حدود جلوگیر تک ہے جس کو افغان بادشاہوں اور انگریزوں نے بھی تسلیم کیا ہیں اور دوسری طرف کوئٹہ کا سوال ہے قلعہ کانسی شہر ہوا کر تا تھا جس میں خان قلات کا نائب بیٹھتا تھا اور اس میں کانسی قبیلے کے نائبین ہوتے تھے اور انگریزوں نے کوئٹہ نصیر آبا د چاغی کے حوالے سے جو معاہدہ کیا تھا وہ خان قلات کے ساتھ تھا یہ چند سیاسی پارٹیاں اپنی سیاست چمکانے کے لیئے کررہے ہیں بلوچوں کے نقطہ نظر سے پشتونوں کے نامور شخصیت خان عبدالصمد خان اچکزئی شہید بھی اتفاق کر تے تھے اس لیئے وہ بلوچوں کے ساتھ قلات نیشنل پارٹی میں ایک اہم عہدے پر فائز تھے اور سیاسی جدوجہد کرتے رہے اگر وہ مخالف ہو تے تو قلات نیشنل پارٹی میں نہ ہوتے چند لوگ سیاسی انداز میں کوشش کرتے ہیں کہ وہ بلوچوں اور پشتونوں کو لڑائیں تاریخی طور پر وہ ان کو نہیں لڑا سکتے وہ سیاسی دوکانداری کے زریعے ان کو لڑانے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔