|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2017

کوئٹہ: 15جنوری 2017کو پشین کے مختلف کلیوں میں زبردست برف باری اوربارشوں کے باعث گر جانے والے ٹرانسفارمر ،کھمبے اور ٹوٹے ہوئے ایک ماہ دس دن گزر جانے کے باوجود بھی ٹھیک نہیں کئے جاسکے جبکہ دوسری جانب کیسکو کی جانب سے بجلی نظام کو ٹھیک کرنے کے بلند وبانگ دعوے جاری ہے بلکہ اکثر کلیوں کے عوام سے واپڈا حکام کھمبوں کی تنصیب ،ٹرانسفارمر اور تار ٹھیک کرنے کامعاوضہ طلب کررہے ہیں ۔تفصیلات کے مطابق 15جنوری کو بلوچستان کے شمالی اضلاع میں ہونیوالی زبردست برف باری اور بارشوں کے باعث بجلی کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیاتھا جس کے بعد عوامی شکایات پر کیسکو اور واپڈا حکام نے ہفتوں کے دوران سروے کا عمل مکمل کیا اور یقین دہانی کرائی کہ خراب کھمبے ،ٹرانسفارمر اور ٹوٹی ہوئی تاریں فوری طورپر ٹھیک کی جائینگی اس سلسلے میں سامان کے متاثرہ کلیوں تک پہنچانے کے نہ صرف دعوے کئے گئے بلکہ یہ بھی کہاگیاکہ سسٹم کو چند دنوں میں ہی فعال کیاجائیگا لیکن حالت یہ ہے کہ ایک ماہ 10دن گزر جانے کے باوجود بھی کلی طورخیل سیدان ،کلی حاجی صدیق بادیزئی اوردیگر میں کھمبوں کی تنصیب ،تاروں کو ٹھیک کئے جانے کا عمل شروع نہیں ہوسکا ،مذکورہ کلیوں میں ہفتہ پہلے کھمبے پہنچادئیے گئے لیکن کام شروع نہیں ہوسکا بلکہ کلیوں کی عوام کاکہناہے کہ ان سے کھمبوں کی تنصیب ،ٹرانسفارمرز کو اٹھانے اورتاریں ٹھیک کرنے کامعاوضہ طلب کیاجارہاہے اس عمل میں کوئی اور نہیں بلکہ واپڈا کے اپنے ملازمین ہی ملوث ہے ،ان کاکہناہے کہ ایک ماہ دس دن گزر جانے کے باوجود بھی کیسکو اور واپڈا کی جانب سے خراب کھمبوں کی تنصیب اور ٹرانسفامر نہ اٹھانا اس بات کی غماز ہے کہ انہیں صارفین سے کوئی دلچسپی نہیں حالانکہ لوگ مقررہ تاریخوں پر بلوں کی نہ صرف ادائیگی کرتے ہیں بلکہ وہ ہر طرح کے تعاون کیلئے بھی تیار ہیں ،ستم بالائے ستم یہ ہے کہ کیسکو کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبران ،کیسکو چیف ،ایکسئن اوردیگر کو عوام کو درپیش مشکلات سے کوئی سروکار نہیں جو کہ افسوس ومذمت امر ہے ،انہوں نے محتسب اعلیٰ سے اپیل کی کہ وہ صورتحال کا نوٹس لیں اور عوام کو لوٹنے کی کوشش میں مگن واپڈا ملازمین کے خلاف کارروائی عمل میں لائیں تاکہ خراب نظام کو درست کیاجاسکے ۔