پستی فش ہاربر کی بحالی کاکام جاری ہے ۔ جاپان کی حکومت نے اس کے لئے بڑی امداد دی ہے جس کا مقصد پسنی فش ہاربر کو مزید فعال بنانا ہے ۔ اس مقصد کے لئے 80کروڑ روپے کی امداد حکومت جاپان کی طرف سے آئی ہے ۔ بین الاقوامی ماہرین کی مدد سے بحالی کا عمل جاری ہے اور بڑی حد تک کام مکمل ہورہا ہے ۔ پسنی فش ہاربر ایشیائی ترقیاتی بنک کی امداد سے تعمیر ہوا تھا اس کے بنیادی ڈھانچے میں خرابی پیدا ہوگئی تھی ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ہاربر کے چئیرمین صاحب کوئٹہ میں تشریف فرما تھے جبکہ پروجیکٹ ڈائریکٹر کراچی میں اپنے خاندان کے ساتھ براجمان تھے بلکہ اس نے اپنا دفتر کراچی میں بنا لیا تھا تاکہ ان کو پسنی جانا نہ پڑے اور ترقیاتی اور تعمیراتی کام 600کلو میٹر دور پسنی میں ہورہا تھا ظاہر ہے کہ کام کی نوعیت اچھی نہیں ہوگی جب سربراہ کراچی میں ہو اور کام پسنی میں ۔ پسنی فش ہاربر کی غلط ڈیزائننگ کی گئی جس پر ابتداء میں توجہ نہیں دی گئی۔ڈیزائننگ میں ریت کے طوفان کا رخ جیٹی کی طرف کیا گیا تھا جس کی وجہ سے چند سالوں میں پوری جیٹی ریت سے بھر گئی اور چینل جہاز رانی اور کشتی رانی کے لئے مکمل طورپر بند ہوگیا بلکہ فش ہاربر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ناکارہ ہوگیا ۔ اس کی تعمیر نو اور بحالی کے لئے جاپان کو دوبارہ اس معاملے میں مداخلت کرنی پڑی اور اس نے اسی کروڑ روپے امداد کا اعلان کیا۔ حکومت بلوچستان نے وفاقی حکومت کے تعاون سے بین الاقوامی ٹینڈر جاری کیے اور ماہر ین کی خدمات حاصل کیں تاکہ جیٹی میں جہاز رانی کی بحالی کے لیے فش ہار برپر دوبارہ کام شروع کیا جائے۔ اس دوران بیرونی ماہرین کو ہراساں کیا گیا حالانکہ ان کی خدمات وفاقی حکومت نے بذریعہ بین الاقوامی ٹینڈرز کے ذریعے حاصل کی تھیں اس وقت کے صوبائی حکومت نے اس پر شدید احتجاج بھی کیا تھا۔ اب شاید پسنی فش ہاربر تکمیل کے مراحل میں ہے اور مکمل ہونے کے بعد کام کرنا شروع کر دے گا۔ واضح رہے کہ مشرقی ایشیائی ممالک کو خصوصاً مکران میں ماہی گیری کو ترقی دینے میں دلچسپی ہے اس وجہ سے حکومت جاپان ایک بار پھر پسنی فش ہاربر کی بحالی کے کام میں تعاون کررہا ہے ۔