|

وقتِ اشاعت :   March 5 – 2017

موغادیشو: صومالیہ میں شدید خشک سالی اور قحط کے باعث گزشتہ 48 گھنٹوں میں 110 افراد ہلاک ہوگئے، جب کہ مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ صومالیہ کے وزیر اعظم حسن علی کھائرے نے مرنے والے افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شدید خشک سالی کے باعث لاکھوں لوگوں کی زندگی خطرے سے دوچار ہے۔ صومالیہ کی حکومت نے گزشتہ ماہ 28 فروری کو خشک سالی کو قومی آفت قرار دیا تھا، جس کے بعد پہلی بار حکومت نے سرکاری سطح پر خشک سالی کے باعث ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس’اے پی‘ کے مطابق خشک سالی کی قومی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کے دوران وزیر اعظم حسن علی کھائرے نے بتایا کہ قحط سے مرنے والے تمام افراد کا تعلق ملک کے جنوب مغربی علاقے سے ہے۔ اقوام متحدہ (یو این) کے اندازوں کے مطابق افریقہ کے اس خطے کے 50 لاکھ افراد کو مدد کی ضرورت ہے، جہاں خطرناک قحط کا اندیشہ موجود ہے۔ یاد رہے کہ صومالیہ ان چار ممالک میں سے ایک ہے، جن کے لیے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے تباہ کن بھوک اور قحط سالی سے نمٹنے کے لیے 4 ارب 4 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا تھا۔ جن دیگر تین ممالک کے لیے امداد کا اعلان کیا گیا تھا ان میں نائیجیریا، یمن اور جنوبی سوڈان شامل ہیں۔ امداد کا اعلان کرتے وقت اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل آنٹونیو گوٹیرس کا کہنا تھا کہ بھوک اور قحط کا سامنا کرنے والے یہ ممالک پرتشدد تنازع سے جڑے ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے کے مطابق امید کی جا رہی ہے کہ آئندہ چند روز میں اقوام متحدہ کے مشیر برائے انسانی ہمدردی اسٹیفینو برین صومالیہ کا دورہ کریں گے۔