کوئٹہ:قائمقام گورنر بلوچستان راحیلہ حمید خان درانی نے کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پورے خطے میں رونما ہونے والی معاشی ، تجارتی اور سماجی تبدیلیوں کا مظہر ہے جس کی تکمیل سے خطے میں معاشی و تجارتی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا بالخصوص ملک و صوبے کی ترقی و خوشحالی پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سنیٹر نفیسہ خٹک کی قیادت میں سندھ، پنجاب، خیبر پشتونخوا اور گلگت بلتستان کے پارلیمینٹرین پر مشتمل وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفدجو آج کل بلوچستان کے دورے پر ہے میں صوبائی اسمبلیوں کے اراکین کے علاوہ قومی اسمبلی کے اراکین اور سینٹرز بھی شامل ہیں۔ پارلیمینٹرین سے بات چیت کرتے ہوئے قائمقام گورنر نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی عوام دوست پالیسیوں اور بھرپور اقدامات کے نتیجے میں بلوچستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کردیا گیاہے انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی بدولت صوبہ میں تعلیم کیلئے اٹھنے والی آواز کی گونج اتنی توانا ہوچکی ہے کہ صوبہ بھر بالخصوص دوردراز عوام بھی اپنے بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے تعلیمی بجٹ میں بے تحاشہ اضافہ کیا ہے اور بالخصوص لڑکیوں کی تعلیم پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ صوبہ میں گذشتہ تین سال کے دوران ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ اور امن وامان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے۔ قائمقام گورنر نے کہا کہ جہاں تک صوبائی اور مرکزی پارلیمینٹرینز عوام کے مسائل و مشکلات حل کرنے کیلئے بھرپور اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے خواتین پارلیمینٹرین پر زور دیا کہ قومی سطح پر پارلیمینٹرینز کا ایک ایسا کلب قائم کیا جائے جو ان کے مسائل و مشکلات کو اجاگر کرسکے۔ صوبوں کے پارلیمینٹرین کے درمیان خواتین کو موثر کردار ادا کرنا چاہئے تاکہ وہ ملک وصوبے میں جمہوریت اور انسانی حقوق کے بارے میں قومی و علاقائی گفت و شنید پر اثر انداز ہوسکیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ پارلیمینٹرینز اپنے اپنے ہاؤسز کے سپیکرز کے ذریعے بھی صوبوں قریب لاسکتے ہیں۔ا نہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہمیں قومی سطح پر نفاق و انتشار سے بچنے کیلئے قومی اتحاد و اتفاق کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔ اسی طرح ہم آپس کے گلے شکوے بھی مل بیٹھ کر حل کرسکتے ہیں اس موقع پر پارلیمینٹرین نے بلوچستان کے حوالے سے گورنر سے مختلف سوالات کئے جن کے قائمقام گورنر نے تفصیلی جوابات دےئے بعدازاں سنیٹرنفیسہ خٹک اور قائمقام گورنر کے درمیان یادگاری شیلڈز کا باہمی تبادلہ ہوا۔