خارجہ امور میں وزیراعظم پاکستان کے مشیر اور معاون طارق فاطمی نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے ایرانی گیس کی اشد ضرورت ہے ۔ وہ ایک ایرانی خبر رساں ایجنسی سے بات کررہے تھے کہ پاکستان کو اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ وہ ایران سے قدرتی گیس درآمد کرے اور اپنی توانائی کی ضروریات پوری کرے ۔واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا ابتدائی طورپر یہ معاہدہ سہ فریقی تھا لیکن بھارت اس معاہدے سے نکل گیا کہ اس کو بین الاقوامی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑتا۔ بعد میں یہ معاہدہ پاکستان اور ایران کے درمیان رہ گیا۔ اس معاہدے کے تحت ایران گیس پائپ لائن کو پاکستان کی سرحدپر پہنچاتا اور بعدمیں پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن کی تعمیر کے لئے ایرانی تکنیکی امداد کے علاوہ پچاس کروڑڈالر کا ایرانی قرضہ بھی شامل تھا ۔ یہ معاہدہ سابق صدر آصف علی زرداری نے کیا تھا نئے انتخابات کے بعد مسلم لیگ کی حکومت اقتدار میں آئی تو سب سے پہلا کام انہوں نے یہ کیا کہ ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر عمل درآمد روک دیا۔ یہ بات ریکارڈ پر ہے کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف نے اس کی مخالفت کی تھی اور اس کے لئے ’’فراڈ‘‘ کا لفظ استعمال کیا تھا ۔گزشتہ چار سالوں میں گیس پائپ لائن پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی آئے دن مذاکرات میں یہ اعادہ کیا جاتا ہے کہ گیس پائپ لائن تعمیر ہوگی۔ ملک میں شدید توانائی بحران کے باوجود مسلم لیگ کے حکمران اس منصوبے پر عمل درآمد میں دلچسپی نہیں رکھتے ،بہانہ بازی زیادہ ہے، تاخیری حربے استعمال کیے جارہے ہیں حالانکہ ایرانی گیس سستا ہے بلکہ ایران مزید قیمت کم کرنے پر راضی نظر آرہا ہے مگر مسلم لیگ ن کے حکمران چونکہ تاجر برادری سے تعلق رکھتے ہیں ان کی ترجیح ایل پی جی گیس کی درآمد ہے جو قطر سے ہوگی ۔
اندازہ ہے کہ حکومت سولہ ارب ڈالر اس منصوبہ پر خرچ کرے گی اس لیے قطر کے گیس کو ذاتی فوائد کی بناء پر اولیت دی جارہی ہے۔ وجہ ظاہر ہے کہ ایران سے معاہدہ پی پی پی حکومت نے کیا تھا اور قطر سے گیس کا معاہدہ مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے کیا تھا جس پر ملک بھر میں شدید شور شرابا ہوا تھا ۔