|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2017

بلوچستان میں ایران کے سینئر سفارت کارنے صوبائی وزیر صحت رحمت صالح بلوچ سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان زیادہ تعاون پر زور دیا ۔ وزیر صحت کے ساتھ باقاعدہ اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایران کے سینئر سفارت کار نے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت اور دیگر معاملات میں تعاون جاری ہے اس تعاون کو مزید توسیع دی جائے خصوصاً صحت کے شعبے میں انہوں نے کہا کہ ایران نے صحت کے شعبے میں کافی ترقی کی ہے اور اگر حکومت بلوچستان کو مزید تعاون کی ضرورت ہو تو وہ ایران اس سلسلے میں مدد کرنے کو تیار ہے ۔ انہوں نے ہر طرح کے تعاون کی پیش کش کی خصوصاً تعلیم اور صحت کے شعبے میں جس میں ایران نے واضح ترقی کی ہے ۔ واضح رہے کہ ایران کا کوئی باشندہ شاید ہی علاج کے لئے بیرون ملک جاتا ہے ۔ ایران کے اندر ہی ایرانی شہریوں کو مکمل علاج و معالجے کی سہولیات حاصل ہیں جس کی وجہ سے ایرانی علاج کی غرض سے بیرون ملک نہیں جاتے ۔ جبکہ ایران کے ہمسائے عرب ممالک کے ہزاروں مریض بھارت اور مشرقی ایشیائی ممالک میں علاج کیلئے جاتے ہیں ان میں ایران کا کوئی باشندہ نہیں ہوتا ۔ ایران نے میڈیکل کے شعبے میں کافی ترقی کی ہے یہاں تک کہ کینسر کا کامیاب علاج بھی ایران میں ہورہا ہے ۔ اس سے قبل ایرانی بلوچستان سے ہزاروں مریض پاکستان علاج کی غرض سے آتے تھے لیکن اب ان کی تعداد میں بہت زیادہ کمی نظر آرہی ہے اس کی وجہ ایران میں بہتر علاج و معالجے کی سہولیات ہیں ۔ ایران سے جو بلوچ مریض پاکستان آتے ہیں وہ سرحدی علاقوں کے رہنے والے ہوتے ہیں ۔ چونکہ ایران میں علاج و معالجے کی سہولیات بہتر ہیں ایرانی زیادہ تر بڑے بڑے شہروں کا رخ کرتے ہیں جہاں پر علاج پاکستان کی نسبت بہت زیادہ سستی ہے ۔ ایران میں ماہرانہ علاج کی سہولیات بھی میسر ہیں اس لیے ایرانی سفارت کار نے دونوں ممالک کے درمیان زیادہ تعاون پر زور دیا بلکہ انہوں نے حکومت کو امداد کی پیش کش کی ہے جو دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کی صورت میں ہوگا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت بڑھانے اور خصوصاً سرحدی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں میں اضافے کا تذکرہ کیا تاکہ اسمگلنگ کی لعنت کو ختم کیاجائے ۔دونوں ممالک سرحدی علاقوں میں آزادانہ تجارت کو فروغ دینے کیے اقدامات اٹھائیں تاکہ دوردراز علاقوں کے عوام کی تمام تر ضروریات پوری ہوں ان کو روزگار بھی ملے اور سستے داموں اشیاء خورد ونوش بھی ورنہ کراچی اور کوئٹہ سے ان علاقوں کو اشیاء خوردونوش فراہم کی جاتی ہیں جو انہیں کافی مہنگے داموں ملتی ہیں ۔