|

وقتِ اشاعت :   February 18 – 2017

سیہون شریف:لعل شہباز قلندر سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 88 ہوگئی سیکیورٹی نہ ہونے کے خلاف سیہون شریف میں شہریوں کا شدید احتجاج تمام رکاوٹیں توڑ کر درگاہ میں اور بطور احتجاج دھمال اور فاتح کی خاتون نافذ کرنے والوں نے تحقیقات شروع کر دی حملہ آور مرد تھا برقع پہن کر درگاہ میں داخل ہواتھا-سیہون میں لعل شہباز قلندر کے مزار پر دھماکے میں جاں بحق افراد کی تعداد 88 ہوگئی ہے جبکہ 55لاشیں ورثا کے سپرد کردی گئیں۔پندرہ لاشیں اب بھی تعلقہ اسپتال سیہون میں موجودہیں جبکہ پانچ لاشوں کی شناخت کے لیے ڈی این اے نمونے لے لیے گئے ہیں۔دھماکے کے 15افراد تعلقہ اسپتال میں زیر علاج ہیں جبکہ 41 شدید زخمی ، کراچی ، حیدر آباد اور نوابشاہ منتقل منتقل کیے گئے ہیں۔حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار میں گزشتہ روز خود کش دھماکے میں 88افراد شہید اور300سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔155زخمیوں کو طبی امداد دے کر فارغ کردیاگیا ہے۔محکمہ صحت کے حکام نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ سیہون دھماکے میں شہدا کی تعداد 88 ہوگئی ہے، جن میں سے 67 کی شناخت ہوچکی ہے۔حکام کے مطابق 75افرادکی میتیں سیہون جبکہ 5افرادکی میتیں نوابشاہ اسپتال لائی گئیں۔ادھر انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب کا کہناہے کہ ممکنہ طور پر حملہ آور مرد تھا، دھماکا مزار کے اندر ہوا،صحن میں ہوتا تو جانی نقصان اور زیادہ ہوسکتا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ تفتیش کاروں نے دھماکے کے مقام سے شواہد اکٹھے کرلیے، سی سی ٹی وی وڈیو سے بھی تحقیقات میں مدد لی جائے گی۔دوسری جانب قلندر کے پیروکاروں نے خوف اور دہشت کے آگے سرجھکانے سے انکارکردیا۔ دھماکے کے چند گھنٹوں بعد ہی مزار پر روایتی گھنٹے اور ڈھول کی آوازیں گونجیں۔صبح ہوتے ہی زائرین پھر سے حاضری دینے پہنچ گئے۔ سیہون پہنچنے والے زائرین نے حضرت لعل شہبازقلندر کامزار کھولنے کے لیے احتجاج کیا۔پولیس کے مطابق زائرین حصارتوڑکر مزار میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے سیہون شریف میں مزار میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر زائرین کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا،مظاہرین نے پویس پر پتھراؤ کیا اور پولیس وین سمیت گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی۔جمعہ کو سیہون شریف میں لعل شہباز قلندر کے مزار میں داخلے کی اجازت نہ ملنے پر زائرین کی طرف سے شدید احتجاج کیا گیا،زائرین نے پویس پر پتھراؤ کیا اور پولیس موبائل وین سمیت گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی جبکہ مظاہرین کی جانب سے ڈی ایس پی آفس کا گھیراؤ بھی کیا گیا،زائرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے ہوائی فائرنگ کی اور لاٹھی چارج کیا۔مظاہرین کی جانب سے مطالبہ کیا گیا کہ دھماکے میں ملوث افراد کو فوری گرفتار کیاجائے-سیہون شریف خود کش حملے کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی۔ انچارج کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ راجہ عمر خطاب کا کہنا ہے کہ ابتدائی تحقیقات میں خود کش بمبار مرد لگتا ہے۔ تفتیشی ٹیم سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے جائے وقوعہ کا جائزہ لیا۔سیہون شریف میں خودکش حملے کی باریک بینی سے تفتیش جاری ہے۔ سی ٹی ڈی انچارج راجا عمر خطاب اور ایس ایس پی مظہر مشوانی نے سیہون شریف میں درگاہ پر پہنچے۔سی ٹی ڈی کی ٹیم نے مزار کے احاطے سے شواہد اکٹھے کیے۔ ٹیم سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا بھی جائزہ لیا۔انچارج سی ٹی ڈی راجا عمر خطاب نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں خود کش بمبار مرد لگتا ہے۔ اس سے قبل خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا کہ خود کش حملہ آور کوئی عورت بھی ہوسکتی ہے۔راجا عمر خطاب کا کہنا ہے کہ دھماکے میں 8 سے 10 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا دریں اثناء نواب شاہ وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پیپلز میڈیکل ہسپتال نواب شاہ(بینظیر آباد )میں سیہون دھماکے کے زخمیوں کی عیادت اور جلد صحتیابی کی دعا کی ، اس موقع پروفاقی وزیر داخلہ چودھر ی نثار علی ،وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار،قومی سلامتی کے مشیر ناصر جنجوعہ بھی ان کے ہمراہ تھے وزیر اعظم اور آرمی چیف د ھماکے میں زخمی ہونے والے افراد کے فرد اًفرداً عیادت کی اور ان کی جلدی صحت یابی کے دعاکی ۔ اس موقع پر پیپلز میڈیکل اسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر طفیل بلوچ نے وزیر اعظم اور آرمی چیف کوبریفنگ میں بتایا کہ سیہون دھماکے کی اطلاع ملنے پرہسپتال میں ایمرجنسی نافذکرکے ڈاکٹر وں اور طبی عملے کوطلب کرلیا گیاانہوں نے کہا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے51افرادہسپتال میں لائے گئے تھے جن میں سے چار افراد ڈم تور گئے جبکہ10 زخمیوں کو نازک حالت میں کراچی منتقل کیا گیا ، قبل ازیں وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف اور آرمی چیف کی نواب شاہ ایئرپورٹ پر گورنر سندھ محمد زبیر اور وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے استقبال کیا اس موقع پر ایئرپورٹ کے اطراف اور وی وی آئی روٹ پر سخت سیکورٹی کے انتظامات کئے گئے تھے۔