|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2017

تربت: گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے کہا ہے کہ دنیا بڑی تیزی سے کروٹیں بدل رہی ہیں جو نئی ترجیحات کا تعین اور اپنے اہداف حاصل کرنے کے لئے جامع حکمت عملی وضح کرنے کا تقاضہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور کی ترجیحات میں تعلیم سرفہرست ہے اور نوجوانوں کو روزگار کی فراہمی کے لئے نئی راہیں کھولی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف تربت کے پہلے کانووکیشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، ایم پی اے محمد اکبر آسکانی، ممبر الیکشن کمیشن آف پاکستان جسٹس شکیل بلوچ، وائس چانسلر شہید بے نظیر یونیورسٹی کراچی ڈاکٹر اختر بلوچ، وائس چانسلر تربت یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر، وائس چانسلر لسبیلہ یونیورسٹی پروفیسر ڈاکٹر علی دوست بلوچ، سابق صوبائی وزیر سید احسان شاہ اور کمشنر مکران ڈویژن بشیراحمد بنگلزئی کے علاوہ طلباء وطالبات اور والدین کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس موقع پر گورنر نے کہا کہ ان کے لئے یہ لمحہ باعث افتخار ہے کہ وہ آج تربت یونیورسٹی کے پہلے کامیاب کانووکیشن کے موقع پر ادارے کے اساتذہ اور طلباء کے درمیان موجود ہیں گورنر نے کہا کہ ترقی یافتہ اقوام کی کامیابی کا راز ان کے نظام تعلیم میں پوشیدہ ہے اور ہمیں ترقی وخوشحالی کے خواب کی تعبیر حاصل کرنے کے لئے دنیاکے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ہونا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ تربت یونیورسٹی سی پیک کے آغاز پر علاقے میں سماجی واقتصادی ترقی کے عمل میں کلیدی کردار ادا کرے گی اور انہیں یقین ہے کہ یونیورسٹی اپنے محل وقوع کے اعتبار سے صوبہ کے روشن مستقبل کو ممکن بنانے میں مددگار ثابت ہوگی۔ انہوں نے خواتین کے عالمی دن کے حوالے سے کہا کہ آج کا دن خوش آئند ہے کیونکہ بلوچستان کی خواتین میں صلاحیتوں کی کوئی کمی نہیں ہے تاہم وسائل کی کمی اور مواقعوں کا فقدان ان کی راہ میں رکاوٹ بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے یقین کا اظہار کیا کہ تربت یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلباء اور بالخصوص طالبات اپنی صلاحیتوں کے مطابق حاصل کردہ علم او رتجربہ کو ملک وقوم کے بہترین مفاد میں بروئے کار لائیں گے۔ گورنر نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ جدید اور صنعتی معاشرے کی ضرورتوں اور تقاضوں کو پورا کرنے کے لئے اپنے ذہنوں کو جدید تعلیم سے منور کریں۔ انہوں نے وائس چانسلر اور ان کی پوری ٹیم کی انتھک کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انکی بھرپور توجہ، محنت اور لگن سے پہلا کامیاب وتاریخی کانووکیشں نہ صرف طلباء کی زندگی میں بلکہ یہاں موجو والدین کے لئے بھی ایک یادگار ایونٹ رہے گا۔ قبل ازیں گورنر بلوچستان کو ڈسٹرکٹ پولیس کے چاک وچوبند دستے نے سلامی پیش کی۔ بعدازاں گورنر نے تربت یونیورسٹی کے احاطے میں نئے اکیڈمک بلاک اور سائنس لیبارٹری کا افتتاح کیا۔ آخر میں گورنر بلوچستان او سابق وزیراعلیٰ بلوچستاسن ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے یونیورسٹی کے فارغ التحصیل طلباء وطالبات میں گولڈ میڈل اور اسناد تقسیم کیں۔ تقریب میں وائس چانسلر ڈاکٹر عبدالرزاق صابر نے خطبہء استقبالیہ پیش کیا۔ جبکہ اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے تعلیم کا حصول ہی واحد ذریعہ ہے۔ ایک دوافتادہ علاقے میں نوجوانوں کے ذہنوں کو علم کی روشنی سے منور کرنا، معیاری تعلیم کی فراہمی اور اکیڈمک سیشن کی بروقت تکمیل یونیورسٹی آف تربت کے اساتذہ کی انتھک کاوشوں اور گرانقدر خدمات کا نتیجہ ہیں جو کہ لائق تحسین اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا احسا س ہے کہ ہم نے کتنے مشکل حالات میں اس تعلیمی ادارے کا آغاز کیا اور مخدوش حالات میں اپناتعلیمی سفر جاری رکھا جو ایک جرأت مندانہ اقدام ہے۔ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ ہم نے کئی طرح کے مشکل حالت کا سامنا کیا ہے یونیورسٹی کی تعلیمی کارکردگی اور علاقے میں صحیح ترقیاتی اقدامات کی تکمیل ہماری قربانیوں اور خدمات کا نتیجہ ہیں انہوں نے فارغ التحصیل طلباء وطالبات پر زور دیا کہ وہ ایم فل اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کرنے کے لئے مزید کوشش کریں اور اپنی صلاحیتوں کو ملک وقوم کی ترقی وخوشحالی کے لئے بروئے کار لائیں۔ سابق وزیراعلیٰ نے فارغ التحصیل طلباء وطالبات کو لیپ ٹاب دینے کے لئے تین کروڑ روپے دینے کا اعلان بھی کیا۔