اس وقت ملک میں سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے جس کے سدباب کے لیے پالیسیاں ترتیب دی جارہی ہیں ۔سیاسی جماعتیں دہشت گردوں کے خلاف پُرعزم دکھائی دے رہے ہیں جبکہ پاک فوج کی جانب سے بھرپور کارروائیاں جاری ہیں۔ سیکورٹی اداروں نے دہشت گردوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے، سیکورٹی کے پیش نظر پاک افغان سرحد کو بند کردیا گیا ہے ، پاک فوج کی جانب سے ردالفساد آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے جس کے نتائج بھی سامنے آرہے ہیں۔سردست جو مسئلہ آن کھڑاہوا ہے وہ یہ کہ پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں منعقدکیا جائے یا نہیں؟ اس میں کوئی شک نہیں پی ایس ایل کی کامیابی ہمارے لئے ایک بہت بڑی جیت ہے جبکہ فائنل پاکستان میں کرانا اس اس جیت کا حتمی ثبوت ہے۔ یقیناًدہشت گردوں کو منہ توڑ جواب ملے گا مگر سب سے ضروری ہے کہ ہمیں مزید دہشت گردی کے واقعات کو روکنا ہے اور دہشت گردوں کے کمین گاہوں کو ختم کرنا ہے۔ ملک میں امن وامان کی صورتحال کو ایک بار پھر بہتر بنانا ہے جس کیلئے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مثبت بیانات تو سامنے آرہی ہیں مگر بعض معاملات پر اتفاق رائے نظر نہیں آرہا جو کہ ملکی امن کیلئے بہتر نہیں کیونکہ اس وقت سیاسی ومذہبی جماعتوں کی ترجیح حالیہ دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیے جس کیلئے سیاسی وعسکری قیادت ملکر بیٹھ کر اس مسئلے پر تمام ابہام کو ختم کریں خاص کر فوجی عدالتوں کے قیام کے حوالے سے خاص پیشرفت نہیں ہورہی۔ خامیاں ہر جگہ موجود ہوتی ہیں صرف تنقید سے مسائل حل نہیں ہونگے۔ پی ایس ایل فائنل لاہور میں کرانے کے حوالے سے اگر تمام ٹیموں کے کوچز اور کھلاڑی مطمئن ہیں اور سیکیورٹی کے حوالے سے کوئی خدشات موجود نہیں تو بلاشبہ اس کا فائنل لاہور میں ہی منعقد ہونا چاہیے جو ہر پاکستانی کی خواہش ہے مگر حالیہ دہشت گردی کے واقعات کو بھی مد نظر رکھنا چاہیے کہ ایسا نہ ہوکہ دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کیلئے لاہور شہر کو ایک بار پھر نشانہ بنائیں کیونکہ جب جب خود کش حملے ہوئے تو حکومت کی جانب سے یہی جواب آیا کہ خود کش حملہ آور کو روکا نہیں جاسکتا ۔ جب کہ کچھ واقعات میں چند ایسے بہادرسپوتوں نے بھی قربانی دیکر خود کش حملہ آوروں کے عزائم کو ناکام بنایاجو قابل تحسین ہے۔ اب پی ایس ایل فائنل کو لیکر اس ایشو کو مزید بڑھاوا دینے کی بجائے اس کی کامیابی پر توجہ دیں کیونکہ اس سے ہماری کرکٹ میں بہتری سمیت پی ایس ایل کامیابی سے جاری رہے گا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لاہور میں پی ایس ایل کا انعقاد خوش آئند ہوگا جس سے یہ تاثر زائل ہوجائے گا کہ پاکستان میں امن وامان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے کیونکہ دہشت گرد اس وقت پاکستان کو اپنا ہدف بنائے ہوئے ہیں ۔ اس حوالے سے پاک فوج نے لاہور میں پی ایس ایل کی کامیابی کے حوالے سے اپنی خدمات پیش کرنے کا کہا ہے اور سیکیورٹی کی مکمل ذمہ داری بھی لینے کی بات کی ہے جس سے واضح ہوجاتا ہے کہ پاک فوج دہشت گردوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کیلئے ہمہ وقت تیار ہے۔ پاک فوج کی جانب سے اب تک اٹھائے گئے اقدامات کو ہر سطح پر سراہا جارہا ہے جبکہ سیاسی جماعتیں بھی اپنا کردار ادا کررہی ہیں۔ ایک بات واضح ہے کہ حکومت،سیکورٹی ادارے اور عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک ہی سوچ رکھتے ہیں اور مقصد یہی ہے کہ پاکستان کو امن کا گہوارہ بناکر ترقی وخوشحالی کی جانب گامزن کیا جائے ۔ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کی لہر کی وجہ بھی یہی ہے کہ یہاں پی ایس ایل جیسے میگا ایونٹ کا انعقاد نہ ہوسکے، میگا منصوبوں کو سبوتاژ کیاجائے ۔ عالمی سطح پرپاکستان کا امیج خراب کیا جائے ۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس وقت ملک بہت ہی نازک دور سے گزررہا ہے اس لئے یہ ضروری ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کوئی تمیز نہ برتی جائے بلکہ بلاتفریق ان کے خلاف کارروائی جاری رکھی جائے ملک دشمن عناصروں کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے دنیا میں یہ ثابت کیاجائے کہ پاکستان دہشت گردوں میں کوئی تمیز وتفریق نہیں رکھتابلکہ وہ دنیا میں بھی امن چاہتا ہے، پڑوسی ممالک کے ساتھ بھی بہتر تعلقات کی خواہش رکھتا ہے مگر پڑوسی ممالک اس عمل کو سنجیدہ لیتے دکھائی نہیں دیتے کیونکہ یہ بات عیاں ہوچکی ہے کہ سرحد پار سے دہشت گرد آکر پاکستان میں کاروائی کرتے ہیں جس کے ثبوت بھی مل چکے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ کے باوجود پاکستان کے فرنٹ لائن کے کردار کو بھی اس قدر نہیں سراہا گیا جتنی کہ پاکستان نے قربانیاں دی ہیں اس لیے دنیا اس بات پر بھی توجہ دے کہ آخر کیونکر پاکستان کو ہی دہشت گردی کا نشانہ بنایاجارہا ہے پاکستان نے ہر وقت دہشت گردی کے خلاف جنگ اور امن کیلئے ساتھ دیا۔ دنیا پاکستان کی اہمیت اور قربانیوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ان کٹھن حالات میں پاکستان کا ساتھ دے اور پاکستان کی جانب سے جن ممالک کی طرف اشارہ دیاجارہا ہے ان پر دباؤ بڑھائے تاکہ خطے میں امن وامان کی صورتحال بہتر ہوسکے۔پی ایس ایل فائنل میچ لاہور میں منعقد ہونے سے کامیابی ہماری ہی ہوگی جس کیلئے ضروری ہے کہ سیکورٹی سمیت تمام انتظامات مکمل کئے جائیں تاکہ ہم اس بات کو ثابت کرسکیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کی کمر واقعی توڑ دی گئی ہے ۔