اسلام آباد:نیب نے نرگس سیٹھی کو سینڈک کرپشن سکینڈل میں شامل تفتیش کرتے ہوئے اسے طلب کر لیا گیا۔ سینڈک پراجیکٹ منصوبہ میں کرپشن کی بازگشت سپریم کورٹ اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں بھی سنی گئی تھی۔ یہ کرپشن سکینڈل سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے دور میں ہوا تھا اور نیب حکام نے اس منصوبے میں مبینہ اربوں روپے کی کرپشن اور اس کی منیجنگ ڈائریکٹر کی تعیناتی کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات شروع کر رکھی ہے۔ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اس منصوبے میں شریک ملزم ہیں اور نیب نے ان کے بیانات پہلے ہی قلم بند کر لئے ہیں۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ نرگس سیٹھی سید یوسف رضا گیلانی کی پرنسپل سیکرٹری تھی اور انہی کے آرڈر پر سینڈک پراجیکٹ کے ایم ڈی مسٹر سنجرانی کو تعینات کیا گیا تھا جس کو غیر قانونی قرار دیا جا چکا ہے۔ نیب ذرائع نے بتایا ہے کہ نرگس سیٹھی نے بطور پرنسپل سیکرٹری ٹو وزیراعظم اپنے سرکاری اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھایا ہے اور ایک ایسے شخص کو ایم ڈی سینڈک پراجیکٹ تعینات کیا تھا جو مروجہ اہلیت کے معیار پر پورا ہی نہیں اترتا تھا۔ نرگس سیٹھی نے ان کے تعیناتی کے آرڈر جاری کرتے ہوئے اپنے مائنڈ ہی استعمال نہیں کیا تھا جس کی بنا ء پر نیب نے ان سے وضاحت طلب کی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ نرگس سیٹھی کو موقع دیا گیا ہے کہ وہ مسٹر سنجرانی کو ایم ڈی سینڈک پراجیکٹ لگانے کی اپنی ذاتی وضاحت پیش کرے۔ نیب حکام نے کہا ہے کہ اب تک کی تحقیقات میں یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ سنجرانی مطلوبہ معیار پر پورا نہیں اترتے تھے اس لئے ان کو اس اہم سکینڈل میں ملزم قرار دیا جائے گا جبکہ نرگس سیٹھی کے مستقبل کا فیصلہ ان کی وضاحت کے بعد ہی کیا جا سکتا ہے۔ نرگس سیٹھی ، یوسف رضا گیلانی کے دور حکومت میں سب سے زیادہ طاقتور افسر کے طور پر ابھری تھی اور پاکستان میں انہی کا طوطا بولتا تھا ۔ یاد رہے کہ غیر قانونی تعیناتیوں پر یوسف رضا گیلانی جیل کی سزا کاٹ چکے ہیں جبکہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف ایف آئی اے میں غیر قانونی تعیناتی کی نیب حکام اعلٰی پیمانے پر تحقیقات کر رہا ہے۔