اسلام آباد:سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل نے بلو چستان میں گیس چوری کی شکایات کا سختی سے نو ٹس لیتے ہوئے وزارت پٹرولیم اور صوبائی حکومت کو گیس چوری کی روک تھام کے لئے فوری طور پر اقدامات کرنے کی ہدایت کردی،کمیٹی نے معاملہ پر آ ئندہ اجلاس میں بلو چستان کے چیف سیکرٹری اور آئی جی پی کو طلب کر لیا جبکہ وفاقی وزیر پیڑولیم شاہد خاقان عباسی نے انکشاف کیا کہ بلو چستان میں 83فیصد گیس چوری ہو تی ہے، وہاں پر غیر قانونی کنکشز کی تعداد زیادہ ہے ، بلوچستان کی گیس کی کل طلب سے گیس زائد فراہم کی جاتی ہے ۔ مسئلے کوسب کو مل کر حل کرنا ہوگا،کمپنی پالیسی کے تحت موسم سرما میں میٹر نہیں کاٹے گئے، گیس اصل صارفین کو پہنچنے سے پہلے غیر قانونی طور پر استعمال کی جارہی ہے،وزیر اعظم کی ہدایت پرہر ضلع میں ایل پی جی ایئر مکس پلانٹ ہر ضلع میں لگا نے کا فیصلہ کیا تھا لیکن مو جودہ صورتحال میں وہ لگ بھی جائیں تو کیا فائدہ ہو گا،ہمارا کا م ایل پی جی کے لئے نیٹ ورک اور سپلائی فراہم کرنا ہے بل کی زمہ داری صو بائی حکومت کو فراہم کرنی پڑے گی،انہوں نے متعلقہ محکمہ کو ہدایت کی اسی سال 30 ایئر مکس ایل پی جی پلانٹس مکمل کئے جائیں،خیبر پختونخوا میں بنوں ٹاؤن شپ میں گیس فراہمی کے لیے وزیر اعظم سے پابندی کی رعایت کے لیے سمری بھیجی جائے گی تاکہ مسئلہ حل ہو سکے۔جمعہ کوء سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کا اجلاس کمیٹی چئیرمین میر اسرار اللہ زہری کی صدار ت میں ہوا۔ اجلاس میں ایس ایس جی پی ایل حکام صوبے کی کل طلب اور کل غیر قانونی کنیکشزاور دیئے گئے گیس پریشر کی تفصیلات وفاقی وزیر کو بھی درست پیش کرنے میں ناکام رہے۔کمیٹی نے اگلے اجلاس میں ایس ایس جی پی ایل سے صارفین کی تعداد، گیس پریشر اور وصولیوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔ چیئرمین سینیٹر میر اسرار اللہ زہری نے کہا کہ بلوچستان کو پسماندہ بھی رکھا گیا وسائل بھی فراہم نہیں کیے جاتے ۔سینڈک ، ریکوڈک میں بھی حق نہیں دیا گیا ۔بلوچستان میں گیس کی مکمل فراہمی کیلئے پائیدار حل سے آگاہ کیا جائے ۔بلوچستان میں موجود دنیا کا قیمتی ترین صنوبر کا جنگل لکڑی جلانے میں استعمال ہو رہا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایل پی جی گیس مکسچر پلانٹ خضدار اور موسیٰ خیل میں سیاسی معاملات کی وجہ سے نہیں لگائے جارہے۔ بلوچستان میں ان علاقوں میں لگائے جارہے ہیں جہاں ضرورت نہیں ۔ خضدار سمیت بلوچستان کے تمام اضلاع میں ایل پی جی گیس مکسچر پلانٹ اس سال ہر حال میں مکمل کیے جائیں ۔ تاکہ محکمہ کو مالی فوائد حاصل ہوں ۔ گیس چوری محکمانہ ملی بھگت سے ممکن نہیں ۔ صوبائی حکومت اور ضلعی حکومتوں سے مدد لی جائے ۔ سردیاں شروع ہونے سے پہلے کمپنیوں اور وزارت کو گیس فراہمی کیلئے خطوط لکھے جس کا نہ تو خاطر خواہ جواب آیا اور نہ ہی اثر لیا گیا۔چیئرمین کمیٹی نے اگلے اجلاس میں چیف سیکرٹری صوبہ بلوچستا ن کو طلب کر لیا۔ ایوان بالاء میں سینیٹرز ڈاکٹر اشوک کمار، محمد عثمان خان کاکٹر ، میر کبیر احمد کی طرف سے ضلع قلات میں شدید موسم سرما کے دوران گیس پریشر میں انتہائی کمی کا معاملہ اٹھائے جانے پر آج کے اجلاس میں ایس ایس جی پی ایل حکام نے بتایا کہ 40 کلو میٹر کی گیس پائپ لائن کو 8 انچ سے16 انچ کر دیا گیا ہے ۔ موسم سرما میں 20 دن سی این جی بند رکھے گے جس سے گھریلو صارفین کو سہولت ملی ۔شکار پور سے جیک آباد کی لائن 12 انچ کر دی گئی ہے ۔ سبی کمپریسئر بہتر کیا گیا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ قلات کی لائن ابھی تک 8 انچ ہے ۔کمپنی حکام نے تسلیم کیا کہ مستونگ تک لائن 16 انچ ہے ۔737 غیر قانونی کنکشن منقطع کیے گئے ہیں۔ غیر قانونی کنکشن ہٹاتے ہیں لیکن دوبارہ لگا لیے جاتے ہیں ۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کنکشن خود نہیں لگا ئے جا سکتے ۔ محکمہ کے ملازمین ملے ہوتے ہیں ۔ سینیٹر سردار اعظم خان موسیٰ خیل نے کہا کہ محکمانہ گٹھ جوڑ کے بغیر قانونی کنکشن کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔سینیٹر عثمان خان کاکٹر نے کہا کہ سبی کمپریسئر کی صلاحیت بڑھائی جائے ۔ پائپ لائن میں موجود منصوبوں پر کام تیز کیا جائے ۔ اور نئے منصوبوں کی جلد منظوری دی جانی چاہیے ۔ منفی 18 ڈگری اور دو فٹ برف میں بلوچستان کے صارفین تین چار چار چولہے جلاتے ہیں ۔ گیس سلیب کی وجہ سے بل ہزاروں میںآتے ہیں۔سردیوں کے تین چار ماہ گیس سلیب دگنی کر دی جائے تاکہ بل کم آئے۔گیس چوری روکنے کیلئے وزارت ، حکومت اور محکمہ کردار اداکرے۔سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ گزشتہ چھ سالوں سے قلات میں گیس کا پریشر نہیں مستونگ کے علاوہ کوئٹہ شہر کے اکثر و بیشتر علاقوں میں گیس پریشر کی کمی ہے ۔ ایوان بالاء میں کئی بار معاملہ اٹھا چکا ہوں لوگوں کے پاس گیس نہیں ۔ نایاب درخت ہر بوئی کٹائی کیوجہ سے ختم ہو رہا ہے ۔ گیس چوری کی کسی بھی سیاسی جماعت ، ایکشن کمیٹی کی سرپرستی نہیں ۔ محکمہ چور کو پکڑ کر سزا دے ۔ سینیٹر عثمان خان کاکٹر کے سوال کے جواب میں آگاہ کیا گیا کہ کل صارفین کی تعداد 2لاکھ 60ہزار ہے جن میں سے کوئٹہ شہر کے 1لاکھ 80ہزار بھی شامل ہے۔ قلات ، مستونگ کے 10ہزار صارفین رجسٹرڈ ہیں۔ سینیٹر باز محمد خان نے کہا کہ بنوں ٹاؤن شپ میں گیس فراہمی کے لیے فنڈز جمع ہوچکے ، گیس لائن بچھ گئی ، ٹینڈر ہوگئے لیکن پابند ی کی وجہ سے کام رک گیا ہے۔ حالانکہ وزیر اعظم نے ڈیرہ اسماعیل خان اور بنوں میں خصوصی رعایت دے کر گیس فراہم کی ہے۔ بنوں ٹاؤن شپ میں بھی گیس فراہمی کی ذیلی کمیٹی نے بھی سفارش کی ہوئی ہے۔ گیس حکام نے بتایا کہ یونین کونسل رئیساں میں گیس فراہمی کی منظوری ہوگئی ہے ۔ وفاقی وزیر نے یقین دلایا کہ بنوں ٹاؤن شپ میں گیس فراہمی کے لیے وزیر اعظم سے پابندی کی رعایت کے لیے خصوصی منظوری لی جائے گی۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ وزیر اعظم سے بلوچستان کے کنیکشنز کو قانونی قرار دینے کے لیے درخواست کی جائے گی۔ بلوچستان میں گیس سلیبز کی 3سو حد 5سو تک کرنے کی اجازت دی جائے ۔ کمیٹی نے غیر قانونی کنیکشز ختم کرنے کے لیے صوبائی حکومت کو اقدامات کرنے کی بھی سفارش کی ۔کمیٹی اجلاس میں سینیٹر ز باز محمد خان ،اعظم خان موسی خیل ،حمزہ، میر کبیر احمد محمد شاہی، محمد عثمان خان کاکڑ کے علاوہ وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی ،سیکرٹری وزارت ،ڈی جی گیس، ایس ایس جی پی ایل کے ایم ڈی اوراعلی افسران نے شرکت کی۔( و خ )