|

وقتِ اشاعت :   February 14 – 2017

تربت:نیشنل پارٹی کیچ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ہم سیاست میں شاہستگی، برداشت و رواداری ، باہمی عزت و احترام ، سیاسی اخلاقیات و قومی اقدار کے زرین اصولوں کی پاسداری اور سطعی نقطہ چینی و غیر ضروری تصادم کے قائل نہیں ہیں مگر بعض دفعہ ریکارڈ کی درستگی کے لیے بہ امر مجبوری کچھ تاریخی اور تلخ حقائق کو آشکار کرنے کی ضرورت لازمی بن جاتی ہے، گزشتہ دنوں تربت میں منعقدہ بی این پی (مینگل گروپ) کے جلسہ میں پارٹی قیادت کے خلاف استعمال کی گئی غیر شائستہ و غیر اخلاقی زبان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل نے مشتاق رئیسانی نامی ایک بیوروکریٹ کے گھر میں ٹینکی سے برآمد ہونے والے پیسوں کا قصہ تو سنایا مگر اگر وہ اپنے حافظے پر تھوڑا زور دیتے ہوئے کراچی ائیرپورٹ پر جاوید مینگل کے چوبیس 24 صندوقوں سے امریکن ڈالرز کی برآمدگی کا تذکرہ کرتے تو انکی راست گوہی پر سوالیہ نشان لگنے کا امکان پیدا نہ ہوتا، جہاں ایک جانب وہ نیشنل پارٹی پر مسخ شدہ لاشیں ، مسنگ پرسنز اور فوجی آپریشن کا الزام عائد کررہے تھے وہیں دوسری جانب نہ صرف انہوں نے بلوچستان میں خون کی ہولی کھیلنے والے مشرف کے دس سالہ اتحادی اور صدارتی انتخابات میں انکے تجویز کنندؤں تاہید کنندہ کے متعلق چپ کا روزہ رکھا بلکہ ان کے ساتھ طعام کی لذت سے معضوض ہوکر دراصل عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک کر دوہرے معیار کی اعلیٰ مثال قائم کی، ترجمان نے کہا کہ نیشنل پارٹی پر مسخ شدہ لاشوں کے جرائم میں شراکت کا الزام لگانے سے پہلے وہ اپنے بھائی جاوید مینگل کی دہشت گردی کی فرنچائزلشکر بلوچستان کے ہاتھوں مخبری اور غداری کے نام نہاد القابات کے تحت ہزاروں کے حساب سے بے گناہ انسانوں کے قتل عام کا بھی حساب دیں اوریقیناوہ جاوید مینگل کے قومی و انسانی جرائم سے خود کو الگ اور بری الذمہ نہیں کرسکتے، ترجمان نے کہا کہ نیشنل پارٹی پر بارڈرکے کاروبار پر پابندی لگانے کا الزام عائد کرنے کا تعلق ہے تو انکی خدمت میں عرض ہے کہ مینگل سردار کے نام نہاد آزادی کی فرنچائز لشکربلوچستان کی جانب سے مکران اور آواران میں “پیش ” کے کاروبار سے منسلک غریب اور محنت کشوں کی ساری زندگی کی جمع پونجی ٹرک کو آگ لگاکر بلوچستان کی آزادی کا نعرہ ہوا میں بلند کرنے کے عوام دشمن فعل کو آپ کس نگاہ سے دیکھتے ہیں ؟ ترجمان نے کہا کہ جہاں تک نواز شریف کا اتحادی ہونے کا طعنہ اور یہ الزام کہ وزارت اعلیٰ کے عوض نیشنل پارٹی نے قومی مفادات کے اموْر پر آنکھیں بند رکھی ہیں تو اس ضمن میں مینگل سردار کی خدمت میں عرض ہے کہ بلوچستان کے عوام اتنا بھی کمزور حافظہ نہیں رکھتے کہ وہ ایٹمی دھماکہ کروانے کے بعد نواز شریف کے ڈرائیوری کے فرائض سر انجام دیتے ہوئے راسکوہ کے دامن میں یہ تاریخی تقریر ” کہ ایٹمی دھماکوں نے ہمارا سر فخر سے بلند کردیا ہے” کرنے والے مشکوک کرداروں کو فراموش کریں، ترجمان نے کہا کہ جہاں تک مینگل گروپ کے کچھ علاقائی کرداروں کا نیشنل پارٹی کے اجتماعی ترقیاتی پراجیکٹس ، قومی نوعیت کے فیصلوں اور اقدامات کو مسترد کرنے کی تقاریر کا تعلق ہے تو اس ضمن میں عرض پیش خدمت ہے کہ ان کا تو کوئی گلہ بھی نہیں کیونکہ کیچ کے باشعور عوام ان پراسرار کرداروں سے اچھی طرح آگاہی رکھتے ہیں کہ یہ جسمانی طور پر بی این پی (مینگل) کے ساتھ ہیں جبکہ انکی روحیں سید احسان شاہ کی جیب میں ہیں، ترجمان نے ایک بھگوڑے سابق سینیٹر کی تقریر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیچ کے باشعور عوام اس امر سے بخوبی آگاہی رکھتے ہیں کہ انکی قوم پرستی اور انقلابی پن صوبائی وزارت کی عدم دستیابی کے بعد ہی شروع ہوا ہے، ترجمان نے مینگل سردار کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے ہمارے گمشدہ ایم این اے کو بازیاب کرواکر بالاخر عوام کے سامنے پیش کیا۔