|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2017

واشنگٹن ڈی سی: امریکا کے مرکزی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کے سربراہ جیمس کومے نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سابق امریکی صدر براک اوباما نے حالیہ صدارتی انتخابی مہم کے دوران ایف بی آئی کو ٹرمپ کے ٹیلی فونی رابطوں کی جاسوسی اور نگرانی کا حکم دیا تھا۔ گزشتہ دنوں ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں سابق امریکی صدر براک اوباما پر الزام لگاتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ انہوں نے امریکہ میں حالیہ صدارتی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ کی فون کالز ٹیپ کروائی تھیں جس کےلیے فارن انٹلیجنس سرویلنس کورٹ المعروف ’فیسا‘ (FISA) سے حکم بھی جاری کروایا گیا تھا۔ امریکی میڈیا کے مطابق ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمس کومے نے ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے الزامات سے انکار کرتے ہوئے ’فیسا‘ سے کہا ہے کہ وہ بھی عوام کےلیے اس الزام کی باقاعدہ تردید جاری کرے تاہم ’فیسا‘ نے اب تک ایسا کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ ڈائریکٹر ایف بی آئی نے یہ تردید اس لیے جاری کی ہے کیونکہ ٹرمپ کا یہ غیر مصدقہ دعویٰ اس تاثر کو ہوا دے رہا ہے کہ ایف بی آئی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ قبل ازیں ایسے ہی ایک بیان میں سابق ڈائریکٹر نیشنل انٹلیجنس جیمس کلیپر نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ یا ان کی انتخابی مہم کے دوران فون کالز کی نگرانی نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی انہیں ایسے کسی عدالتی حکم کا علم ہے جس کے ذریعے ٹرمپ کی وائر ٹیپنگ کی اجازت دی گئی ہو۔ سابق امریکی صدر براک اوباما کے ترجمان کیون لیوس نے ٹرمپ کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے فون کالز کی نگرانی کے الزامات بالکل جھوٹے اور بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نہ تو صدر اوباما اور نہ ہی ان کی انتظامیہ کے کسی اہلکار نے کبھی کسی امریکی شہری کی خفیہ نگرانی کا کوئی حکم جاری کیا۔