پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ شہباز شریف نے پاکستان سپر لیگ کے دوسرے ایڈیشن کا فائنل میچ لاہور میں منعقد کروانے کی منظوری دے دی ہے۔یہ میچ پانچ مارچ کو لاہور کے قذافی سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔وزیرِاعلیٰ پنجاب کے دفتر کی جانب سے جاری کردہ مختصر بیان کے مطابق یہ فیصلہ پیر کو شہباز شریف کی زیر صدارت کابینہ کمیٹی برائے امن و امان کے اہم اجلاس میں کیا گیا۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اجلاس کے دوران پاکستان سپر لیگ کے فائنل کے لاہور میں انعقاد کے معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور وزیر اعلیٰ نے کابینہ کی کمیٹی برائے امن وامان اور دیگر صوبائی و وفاقی سکیورٹی اداروں کی مشاورت کے بعد یہ میچ منعقد کرانے کی منظوری دی۔شہباز شریف نے فائنل میچ کے لیے بہترین انتظامات کرنے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو اس موقع پر سو فیصد فول پروف سکیورٹی یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔اس فیصلے کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے پی ایس ایل کے چیئرمین نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ آٹھ سکیورٹی ماہرین نے اس موقع پر لاہور آنے کی حامی بھری ہے جن میں آئی سی سی کے دو ماہرین بھی شامل ہیں۔نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ قوم نے پیغام دے دیا ہے کہ وہ بلیک میل نہیں ہو گی۔ان کے مطابق پاکستان آٹھ سال کرکٹ سے محروم رہا جس سے بہت نقصان ہوا اور اب غیرملکی کرکٹرز پاکستان آئیں گے اور کرکٹ جلد بحال ہوگی۔چیئرمین پی ایس ایل نے کہا کہ فائنل کے ٹکٹ منگل سے آن لائن جبکہ آؤٹ لیٹس پر بدھ سے دستیاب ہوں گی۔سٹینڈ کی ٹکٹ پانچ سو روپے جبکہ باکس سیٹ کی ٹکٹس چار، آٹھ اور بارہ ہزار میں فروخت کی جائیں گی۔پاکستان میں شدت پسندی کی حالیہ نئی لہر کے دوران لاہور بھی ایک خودکش حملے کا نشانہ بن چکا ہے جس کے بعد یہاں پاکستان سپر لیگ کے فائنل کے انعقاد پر سوال کھڑے ہو گئے تھے۔تاہم اس حملے کے باوجود دبئی میں پاکستان سپر لیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی کی صدارت میں منعقد ہونے والے پاکستان سپر لیگ کی پانچوں فرنچائزز ٹیموں کے اجلاس میں یہ میچ لاہور میں ہی منعقد کروانے پر اتفاق ہوا تھا۔پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے فائنل کے انعقاد میں فوج کی جانب سے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے اور اب پنجاب حکومت کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے امن و امان تمام انتظامات کا از خود جائزہ لے گی۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اس عمل کو پاگل پن قرار دیا ہے ان کا کہنا ہے کہ سخت سیکیورٹی میں فائنل کرانے سے امن کے متعلق کیا تاثر جائے گاجبکہ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے ارکان کا کہنا ہے کہ عمران خان کومثبت بیان دینا چاہیے تھا ، عمران خان سے اس کی توقع نہیں تھی کہ وہ پی ایس ایل لاہور میں منعقد کرنے کی مخالفت کرینگے۔ پی ایس ایل کافائنل لاہور میں کرانے کے اعلان کے بعد یقیناًعوام میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے اور امید کی جارہی ہے کہ خوش اسلوبی سے اس ایونٹ کا اختتام ہوگا۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب پنجاب حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ہر قسم کے خطروں سے نمٹنے کیلئے تمام انتظامات بروئے کار لائیں اور خاص کر سیکیورٹی معاملات پر اپنی تمام تر توجہ مرکوز کریں کیونکہ حالیہ دہشت گردی کی لہر کی وجہ سے ایک خوف کا عالم ہے اور دہشت گرد اپنے گھناؤنے عزائم لیکر دہشت گردی کررہے ہیں۔ بہرحال فائنل ایونٹ کی کامیابی کے حوالے سے سیکیورٹی کیلئے پاک فوج کے سربراہ نے بھی اپنی خدمات پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جو ایک خوش آئند عمل ہے ۔ امید کی جارہی ہے کہ سیکورٹی کے حوالے سے کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی جائے گی بلکہ شاندار طریقے سے پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کھیلا جائے گا اور ملک کے دیگر حصوں سے بھی عوام کی بڑی تعداد میچ دیکھنے کیلئے جائے گی نیز شہروں میں اسکرین لگاکر اس میچ کو دیکھاجائے گا اس پر بھی خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ جہاں بھی میچ دیکھنے کیلئے اسکرین لگائے جائیں وہاں بھی فل پروف سیکیورٹی کے انتظامات کئے جائیں کیونکہ دہشت گردآسان ہدف کو نشانہ بھی بناسکتے ہیں۔ اب یہ ذمہ داری وفاقی حکومت کی ہے کہ تمام صوبوں کو ہدایات جاری کرتے ہوئے انہیں پابند کریں کہ سیکیورٹی کے حوالے سے انتظامات کئے جائیں اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کیاجائے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے فوری طور پر نمٹا جاسکے۔