|

وقتِ اشاعت :   February 28 – 2017

کوئٹہ /اندرون بلوچستان: کیسکو اور واپڈا حکام کی پھرتیاں ، بارش اور برف باری سے گر جانے والے سینکڑوں بجلی کھمبے کچی زمینوں میں گھاڑ کر لگا دئیے گئے ،صارفین کے اعتراض پر بتایاگیا کہ کھمبوں کے ساتھ سیمنٹ ڈالنے کا سلسلہ 15مارچ کے بعد شروع کردیاجائیگا ،کچی زمین میں ٹرانسفارمر اور بجلی کے دیگر کھمبے لگائے جانے کے عمل نے صارفین کو تشویش میں مبتلا کردیاہے ۔تفصیلات کے مطابق 15جنوری 2017کو بلوچستان کے شمالی اضلاع میں ہونیوالی ریکارڈ ساز بارش اور برف باری کے باعث پشین ،قلعہ عبداللہ ،زیارت ،ژوب ،لورالائی ،قلات ،مستونگ ،منگوچر سمیت مختلف علاقوں میں بجلی کے سینکڑوں کھمبے ،ٹرانسفارمر ز گرنے اور تار ٹوٹنے کے واقعات رونماء ہوئے تھے جس کے بعد بجلی کا نظام درہم برہم ہوکر رہ گیاتھا اس سلسلے میں کیسکو نے ہنگامی صورتحال کااعلان کرتے ہوئے فوری طورپر متاثرہ لائنوں کی سروے کرنے ،وہاں کھمبے پہنچانے اور بحالی کاکام شروع کرنے کے عزم کا بھی اظہار کیا اور یہ بیانات دئیے گئے کہ بجلی کھمبے اور دیگر برقی آلات فوری طورپر مذکورہ علاقوں کو روانہ کردئیے گئے ہیں تاہم ایسا ممکن نہیں ہوا اور کھمبوں سمیت دیگر برقی آلات کی سپلائی میں ہفتے لگے اور بعد ازاں سامان پہنچانے کے بعد بحالی کے کام کرنیوالے بھی نہ پہنچ سکے ،40سے زائد کا عرصہ مکمل ہونے کے بعد بھی بعض علاقے ایسے ہیں جہاں کام مکمل نہیں ہوسکاہے جہاں کام ہوا وہاں صارفین مطمئن نہیں کیونکہ گر جانیوالے کھمبے دوبارہ کچی زمین میں گھاڑ دئیے گئے ہیں جن کے دوبارہ گرنے کے خدشات خارج ازامکان نہیں اس سلسلے میں صارفین کے اعتراضات کے بعد جواب دیاجارہاہے کہ کھمبوں کے ساتھ سمنٹ اوربجری ڈالنے کا عمل 15مارچ سے شروع ہوگا کیونکہ ہنگامی طور پرکیسکو اور واپڈا حکام خراب اور تباہ ہونے والی لائنیں درست کررہی ہیں ،مذکورہ حکام کی جانب سے ایک اور کارنامہ یہ سامنے آیاہے کہ 40دن تک بجلی کی بندش کے باوجود بھی صارفین کو بل بھجوادئیے گئے ہیں جن میں فرضی یونٹس شامل کئے گئے ہیں ایک طرف 40دن تک مختلف علاقوں میں بجلی بند رہی جبکہ دوسری جانب صارفین کو ٹھیک مقررہ اوقات پر بل بھجوادئیے گئے ہیں جس کے باعث صارفین ششدر ہوکررہ گئے ہیں ۔